ٹرمپ کے ایک اشارے پر مودی نے سرینڈر کردیا، راہل گاندھی کے بھارتی وزیر اعظم کو طعنے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اشارہ کیا، فون اٹھا کر بھارتی وزیر اعظم مودی سے کہا کہ نریندر سرنڈر۔ اور ’جی حضور‘ کہتے ہوئے مودی نے ٹرمپ کے اشارے پر عمل کیا کیونکہ انہیں سرینڈر والی چٹھی لکھنے کی عادت ہے۔
یہ بھی پڑھیے مودی بھگوان کو بھی بتائیں گے کہ کائنات کیسے چلائی جاتی ہے، راہل گاندھی کا امریکا میں طنزیہ خطاب
کانگریس کے رہنما میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں اپنی پارٹی کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ایک سیکنڈ میں سرینڈر کر جاتے ہیں، تھوڑا سا دباؤ پڑے تو کہتے ہیں کہ بھیا! یہ لو سرینڈر۔
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی والوں کو میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ ان پر تھوڑا سا دباؤ ڈالو، انہیں تھوڑا سا دھکا مارو تو یہ ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔ آر ایس ایس کو شروع ہی سے سرینڈر کرنے کی عادت ہے۔
یہ بھی پڑھیے مودی کو چور کہنے پر راہول گاندھی کو 2 سال قید کی سزا، لوک سبھا سے بھی نااہل
انہوں نے کہا کہ ادھر سے ڈونلڈ ٹرمپ نے فون اٹھایا اور کہا کہ مودی جی! کیا کر رہے ہو؟ نریندر سرینڈر! ان کا کردار یہی ہے۔ یہ سب کے سب ایسے ہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت راہل گاندھی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت راہل گاندھی راہل گاندھی کہا کہ
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔