پیٹرول پمپس سے کیش فیول کی خریداری پر 3 روپے فی لیٹر سرچارج عائد کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جون 2025ء ) حکومت نے پیٹرول سٹیشنوں سے کیش فیول کی خریداری پر 3 روپے فی لیٹر سرچارج عائد کرنے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کے لیے بڑے اقدامات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، مالیاتی بل 2025 میں نقد پر مبنی خریداریوں کو ہدف بنانے والی تجاویز شامل ہونے کی توقع ہے، اس سلسلے میں زیر غور ایک اہم تجویز پیٹرول اسٹیشنوں پر نقد رقم سے خریدے جانے والے ایندھن پر 3 روپے فی لیٹر تک اضافی چارج عائد کرنا ہے، اس اقدام کا مقصد ٹیکس چوری اور ایندھن میں ملاوٹ کا مقابلہ کرنا ہے۔
نقد لین دین کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال ایونٹ مینجرز، جیولرز، شادی ہالز، ڈاکٹروں یا وکلاء کو آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوئی تجویز نہیں ہے، مجوزہ اصلاحات معیشت میں شفافیت بڑھانے، ڈیجیٹل ادائیگیوں کی حوصلہ افزائی اور کلیدی خدمات کے شعبوں پر بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی حکومت کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دیگر مجوزہ اقدامات میں مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کی طرف سے نقد فروخت پر اضافی 2 فیصد ٹیکس اور ٹائر1 خوردہ فروشوں سے نقد خریداری پر اضافی ٹیکس شامل ہے، جن میں ریستورانوں میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگیوں پر ٹیکس چھوٹ، پیٹرول پمپس پر ڈیجیٹل ادائیگی کے اختیارات کو فروغ دیتے ہوئے QR کوڈز، ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز اور موبائل ادائیگی کی خدمات شامل ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ اس کے متوازی طور پر سرکاری ملازمین نے تنخواہوں اور الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے، مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں 10 جون کو پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کا عندیہ دے دیا، تاہم سرکاری ذرائع کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت آئندہ بجٹ 2025/26ء میں سرکاری شعبے کے ملازمین کو مہنگائی کے حساب سے تنخواہوں میں ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کیلیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اسلیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث گندم کا بحران شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق صوبے میں سال 2024 سے 2025 کے لیے گندم کی تاحال خریداری نہیں کی گئی۔ اس لیے رواں سال گندم کی خریداری نہ ہونے سے بلوچستان میں گندم کا اسٹاک صفر ہوگیا ہے۔ ذرائع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری سے صوبے میں 2023 کا اسٹاک ریلیز کر دیا گیا ہے۔ تاہم بلوچستان میں ستمبر 2025 تا مارچ 2026 کے لیے محکمہ کے پاس گندم دستیاب نہیں ہے۔ موجودہ گندم بحران سے نمٹنے کیلئے بلوچستان حکومت کو سمری بھجوا دی گئی ہے۔ سمری میں پاسکو یا حکومت پنجاب سے 5 لاکھ بیگز گندم کی خریداری کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد گندم کی خریداری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔