اس میں کوئی دورائے نہیں کہ جنرل باجوہ بہت اچھے آدمی تھے. فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جون ۔2025 )سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہاہے کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ جنرل باجوہ بہت اچھے آدمی تھے انہوں نے کہا کہ عمران خان جیسے بیانیہ بنانے والے دنیا میں بہت کم لوگ ہیں، عدم اعتماد کے وقت عمران خان نے کہا کہ بات کرو کہ ہمیں 10 سے 8 دن چاہئیں.
(جاری ہے)
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ جنرل باجوہ بہت اچھے آدمی تھے لیکن ان کے سسر، شہباز شریف اور خواجہ آصف نے انہیں اس بات پر قائل کر لیا تھا کہ ایک ایکسٹینشن پی ٹی آئی سے لے لی ہے تو اگلی ایکسٹینشن ن لیگ سے ہی لینی ہے. انہوں نے کہا کہجنرل باجوہ الیکشن کروانا چاہتے تھے، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کومنا لیا تھا کہ ہم حکومت بنائیں گے، اس وقت اگر الیکشن ہو جاتا تو ہم میرٹ پر بھی ہار جاتے اور پاکستان نارمل ہوتا. فواد چوہدری نے بتایا کہ احسن بھون اور اعظم نذیر تارڑ جسٹس اطہر من اللہ کو ملنے گئے اور جنرل باجوہ کو یہ بات پہنچائی گئی کہ عمران خان آپ کو برطرف کر دیں گے اور جسٹس اطہر من اللہ اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو کہا گیا کہ اگر آپ عدالت نہیں کھولتے تو ملک میں مارشل لا لگ جائے گا تو اس بات پر وہ لوگ اپنے بستر سے اٹھ کر عدالتوں میں پہنچ گئے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ تو حدیبیہ کے بھی حق میں ہیں وہ ساری زندگی نواز شریف کے ساتھ رہے ہیں ابھی 6 مہینے ہوئے ہیں وہ پی ٹی آئی میں آئے ہیں تو وہ نواز شریف کا ہی موقف دیں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کہ عمران خان جنرل باجوہ میں کوئی
پڑھیں:
بھارت کیخلاف اپنے وسائل پر انحصار کیا، کوئی مدد نہیں لی: جنرل ساحر
راولپنڈی(آئی این پی )چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع میں پاکستان نے 96 گھنٹے کی لڑائی میں مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا، کہیں سے کوئی مدد نہیں لی۔ برطانوی نشریاتی ادارے ( بی بی سی) کو انٹرویو میں اس سوال کہ چین سے پاکستان کو کتنی مدد حاصل ہوئی؟ کیونکہ ایسی رپورٹس آئی ہیں کہ چین نے پاکستان کی مدد کے لیے سیٹلائٹس کی پوزیشن بدلیں،جواب میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ اس دوران ہم نے جو آلات استعمال کیے وہ یقینا ایسے ہی ہیں جیسے انڈیا کے پاس ہیں اور ہم نے کچھ ساز و سامان دوسرے ملکوں سے خریدا ہے، مگر اس کے علاوہ حقیقی وقت میں ہم نے کہیں سے کوئی مدد حاصل نہیں کی۔ صرف اور صرف پاکستان کی اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کیا گیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ پہلی بات یہ ہے کہ پہلے جو جھڑپیں ہوتی تھیں، وہ صرف متنازعہ علاقوں تک محدود رہتی تھیں۔ وہ کبھی بین الاقوامی سرحد تک نہیں پہنچتی تھیں۔ لیکن اس بار معاملہ الٹا تھا، سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا اور شہروں میں کشیدگی تھی اور یہ سب زیادہ تر بین الاقوامی سرحد کے آس پاس ہوا۔انھوں نے کہا اب چونکہ کسی بھی تنازعے کو بڑی جنگ میں بدلنے کے لیے بہت کم وقت اور جواز چاہیے، اس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں اگر کوئی تنازع ہوا تو وہ صرف مخصوص علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ پورے انڈیا اور پورے پاکستان کو متاثر کرے گا۔ اور اس کا اثر 1.5 ارب لوگوں کی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی ضروریات پر بھی پڑے گا۔جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کو حل کرنے یا قابو میں رکھنے کے لیے کوئی موثر اور منظم طریقہ کار موجود نہیں، سوائے ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے۔ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان یہ ہاٹ لائن منگل کے دن باقاعدگی سے استعمال ہوتی ہے تاکہ معلومات اور مسائل کا تبادلہ کیا جا سکے اور کسی بھی ہنگامی یا ناخوشگوار واقعے کی صورت میں کسی بھی وقت رابطے کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔یہی واحد ذریعہ ہے اور اگر تنازعے سے نمٹنے کے لیے آپ کے پاس صرف ایک ہی نظام ہو، جو اتنے بڑے بحران کو سنبھالنے کے لیے کافی نہ ہو، اور دوسری جانب آپ کا واسطہ ایک ایسے ملک سے ہو جس کی قیادت انتہا پسندانہ ذہنیت رکھتی ہو اور بین الاقوامی سرحد تک غیر ذمہ دارانہ اقدامات کرنے پر آمادہ ہو، تو ایسے میں عالمی برادری کے پاس مداخلت کے لیے جو تھوڑا بہت وقت ہوتا ہے، جیسے اس بار امریکہ اور دیگر ممالک نے کیا، وہ مہلت بھی اب بہت محدود ہو چکی ہے۔