وگوں نے ن لیگ کا ساتھ دینے کی وجہ سےہمیں ووٹ نہیں دیا، ندیم افضل چن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
لاہور: پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ میں تسلیم کرتا ہوں لوگوں نے ہمیں مسلم لیگ نواز کا ساتھ دینے کی وجہ سے سمبڑیال الیکشن میں ووٹ نہیں دیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا کہ ہم اس الیکشن کو قطعاً شفاف نہیں مانتے اور الیکشن کمیشن کا کردار بھی اس میں ٹھیک نہیں ہے۔پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو شہادتیں ملیں تو شہادتوں پر بڑے طعنے ملتے تھے۔
ندیم افضل چن نے کہاکہ پنجاب میں پی پی پی کو کمزور کرنے کے لئے طریقہ اپنایا گیا اور لوگ مان رہے ہیں کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں تسلیم کرتا ہوں لوگوں نے ہمیں ن لیگ کا ساتھ دینے کی وجہ سے ووٹ نہیں دیا، انتخابی مہم میں لوگ کہتے تھے آپ حکومت کے اتحادی ہیں ، ان کےساتھ چلیں یا خلاف، لوگ کہتے تھے کہ آپ ن لیگ کو چھوڑ دیں ہم آپ کو ووٹ دیں گے۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ ن لیگ کا جو ساتھ دیتا ہے پبلک ان کو ووٹ نہیں دیتی، میں سمجھتا تھا وزیراعلیٰ کام کررہی ہیں اربوں روپے لگارہی ہیں لیکن یہ تمام دکھانے کے لئے ہے، کسان کی تین فصلیں رل گئی ہیں، پنجاب زراعت پر منحصر کرتا ہے، لوگوں کی مشکلات ہیں ، لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا لیکن ن لیگ کو بھی ووٹ نہیں دیا۔پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر ہماری سرکاری مشینری ہوتی تو ہم بھی پینتالیس ہزار ووٹ بنالیتے،جو کہتے ہیں الیکشن جیت گئے ہیں ان کو جیت مبارک ہو لیکن الیکشن فیئر نہیں ہیں یہ پولنگ باکس بھی اٹھا کر لے گئے، اس الیکشن سے اگلے الیکشن کی جہدوجہد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن عوام کو مشکلات میں کیوں ڈالتا ہے، لیٹر جاری کردیا کرے، اگر ہم سے کوئی ثبوت مانگے تو دکھا دیں گے، ہمارے پاس جواب نہیں تھا ہسپتال کیوں پرائیویٹائز ہورہے ہیں، پی پی پی ایک جمہوری جماعت ہے جہدوجہد جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-7
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی کی میڈیکل جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات سے متعلق درخواست کی سماعت ،عدالت نے 3 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ سندھ اسمبلی نے طلبہ یونین انتخابات سے متعلق فروری 2022ء میں قانون منظور کیا تھا، ساڑھے 3 سال کا عرصہ گزر گیا، اب تک انتخابات کا انعقاد نہیں ہوا، عدالت نے استفسار کیاکہ جامعات سے جواب طلب کیا تھا، جواب کہاں ہے؟ جے ایس ایم یو کے وکیل کاکہناتھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے جواب جمع کرادیا ہے، ڈاؤ یونیورسٹی اور کے ایم ڈی سی کا جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ ان جامعات کو آخری مہلت دے رہے ہیں، عدالت نے 3 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ طلبہ یونین کے انتخابات کے لیے قوانین اور قواعد و ضوابط کی تیاری کا کام شروع کیا جاچکا ہے مجوزہ آئین سیکرٹری جامعات کو بھی بھیجا گیا ہے، عدالت نے وزارت جامعات اور بورڈز سے بھی طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق اقدامات کی وضاحت طلب کی تھی، آئندہ سماعت 6 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کی گئی۔