امریکہ، کولوراڈو میں یہودیوں کے اجتماع پر حملہ، کم از کم 8 افراد جھلس کر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
سی این این کے مطابق کولوراڈو کے شہر بولڈر میں اتوار کو ایک شخص نے یہودی کمیونٹی کے اجتماع پر شعلہ پھینکنے والے ہتھیار (فلیم تھروور) اور پیٹرول بموں سے حملہ کر کے لوگوں کو آگ لگا دی۔ اسلام ٹائمز۔ مریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں حماس کے ہاتھوں یرغمال یہودیوں کے حق میں منعقدہ اجتماع پر پیٹرول بم کے حملوں میں کم از کم 8 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق کولوراڈو کے شہر بولڈر میں اتوار کو ایک شخص نے یہودی کمیونٹی کے اجتماع پر شعلہ پھینکنے والے ہتھیار (فلیم تھروور) اور پیٹرول بموں سے حملہ کر کے لوگوں کو آگ لگا دی۔
اس حملے میں 4 خواتین اور 4 مردوں سمیت کم از کم 8 افراد زخمی ہوئے جن کی عمریں 52 سے 88 سال کے درمیان ہیں، حملہ آور کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ ایف بی آئی نے حملہ آور کی شناخت محمد صابری سلیمان کے طور پر کی ہے اور بتایا کہ اس نے حملے کے دوران فلسطین کو آزاد کرو کا نعرہ لگایا، یہ حملہ ایک ہفتہ وار اجتماع کے دوران ہوا تھا جس میں حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی حمایت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ عینی شاہد نے بتایا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی جلد ان کے جسم سے پگھل چکی ہے۔
عینی شاہد برائن ایچ نے سی این این کو بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان باہر کھانے میں مصروف تھے جب ایک عورت قریب ہی واقع کاؤنٹی کورٹ ہاؤس سے تقریباً 100 گز کی دوری سے بھاگتی ہوئی آئی اور انہیں خبردار کیا کہ ایک شخص لوگوں پر آگ پھینک رہا ہے۔ فوراً ہی برائن اٹھے اور صحن کی طرف دوڑے، جہاں انہوں نے مشتبہ شخص کو اپنی پیٹھ پر ایک ٹینک اٹھائے دیکھا جو کسی باغبانی میں استعمال ہونے والے کیمیکل اسپرے جیسے لگ رہا تھا، انہوں نے مولوٹوف کوکٹیلز (پیٹرول بم) بھی دیکھے۔
برائن نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ بوتلوں سے کپڑا نکلا ہوا ہے، اور فوراً اندازہ ہو گیا کہ یہ مولوٹوف کوکٹیل ہے، ایک پہلے ہی ہمارے سامنے پھٹ چکا تھا، انہوں نے فوراً 911 پر کال کی۔ واقعے کے بعد وائرل ویڈیو میں حملہ آور کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے جس نے شرٹ اتاری ہوئی ہے اور زور زور سے نعرے لگا رہا کہ صہیونیوں کا خاتمہ کرو!، فلسطین کو آزاد کرو! اور یہ قاتل ہیں!، اس کے ہاتھ میں دو بوتلیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ عینی شاہدین کو ویڈیو میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ سلیمان الکحل چھڑک رہا ہے اور وہ مولوٹوف کوکٹیلز بنا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حملہ آور
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔