صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان رواں ہفتے میں ٹیلی فون پر رابطے کا امکان ہے. کیرولین لیوٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )وائٹ ہاﺅس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان رواں ہفتے میں ٹیلی فون پر رابطے کا امکان ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی اور نہ بیجنگ کی طرف سے فوری طور پر اس کی تصدیق سامنے آئی ہے.
(جاری ہے)
دنیا کی دوبڑی طاقتوں کے سربراہان کے درمیان متوقع رابطے کی صورت میں امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی اختلافات پر توجہ مرکوز ہو گی اگرچہ امریکہ اور چین نے مئی کے وسط میں کچھ تجارتی محصولات میں نرمی پر اتفاق کیا تھا تاہم حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تناﺅ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے. اسی دوران امریکی سینیٹ، روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے پر کام کر رہا ہے ری پبلکن سینیٹر لنڈسی گراہم کے مطابق یہ اقدامات ان ممالک کو نشانہ بنائیں گے جو روس سے تیل، گیس اور دیگر توانائی کی اشیاءکی خریداری جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جو چین پر بھی نمایاں اثر ڈال سکتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایٹمی تنصیاب ایران ٹرمپ سوشل ٹرتھ