ماسکو کے لیے افغانستان کے سفیر کی نامزدگی منظور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس اہم پیش رفت پر افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ افغانستان اور روس کے درمیان سیاسی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے ماسکو کے لیے افغانستان کے سفیر کی نامزدگی منظور کرلی۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس اہم پیش رفت پر افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ افغانستان اور روس کے درمیان سیاسی اور معاشی تعلقات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا، جو پہلے ہی پابندیوں کا شکار ہیں۔ روس نے رواں برس اپریل میں طالبان پر 2 دہائیوں سےعائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں طالبان کو دہشت گرد تنظیم ڈکلیئر کیا گیا تھا۔ سفیر کی تعیناتی کی منظوری سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر آنے میں اہم پیش رفت متوقع کی جارہی ہے۔ مزید رپورٹ کیا کہ کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے، جس نے 2021 میں امریکی قیادت میں افواج کے انخلا کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔