پاکستان میں اظہارِ رائے خطرے میں، سی پی این ای کی رپورٹ میں تشویشناک انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے 2024-25 کی پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ جاری کردی جس میں متنازع قوانین کی واپسی اور مشاورت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال بھر صحافیوں پر حملے، گرفتاریاں، اغواء اور مقدمات رپورٹ ہوئے، پیکا ایکٹ 2025ء اور ہتک عزت قانون 2024ء آزادی اظہار پر حملہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور وفاقی حکومت نے میڈیا قوانین پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی، صحافت پر ریاستی و غیر ریاستی دباؤ سے آزادی رائے شدید خطرے میں ہے۔
سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف اور سیکریٹری جنرل اعجاز الحق کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی میں ٹریفک پولیس کے خلاف ویڈیو وائرل کرنے والے دکاندار کی پیکا ایکٹ کے تحت حراست پر تشویش ہے۔
سی پی این ای کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ 3 مئی 2024ء سے 3 مئی 2025ء کے دوران 7 صحافی قتل ہوئے، قاتلوں کو سزا نہیں ملی، شمالی وزیرستان، نوشہرہ، خیرپور، خضدار سمیت کئی علاقوں میں صحافی قتل ہوئے، صحافیوں پر اغواء، تشدد اور مقدمات کے 104 واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صحافت پر پابندیاں جمہوریت کے خلاف ہیں، پاکستان میں صحافیوں کے خلاف حملے اور آزادی اظہار پر قدغنیں جاری ہیں، پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی 152 ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیکا 2025ء قانون پر صحافتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا اور اعتراض اٹھایا، صحافیوں کی گرفتاریوں اور انٹرنیٹ کی بندشوں پر عالمی برادری کو تشویش ہے، آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے قانون سازی میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
سی پی این ای نے میڈیا، سول سوسائٹی اور ہیومن رائٹس تنظیموں سے مل کر جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سی پی این ای رپورٹ میں گیا ہے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملک میں فوڈ سیکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی ہے اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے، جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی، جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجز کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس موقع پر ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا ہے، جس پر وہ سب کے شکر گزار ہیں۔