کراچی: ملیر جیل توڑنے اور فرار قیدیوں سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل نے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔
کراچی میں ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے، کچھ کو دوبارہ پکڑ لیا گیا، قیدیوں نے جیل میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا اور تشدد بھی کیا۔
سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں قیدی زلزلے کے خوف کے باعث توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نکلے، رات ڈیڑھ بجے کے قریب قیدیوں نے مرکزی دروازہ توڑا، 216 قیدی فرار ہوئے جس میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 138 قیدیوں کی تلاش جاری ہے، قیدیوں نے جیل اسپتال، انٹرویو بوتھ، ای کورٹ اور مختلف شعبوں میں توڑ پھوڑ کی۔
ابتدائی رپورٹ میں سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعات میں 12 قیدی اور مختلف اسٹاف ارکان زخمی ہوئے، فرار ہونے کے دوران فائرنگ سے طاہر خان نامی قیدی ہلاک بھی ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملیر جیل
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔