جرمنی کی سابق وزیر خارجہ یو این جنرل اسمبلی کی نئی صدر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 جون 2025ء) جرمنی کی سابق وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ وہ ستمبر میں ذمہ داریاں سنبھالیں گی اور اس عہدے پر متمکن ہونے والی پانچویں خاتون ہیں۔
اپنے انتخاب کے بعد اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں رکن ممالک اور موجودہ صدر فائلیمن یانگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی دانشمندانہ، متاثر کن اور باعث اتحاد قیادت کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دور صدارت میں 'باہم مل کر بہتری لانے' کے اصول پر چلیں گی اور تمام رکن ممالک کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ان سے بات چیت کریں گی۔ Tweet URLاینالینا بیئربوک نے خبردار کیا کہ دنیا کو مشکل اور غیریقینی حالات کا سامنا ہے۔
(جاری ہے)
بہت سے ممالک کو کئی طرح کے بحران درپیش ہیں جبکہ 120 سے زیادہ جگہوں پر جنگیں ہو رہی ہیں۔ تاہم، انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اس سے بھی کہیں بڑے مسائل دیکھ چکی ہے اور حالیہ بحرانوں پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے اور ایسا کرنا ہو گا۔انہوں ںے اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور اس میں مندرج مقاصد اور اصولوں پر عمل کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کو تقسیم کرنے والے عوامل پر سر کھپانے کے بجائے باہم مل کر آگے بڑھنے کے امکانات پر توجہ دیں گی کیونکہ متحد ہو کر بہت سے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے علاقائی گردشی نظام کے تحت جنرل اسمبلی کی صدر کا انتخاب مغربی یورپی و دیگر ممالک کے گروہوں کے نمائندوں نے خفیہ ووٹ کے ذریعے کیا۔ رائے شماری میں ایلینا بیئربوک نے 167ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابل جرمنی کی سابق سفارت کار ہیلگا شمڈ کو سات ووٹ حاصل ہوئے۔ 14 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اینالینا بیئربوک سے قبل 2018 میں ایکواڈور کی ماریا فرنانڈا ایسپینوسا، 2006 میں بحرین کی شیخہ حیا راشد الخلیفہ، 1969 میں لائبیریا کی اینگی بروکس اور 1953 میں انڈیا کی وجے لکشمی پنڈت جنرل اسمبلی کی خاتون صدر رہ چکی ہیں۔
مقاصد سے ہم آہنگ اقوام متحدہنومنتخب صدر نے اسمبلی کے ارکان سے خطاب میں سیکرٹری جنرل کے اقدام 'یو این 80' کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسے محض اخراجات بچانے تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ ادارے کو مضبوط، مرتکز، مستعد اور اپنے بنیادی مقاصد کی تکمیل کے لیے موزوں اور تیار ہونا چاہیے۔ دنیا کو ایسے اقوام متحدہ کی ضرورت ہے جو امن، ترقی اور انصاف کے لیے کام کرے۔
ایلینا بیئربوک نے واضح کیا کہ پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل 80ویں اجلاس کی ترجیحات میں شامل ہو گی۔ انہوں نے تمام معاملات بالخصوص آئندہ سیکرٹری جنرل کے انتخاب میں شفافیت اور مشمولیت کے اصولوں پر عمل کرنے کا عہد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سول سوسائٹی اور نوجوانوں کے ساتھ رابطے میں رہیں گی اور کثیرلسانیت کو فروغ دیتے ہوئے اپنے دفتر میں ہر خطے اور گروہ کی نمائندگی یقینی بنائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کو 80 برس ہو گئے ہیں اور اس عرصہ میں دنیا جنت کا نمونہ نہیں بن سکی تاہم یہ تمام انسانوں کی اپنی دنیا ہے اور اقوام متحدہ کو اپنے مقصد کے حصول اور مستقبل کے تقاضوں سے عہدہ برا ہونے کا اہل بنانا ہو گا۔
متحدہ اقدامات کا باعث تحریک تصوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اینالینا بیئربوک کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ باہم مل کر بہتری لانے کے حوالے سے ان کا تصور آج کی دنیا اور مسائل کو حل کرنے کے عالمی نظام کے لیے باعث تحریک ہے۔
وہ اپنے ساتھ حکومت اور سفارت کاری کا جامع تجربہ لا رہی ہیں اور ان کا جنرل اسمبلی کی پانچویں خاتون صدر منتخب ہونا تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں جنرل اسمبلی کی صدر منتخب ہوئی ہیں جب کثیرفریقی نظام کو مشکلات اور غیریقینی حالات کا سامنا ہے اور جنگوں، موسمیاتی تباہی، غربت اور عدم مساوات نے دنیا کو بدترین بحرانوں میں دھکیل رکھا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کے موجودہ صدر فائلیمن یانگ کی مشاورت، رہنمائی اور اقوام متحدہ و کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کی حمایت میں غیرمتزلزل عزم پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کی سیکرٹری جنرل ہوئے کہا کہ اسمبلی کے کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کو ہے اور کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی پارلیمانی وفد کی اقوامِ متحدہ کے صدر سے ملاقات، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار
نیو یارک:پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فِیلیمون یانگ سے ملاقات کی، جس میں بھارت کی جانب سے کیے گئے حالیہ جارحانہ اقدامات اور خطے کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کی۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے صدر جنرل اسمبلی کو پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی، بھارت کی طرف سے بغیر کسی تحقیق پاکستان پر لگائے گئے الزامات اور ان کے نتیجے میں کیے گئے عسکری اقدامات سے آگاہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کی طرف سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا، اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا، نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ بین الریاستی اخلاقیات اور معاہداتی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کا نوٹس لے۔
صدر جنرل اسمبلی نے وفد کی بریفنگ کو غور سے سنا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اقوامِ متحدہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔