کراچی میں بنیان مرصوص کانفرنس، علماء کا پاک فوج کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب
کراچی میں پولو گراؤنڈ جناح باغ میں بنیان مرصوص کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے پاک افواج کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیر شیخ حسن حسیب الرحمٰن نے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے سپہ سالار فیلڈ مارشل عاصم منیر اور اپنی فوج کے جوانوں کو جن کی جرات اور بہادری سے کیے گئے اقدام نے پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ سے یہ خبریں سامنے آ رہی تھیں کہ وہاں پر کفر غالب آگیا، وہاں پر مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے لیکن ہمارے سپہ سالار کی قیادت میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر پوری امت مسلمہ نے شکر ادا کیا۔
شیخ حسن حسیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کی طرح رات میں نہیں بلکہ دن کی روشنی میں سنت رسولﷺ پر عمل کرتے ہوئے نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سپہ سالار نے کہا تھا کہ ہم اللّٰہ کی خاطر لڑنے والے ہیں، ہم کسی کی طاقت اور معیشت دیکھ کر گھبرانے والے نہیں، جہاں اللّٰہ کی طاقت ہو وہاں سندور کی طاقت نہیں چلے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے سپہ سالار نے کہا تھا کہ ہم رات کے اندھیرے میں نہیں بلکہ دن میں دنیا کے سامنے حملہ کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپہ سالار تھا کہ ہم نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل کی خاطر ایکبار پھر امریکہ یونسکو سے دستبردار
اپنے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔ اسلام ٹائمز۔ یونسکو سے امریکہ کے آنے جانے کا سلسلہ برقرار ہے اور اسی ضمن میں صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے ایک بار پھر اس عالمی ادارے سے امریکہ کو الگ کر لیا ہے۔ اپنی صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرامپ نے اکثر یونسکو کے اسرائیل مخالف موقف اور زیادہ امریکی مالی امداد دینے پر تنقید کی تھی۔ جس سے آخرکار امریکہ نے یونسکو چھوڑ دیا۔ لیکن سابق صدر "جو بائیڈن" کی حکومت میں، واشنگٹن دوبارہ یونسکو میں شامل ہو گیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو کے امریکا و اسرائیل مخالف رجحانات اور اس کے ایجنڈے کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن کو اس ادارے سے نکال لیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرامپ نے فروری میں 90 دن تک امریکہ کی یونسکو میں رکنیت کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
خاص طور پر انہوں نے اس ادارے میں یہود یا اسرائیل مخالف جذبات کی تحقیقات پر زور دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد، امریکی حکومت کو یونسکو کی پالیسیوں اور فلسطین کی طرفداری پر اعتراض ہوا۔ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری "اینا کلی" نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونسکو ایسے ثقافتی و سماجی ایجنڈے کی حمایت کرتا ہے جو فلسطین اور چین کے موقف کو سپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔