آپریشن سندور: بھارتی چیف کا طیارے گرنے کا اعتراف، اپوزیشن کا پارلیمنٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان کے آپریشن سندور کے نقصانات کو جنگ کا معمول قرار دینے والے انٹرویو نے بھارتی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے، جہاں اپوزیشن نے اسے حقائق چھپانے کی حکومتی روش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
جنرل چوہان نے سری لنکن نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ آپریشن سندور میں ہونے والے نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں اور انہیں غیر معمولی نہیں کہا جا سکتا۔ اس بیان نے بھارتی اپوزیشن کو مشتعل کر دیا ہے، جو پہلے ہی اس آپریشن سے متعلق شفافیت نہ ہونے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔
کانگریس صدر ملک ارجن کھرگے کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ قوم کو اندھیرے میں رکھ رہی ہے۔ کانگریس کے رہنما منوج کمار نے کہا کہ گزشتہ 2 ہفتوں میں مودی سرکار نے 12 مرتبہ اپنا مؤقف بدلا ہے۔ شاید یہ بات پاکستان کے لیے اتنی اہم نہ ہو، مگر بھارتی عوام کے لیے ضرور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے انٹرویو کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ اس میں کئی سنگین سوالات پوشیدہ ہیں۔ کانگریس کے دیگر رہنماؤں نے بھی حکومت پر حقائق چھپانے اور عوام کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
پارٹی کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ جنرل انیل چوہان نے سنگاپور میں تسلیم کیا کہ ہمارے جنگی طیارے پاکستان نے گرائے ہیں۔ یہ ایک سنگین اعتراف ہے اور مودی حکومت کو اس پر وضاحت دینی چاہیے۔ پون کھیرا نے مودی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر 1962 کی جنگ کے دوران پارلیمنٹ سیشن بلایا جا سکتا تھا تو اب آپریشن سندور جیسے حساس معاملے پر کیوں نہیں؟
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ سیزفائر سے متعلق امریکا کی شرائط کیا تھیں اور مودی سرکار ان کو عوام سے کیوں چھپا رہی ہے؟ دوسری جانب حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن غیر ضروری سنسنی پھیلا رہی ہے۔
یونین منسٹر گجیندر سنگھ شکھاوت نے کہا کہ مودی سرکار قومی سلامتی کو سیاست کا نشانہ نہیں بننے دے گی۔ تاہم تاحال حکومت کی جانب سے جنرل انیل چوہان کے بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
سی ڈی ایس کے حالیہ انٹرویو نے ایک بار پھر بھارت میں سول ملٹری تعلقات، قومی سلامتی پر شفافیت اور سیاسی جوابدہی جیسے اہم موضوعات کو مرکزِ بحث بنا دیا ہے۔ اپوزیشن کے سخت مؤقف اور عوامی دباؤ کے پیش نظر امکان ہے کہ مودی حکومت کو اس معاملے پر جلد کوئی باضابطہ وضاحت دینی پڑے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مودی حکومت کو کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا عام اجلاس ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کی زیر صدارت جمعہ کے روز سٹی کونسل ہال میں منعقد ہوا، اجلاس میں مجموعی طور پر 20 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں سے اپوزیشن اراکین نے 8 قراردادوں میں ووٹ نہیں دیا ہے جبکہ 12 قراردادیں کثرت رائے سے منظور ہوئیں ۔31 اکتوبر 2025ء کو ہونے والے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اجلاس میں ایجنڈا 8 مد نمبر 3: گٹر باغیچہ (منگھوپیر) میں بس ڈپو کو نجی کمپنی “دی سلک روٹ ٹرانسپورٹ” کو 10 سالہ معاہدہ پر دینے کے حوالے سے اپوزیشن رکن نعمان الیاس نے میئر کراچی کی جانب سے کونسل بزنس رولز کی مسلسل خلاف ورزی اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کو بطور ایڈمنسٹریٹر چلانے پر شدید احتجاج بھی کیا۔ ایجنڈا 8 مد نمبر 4: پلاٹ نمبر ST-13 سیکٹر 15،16 (گلستان منظور) بلدیہ ٹاؤن میں واقع 3,125 گز زمین ایک نجی فلاحی ادارے کو دینے کے حوالے سے بھی اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے اختلاف کیا اور کہا کہ اس طرح بلدیہ عظمیٰ کراچی کی زمینیں نجی اداروں کو دینے کا تجربہ کبھی اچھا نہیں رہا ہے نیز انہوں نے اس حوالے سے کونسل اراکین کی supervising کمیٹی بنانے اور تعلیمی مقاصد کے لیے دی گئی زمینوں کے استعمال کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔