پی پی 52 سیالکوٹ ضمنی انتخاب پر فافن نے مبصر رپورٹ جاری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
پی پی 52 سیالکوٹ ضمنی انتخاب پر فافن نے مبصر رپورٹ جاری کر دی ، فافن کے مطابق پی پی 52 کے ضمنی انتخاب میں چند معمولی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئی ہیں،غیر درست ووٹوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق جیت کا فرق 8 ہزار 535 ووٹوں سے بڑھ کر 39 ہزار 684 ووٹ ہو گیا، گنتی کے وقت 31 پولنگ ایجنٹس سے انٹرویو کیے، تمام نے اطمینان کا اظہار کیا، پولنگ اسٹیشنز پر گنتی کا عمل عمومی طور پر منظم تھا۔
رپورٹ میں فافن نے کہا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 فراہم کیے، دورانِ پولنگ 121 پولنگ ایجنٹس سے انٹرویو کیے، 116 نے پولنگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم فافن کو اس پولنگ اسٹیشن کے ضمنی انتخاب کے نتائج کی کاپی حاصل نہیں ہو سکی۔
سیالکوٹ میں پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا ارشد وڑائچ کامیاب، پی پی 52 سمبڑیال کے تمام 185پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فارم 47 کے مطابق مسلم لیگ ن کا ووٹ شیئر 41 فیصد سے بڑھ کر 59 فیصد ہو گیا، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کا ووٹ شیئر 35 فیصد سے کم ہو کر 29 فیصد رہ گیا۔
فافن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فارم 47 رات 1بج کر 15 منٹ پر مکمل کیا گیا، پولنگ اسٹیشن نمبر 169 میں گنتی کے دوران پولیس نے مداخلت کی، پولیس اہلکاروں نے پارٹی ایجنٹس اور مبصرین کو گنتی ہال سے باہر نکال دیا، پولیس اہلکار پولنگ اسٹیشن 169 سے انتخابی مواد اور عملے کو ساتھ لے گئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مطابق فافن نے پی پی 52
پڑھیں:
پولنگ اسٹیشن سے دھاندلی کی رپورٹ نہیں آئی، اختیار ولی
لاہور:رہنما مسلم لیگ (ن) اختیار ولی خان کا کہنا ہے کہ دھاندلی کی جو بات ہے چاہے وہ پیپلزپارٹی کرے یا تحریک انصاف کرے ، میں گزشتہ تقریباً 30 سال سے زائد کے عرصہ سے الیکشن لڑ رہا ہوں، جہاں پر دھاندلی ہوتی ہے، دھاندلی کا مارجن اتنا نہیں ہوتا کہ آدھوں آدھ فرق آجائے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پولنگ اسٹیشن سے ابھی تک دھاندلی کی رپورٹ نہیں آئی ہے، یہ اکثر واویلا کرتے ہیں، تحریک انصاف کے ہمارے ساتھی کہ فارم 47 ، فارم 47، تومیرے خیال میں ان کے پاس جواپنے فارم45 ہے اس کے حساب سے بھی یہ آدھوں آدھ سے زیادہ کے فرق سے ہار گئے تھے.
رہنما تحریک انصاف احمد خان بھچر نے کہا کہ میں پہلے بھی یہ عرض کر رہا تھا کہ بہتر ہوتا جو ادھر (ن) لیگ کی قیادت موجود تھی کیونکہ کل وہ بھی گراؤنڈ پر تھے ہم بھی گراؤنڈ پر تھے تو اخیتار ولی خان صاحب کو چونکہ گراؤنڈ کے حالات کا پتہ نہیں تھا کل کا تو میں تو خود ان کو عرض کروں گا کہ میں آپ کو ساری چیزیں بتا دیتا ہوں ، یہ خود جج بن جائیں کہ کل ادھر ہوا کیا ہے، ضمنی الیکشن میں ہمیشہ گورنمنٹ کو ایج ہوتا ہے، یہ ایک پولیٹیکل بات ہے، ہوا یہ ہے کہ کل انہوں نے تین بجے کے بعد ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا.
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ کنفیوژن ہے، آئی ڈاؤٹ کہ یہ اسٹریٹیجی کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اگر اسٹریٹیجی کا حصہ ہے تو مجھے نہیں پتہ کہ کیا بینیفٹس ہیں، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ کنفیوڑ کر کے رکھیں، ڈیفرنٹ میسیجز جائیں، کوئی کہہ رہا ہے کہ بات چیت کرنے کو تیار ہیں، کوئی فل فلیج تحریک چلانے کی بات کر رہا ہے تو میرے خیال میں بہت کنفیوژن ہے،دو ایسپیکٹس ہیں.
انہوں نے کہا کہ ایک تو ظاہر ہے وہ ان کی بہن ہیں کچھ وضاحتیں آتی ہیں پارٹی کے لیڈرز کی طرف سے ، ان کا پارٹی میں کوئی عہدہ تو ہے نہیں، جب وہ بات کرتی ہیں تو اپنے بھائی کے حوالے بات کرتی ہیں ایز اے سسٹر جو بھی ان کے جذبات ہیں،گنڈا پور کی بات کی جائے تو وہ کبھی کچھ اور بات کر رہے ہوتے ہیں، عمر ایوب کچھ اور بات کر رہے ہوتے ہیں، میں اس کو ڈس انٹیگریشن تو نہیں کہوں گا میں یہ کہوں گا کہ کنفیوژن کا شکار ہے۔