بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا بین الاقوامی گروہ بے نقاب، سنسنی خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پاکستان میں بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا بین الاقوامی گروہ بے نقاب ہوگیا، جس کے 2 کارندے گرفتار ہونے کے بعد سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے آج نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل وقار الدین سید کے ساتھ اسلام آباد میں اہم بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی لاکھوں صارفین والا آن لائن پلیٹ فارم کیسے بند کروایا گیا؟
طلال چوہدری نے کہاکہ 23 مئی کو مظفرگڑھ میں ایک آپریشن کے دوران گینگ میں شامل 2 افراد کو گرفتار کرتے ہوئے 10 بچوں کو ان کے چنگل سے نکالا گیا جن کا جنسی استحصال کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اس گروہ کی جانب سے بچوں کے جنسی استحصال کی ویڈیوز ڈارک ویب پر ڈالی جارہی تھیں۔ گینگ کا سرغنہ جرمن شہری ہے جس کو گرفتار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایف آئی اے کرائم سرکل کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ہر ضلع میں ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا دفتر ہونا ناگزیر ہے۔
اس موقع پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل وقار الدین سید نے بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ مظفرگڑھ کے گاؤں دیرپناہ میں ایک غیرملکی شخص کا آنا جانا لگا رہتا ہے، جب آپریشن کیا گیا تو وہاں سے 2 افراد گرفتار ہوئے۔
وقارالدین سید نے کہاکہ ہمیں جائے وقوعہ سے 10 بچے ملے مگر بتایا گیا ہے کہ 50 کے قریب بچے ہیں جن کا استحصال ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں انسانی اسمگلنگ کا شکار بچوں کو جنسی استحصال و گھریلو غلامی کا سامنا
انہوں نے کہاکہ اس مقدمے میں 3 ملزمان مفرور ہیں، جرمن باشندے کی جب تفصیلات نکالیں تو پتا چلا کہ وہ 20 دن یہاں پر ٹھہرا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جنسی استحصال سائبر کرائم ونگ سنسنی خیز انکشافات طلال چوہدری وفاقی وزیر مملکت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنسی استحصال سنسنی خیز انکشافات طلال چوہدری وفاقی وزیر مملکت وی نیوز جنسی استحصال نے کہاکہ ا ئی اے
پڑھیں:
حمیرا کا مالک مکان سے کیا تنازع تھا، واجبات کتنے تھے؟ حیران کن انکشافات
معروف اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی تقریباً 10 ماہ پُرانی گلی سڑی لاش کراچی میں 8 جولائی 2025 کو ان کے کرائے کے فلیٹ سے ملی تھی۔
اداکارہ کی پُراسرار موت سے کئی سوالات کھڑے ہوگئے تھے جن کے اب جوابات ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ ایسا ہی ایک سوال اداکارہ کا مالک مکان کے ساتھ تنازع سے متعلق تھا۔
خیال رہے کہ اداکارہ کی لاش بھی اُس وقت ملی تھی جب عدالتی بیلف فلیٹ خالی کروانے پہنچا تھا اور بار بار دستک کے باجود دروازہ نہیں کھلا تھا۔
پولیس جب دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی تو اداکارہ کی لاش اوندھی منہ پڑی تھی۔ لاش بالکل گَل چکی تھی اور ناقابل شناخت تھی۔
اب تک دستیاب معلومات کے مطابق حمیرا اور ان کے مالک مکان کے درمیان کرائے کا تنازع کئی سالوں سے چل رہا تھا۔
حمیرا اصغر اس فلیٹ میں دسمبر 2018 سے رہ رہی تھیں۔ کرائے داری معاہدے کی تجدید کے وقت مالک مکان نے کرایے میں اضافہ کا کہا تھا۔
تاہم مبینہ طور پر اداکارہ نے کرایہ میں اضافہ نہیں کیا تھا جس کے بعد سے بقایاجات کی رقم میں اضافہ ہوتا رہا۔ مالک مکان نے پہلے یونین اور پھر عدالت سے رجوع کیا۔
مالک مکان کی جانب سے اداکارہ حمیرا کو کئی بار نوٹسز بھی بھیجے گئے لیکن وہ کسی نوٹس پر کہیں حاضر نہیں ہوئیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق حمیرا اصغر پر نے 2019 سے 2023 کے دوران تقریباً 5 لاکھ 35 ہزار روپے کے قریب کرایہ چڑھ چکا تھا۔
دوسری جانب اداکارہ کے والدین اور بھائی کا کہنا ہے کہ حمیرا خودکفیل تھی اور اُسے مالی تنگی کا سامنا نہیں تھا۔
پولیس کی جانب سے اداکارہ کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ انھیں پیسوں کی کمی نہیں تھی۔
پھر کیا وجہ ہے کہ اداکارہ پر اتنا کرایہ چڑھ گیا تھا۔ اس پر حمیرا کا مؤقف اب کبھی سامنے نہیں آسکے گا۔