عمران کیخلاف ہرجانے کا کیس، شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
بانی پی ٹی آئی کے خلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس میں شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک لاہور کی سیشن عدالت میں پیش ہو گئے۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا آپ نے بانی پی ٹی آئی کا داخل کروایا گیا جواب دعویٰ پڑھا ہے؟
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کا جواب دعویٰ نہیں پڑھا، اس وقت بند کمرے میں ویڈیو لنک پر شہادت دے رہا ہوں، میرے وکیل مصطفیٰ رمدے اس وقت میرے ساتھ کمرے میں موجود ہیں، میرے کمرے میں بانی پی ٹی آئی کا کوئی وکیل یا نمائندہ موجود نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی طرف سے ایڈووکیٹ میاں محمد حسین نے شہباز شریف پر جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ دعوے پر اوتھ کمشنر کی تصدیق کی نشاندہی کر سکتے ہیں؟
شہباز شریف نے کہا کہ تصدیق موجود ہے، تفصیلات تکنیکی بات ہے جس کا مجھے علم نہیں، میں نے بیان حلفی داخل کرنے سے قبل عدالت میں دعوے کی حمایت میں کوئی تائیدی بیان ریکارڈ نہیں کروایا تھا، میں دعوے کی تائید میں کوئی زبانی بیان ریکارڈ نہیں کروانا چاہتا۔
جس کے بعد شہباز شریف کے وکیل نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل غیر ضروری سوال پوچھ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی شہباز شریف
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر