اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری کے لیے پیش کردہ کئی سمریوں کے ساتھ دیگر اہم معاملات پر غور کیا گیا۔
تکنیکی ضمنی گرانٹس کے لیے پیش کی گئی سمریوں پرای سی سی نے غور کیا ۔اے سی سی میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق وزارتِ خزانہ کے لیے 1.

259 ارب روپے گندم کے بیج کی نقد ادائیگی پروگرام کے غیر استعمال شدہ فنڈز کی مد میں حکومتِ سندھ کو واپس کیے جائیں گے۔
وزارتِ خزانہ کے لیے 5.6 ارب روپے کی ٹی ایس جی ، جو ایشیائی ترقیاتی بینک کے Women Inclusive Finance (WIF) منصوبے کے لیے روپے کے مساوی رقم کی فراہمی کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ داخلہ و انسدادِ منشیات کے لیے 231.893 ملین روپے کی TSG، جو سول آرمڈ فورسز کی اضافی مالی ضروریات کے لیے فراہم کی جائے گی۔
وزارتِ داخلہ و انسدادِ منشیات کے لیے 64 ملین روپے کی TSG، جو پاکستان PWD سے سی ڈی اے کو منتقل کیے گئے عملے کے اخراجات کی مد میں دی جائے گی۔
وزارتِ پارلیمانی امور کے لیے 50 ملین روپے کی TSG، جو PILDAT کو جمہوریت کے فروغ، گورننس اور عوامی پالیسی پر توجہ کے لیے دی جائے گی۔
پیٹرولیم ڈویژن کے لیے 90 ملین روپے کی TSG، جو صوبہ پنجاب میں گیس اسکیموں کے نفاذ کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ غربت کے خاتمے و سماجی تحفظ کے لیے 100 ملین روپے کی TSG، جو SOS چِلڈرن ولیجز پاکستان کو گرانٹ کی صورت میں دی جائے گی۔
وزارتِ اطلاعات و نشریات کے لیے 1.889 ارب روپے کی TSG، جو اشتہاری واجبات اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ ہاؤسنگ و تعمیرات کے لیے 2.150 ارب روپے کی TSG، جو پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو ضلع صوابی کی ترقیاتی اسکیموں کے نفاذ کے لیے منتقل کی جائے گی۔
وزارتِ دفاع کے لیے 1.70 ارب روپے کی TSG، جو آئی ایس پی آر کی تکنیکی اپ گریڈیشن کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ داخلہ و انسدادِ منشیات کے لیے 400 ملین روپے کی TSG، جو پائیدار ترقیاتی اہداف کی حصولی پروگرام (SAP) کے تحت ترقیاتی اخراجات کے لیے دی جائے گی۔
اقتصادی امور ڈویژن کے لیے 40.34 ارب روپے کی TSG، جو مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ بجٹ تخمینوں کے مطابق قلیل مدتی غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ قانون و انصاف کے لیے 2.232 ملین روپے کی TSG، جو اسلام آباد میں ضلعی عدالتوں کے قیام سے متعلق منصوبے میں CDA کو رقوم کی واپسی کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے لیے 2.750 ملین روپے کی TSG، جو وزیراعظم کے یوتھ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے دی جائے گی۔
پاور ڈویژن کے لیے 750 ملین روپے کی TSG، جو ترقیاتی اخراجات کے لیے دی جائے گی۔16. وزارتِ داخلہ کے لیے 1.2 ارب روپے کی TSG، جو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے رکن ممالک کے سربراہان کے 23ویں اجلاس کے انعقاد کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ امورِ کشمیر و گلگت بلتستان کے لیے 14 ملین روپے کی TSG، جو ملازمین سے متعلق اخراجات کے لیے دی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ کے لیے 294 ملین روپے کی TSG، جو کے اے جی بی اور سیفران کی ضم شدہ وزارت سے متعلق ہے۔ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ 1145 میگاواٹ کراچی نیوکلیئر پلانٹ یونٹ-2 (K-2) اور یونٹ-3 (K-3) کے لیے سہ فریقی پاور پرچیز معاہدے کی منظوری دے دی۔پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے مشکے-تھلیاں-تاروجبہ وائٹ آئل پائپ لائن سے متعلق سمری پر ای سی سی نے منصوبے کی مکمل حمایت کی، تاہم فنانس، پلاننگ اور پیٹرولیم ڈویژنز سے مالیاتی اور آپریشنل پہلوؤں پر تفصیلی کام کی ہدایت دیتے ہوئے معاملے کو اگلے اجلاس تک مؤخر کر دیا۔ای سی سی نے وزارتِ تجارت کی جانب سے پیش کردہ سمری پر غور کیا اور ریاستی دفاعی پیداوار کے اداروں اور ان کی مکمل ملکیتی تجارتی ذیلی کمپنیوں کے لیے درآمدی پالیسی آرڈر میں ترمیم کی منظوری دی۔ای سی سی نے وزارتِ خزانہ کی جانب سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے مالی تعاون سے شروع کیے گئے خواتین کی شمولیت پر مبنی مالی منصوبے کے تحت “Women Inclusive Finance Support Fund” ٹرسٹ کے قیام کی تجویز منظور کر لی۔ای سی سی نے وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے تمباکو کی فصل (2025) کے لیے کم از کم قیمتوں کے تعین اور سال 2025-26 کے لیے تمباکو سیس کی شرح میں ترمیم سے متعلق سمری پر غور کیا اور منظوری دے دی۔ ساتھ ہی وزارت کو ہدایت کی گئی کہ وہ مستقبل میں موجودہ نظام کو ختم کرنے اور فصلوں کے شعبے میں ڈی ریگولیشن کے فروغ سے متعلق حکومتی پالیسی کے مطابق ایک جامع منصوبہ پیش کرے۔ای سی سی نے وزارتِ ہاؤسنگ و تعمیرات کی ایک سمری بھی منظور کی، جس کے تحت حکومتِ سندھ سے حیدرآباد پیکیج (PSDP#223) اور کراچی (PSDP#222) کی اسکیموں کو PIDCL کو منتقل کرنے سے متعلق ہدایات واپس لے لی گئیں۔کمیٹی نے وزارتِ خزانہ کی جانب سے پیش کردہ سرکاری ملازمین کو اعزازیہ دینے کی پالیسی پر بھی غور کیا اور اسے منظور کر لیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان، چیئرمین SECP اور متعلقہ وزارتوں و ڈویژنز کے وفاقی سیکرٹریز و سینئر افسران نے شرکت کی۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے دی جائے گی ملین روپے کی TSG ارب روپے کی TSG کی جانب سے پیش کردہ کے لیے 1 غور کیا کے لیے 2

پڑھیں:

عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کو پیش نظر رکھ کر اٹھایا جانا چاہیے تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد قائم رہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان کا دورہ کوئٹہ، بارز اور لا کمیشن کے درمیان روابط بہتر بنانے پر زور

سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات پر 5 ویں انٹرایکٹو سیشن کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصاف کی بروقت اور مؤثر فراہمی نہ صرف آئینی فریضہ ہے بلکہ ایک اخلاقی ذمے داری بھی ہے۔

اجلاس کا مقصد عوام دوست نظام انصاف کے وژن کے تحت جاری عدالتی اصلاحات کی پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔

اس اجلاس میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار محمد سلیم خان، ترقیاتی امور کے ماہر شیر شاہ (فرانس سے آن لائن شریک ہوئے)، آئی ٹی ماہر ہمایوں ظفر، سپریم کورٹ کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سینیئر ڈائریکٹر اور لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے نمائندگان نے شرکت کی۔

مزید پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟

اجلاس کے دوران چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر ہونے والی نمایاں پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، 89 شناخت شدہ اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل کیے جا چکے ہیں، جبکہ 44 پر عملدرآمد جاری ہے، اور مزید 14 اقدامات جلد شروع کیے جائیں گے۔

چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ ان اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو انصاف کی بروقت فراہمی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ چیف جسٹس نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ اگلی جائزہ میٹنگ سے قبل اس عمل کو مکمل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس، بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ

سیشن کے اختتام پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی افسران، تکنیکی ماہرین اور پالیسی مشیروں کی کاوشوں کو سراہا اور سپریم کورٹ کے اس عزم کو دہرایا کہ انصاف کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی عدالتی اصلاحات عدالتیں اور سائیلین کی ضروریات

متعلقہ مضامین

  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر 37 ارب روپے خرچ
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزا، پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا گیا
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،مجموعی کارکردگی، ترقیاتی منصوبوں پر اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ
  • چین یورپی یونین سربراہی اجلاس دوطرفہ تعاون اور بات چیت  کو فروغ دےگا،چینی وزارت خارجہ