یہ سچ ہے کہ پولیس نے پولنگ روکی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جون2025ء) سمبڑیال ضمنی الیکشن کے نتائج پر رہنما پی پی ندیم افضل چن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سچ ہے کہ پولیس نے پولنگ روکی، بدمعاشوں کے ذریعے پولنگ باکس بھی اٹھا کر لے گئے، الیکشن کمیشن کو الیکشن کمشن (ن) کہوں گا الیکشن کمیشن عوام کو مشکلات میں کیوں ڈالتا ہے؟ لیٹر جاری کر دیا کرے، جو ن لیگ کو سلام کر لے لوگ اسے ووٹ نہیں دیتے، تسلیم کرتا ہوں لوگوں نے ہمیں اور (ن) لیگ کو بھی ووٹ نہیں دیا، الیکشن کو قطعاًشفاف نہیں مانتے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ میں تسلیم کرتا ہوں لوگوں نے ہمیں مسلم لیگ (ن)کا ساتھ دینے کی وجہ سے سمبڑیال الیکشن میں ووٹ نہیں دیا،الیکشن کو قطعاً شفاف نہیں مانتے اور الیکشن کمیشن کا کردار بھی اس میں ٹھیک نہیں ہے۔(جاری ہے)
پارٹی دفتر میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے لئے طریقہ اپنایا گیا اور لوگ مان رہے ہیں کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
میں تسلیم کرتا ہوں لوگوں نے ہمیں (ن)لیگ کا ساتھ دینے کی وجہ سے ووٹ نہیں دیا، انتخابی مہم میں لوگ کہتے تھے آپ حکومت کے اتحادی ہیں ، ان کے ساتھ چلیں یا خلاف، لوگ کہتے تھے کہ آپ (ن)لیگ کو چھوڑ دیں ہم آپ کو ووٹ دیں گے۔ندیم افضل چن نے کہا کہ (ن) لیگ کا جو ساتھ دیتا ہے عوام ان کو ووٹ نہیں دیتی، میں سمجھتا تھا وزیراعلی کام کررہی ہیں اربوں روپے لگارہی ہیں لیکن یہ تمام دکھانے کے لئے ہے، کسان کی تین فصلیں رل گئی ہیں، پنجاب زراعت پر منحصر کرتا ہے، لوگوں کی مشکلات ہیں ، لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا لیکن (ن) لیگ کو بھی ووٹ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری سرکاری مشینری ہوتی تو ہم بھی پینتالیس ہزار ووٹ بنالیتے،جو کہتے ہیں الیکشن جیت گئے ہیں ان کو جیت مبارک ہو لیکن الیکشن شفاف نہیں ہے یہ پولنگ باکس بھی اٹھا کر لے گئے، اس الیکشن سے اگلے الیکشن کی جہدوجہد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن عوام کو مشکلات میں کیوں ڈالتا ہے، لیٹر جاری کردیا کرے، اگر ہم سے کوئی ثبوت مانگے تو دکھا دیں گے، ہمارے پاس جواب نہیں تھا ہسپتال کیوں پرائیویٹائز ہورہے ہیں، پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے جہدوجہد جاری رکھیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لوگوں نے ہمیں الیکشن کمیشن ووٹ نہیں دیا پیپلز پارٹی نے کہا کہ لیگ کو
پڑھیں:
پی پی 52 سمڑیال ضمنی الیکشن، غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں ن لیگ کی امیدوار آگے
سیالکوٹ:
پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 52 پر ضمنی الیکشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں ووٹنگ کے بعد اب گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں ن لیگ کی امیدوار کو اب تک واضح برتری حاصل ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضمنی الیکشن کیلیے ووٹنگ کا عمل صبح 8 سے شام پانچ بجے تک جاری رہا اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم دس منٹ کیلیے الیکشن کمشنر کی جانب سے ووٹنگ روکی گئی۔
ووٹنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد اب گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
پی پی 52 کے تمام 185 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا وڑائچ 78 ہزار 419 ووٹ لے کر 38 ہزار سے 382 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نشاط گھمن 40 ہزار 037 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
وزیراعظم شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف، مریم نواز سمیت دیگر لیگی رہنماؤں نے کامیابی ملنے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے خدمت کے بدلے ووٹ دے کر کامیاب بنایا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے پولنگ ایجنٹس اور ووٹرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز سے باہر بھی نکال دیا گیا۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایسی شکایات بھی آئیں کہ ووٹرز کے پہنچتے ہی متعلقہ افسر نے پولنگ بند کر کے کمرے سے پولنگ ایجنٹس اور ووٹر کو باہر نکال دیا۔ تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما اور سینئر صوبائی وزیر مریم اونگزیب نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے وہی پرانا الزامات لگانے والا کھیل شروع کردیا، جب کارکردگی نہیں ہوگی تو عوام ووٹ نہیں دیں گے۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے بھی دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور یقین دہانی کرائی ہے کہ شواہد لانے پر صوبائی الیکشن کمشنر کی جانب سے کارروائی کی جائے گی۔
اس نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا وڑائچ، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار فاخر گھمن میں کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے جبکہ پی پی کے امیدوار راحیل کامران چیمہ اور ٹی ایل پی کے چوہدری شفاقت بھی مقابلے میں ہیں۔
حلقے میں 2 لاکھ 96 ہزار 563 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن کیلیے 185 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے اور ان میں سے 11 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ نشست مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی چوہدری ارشد وڑائچ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
Tagsپاکستان