حکومت کا اسلام آباد میں مسافر بسوں کےکرایوں میں اضافہ واپس لینےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسافر بسوں کےکرایوں میں اضافہ واپس لینےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ملاقات کی جس میں اسلام آباد کے فلاحی منصوبوں اور عوامی سہولتوں میں بہتری کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ واپس لینےکی ہدایت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے فوری اقدام کرتے ہوئے اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ فوری واپس لینےکی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق کرایوں میں اضافہ واپس لینےکا نوٹیفکیشن آج رات جاری کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عید الاضحٰی سے قبل کرایوں میں اضافہ عوام کے لیے عید کی خوشیاں ماندکرنےکے مترادف ہے۔
خیال رہےکہ یکم جون سے سی ڈی اے نے بسوں کا کرایہ 50 سے بڑھا کر 100 روپے کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام آباد میں کی ہدایت
پڑھیں:
اسلام آباد میں کال سینٹرز کے ذریعے اربوں روپے کی ہیر پھیر کا انکشاف، مقدمہ درج کرلیا گیا
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں “کال سینٹرز” کے ذریعے اربوں روپے کے ہیر پھیر کا انکشاف ہوا ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کمرشل بینکنگ سرکل نے مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مقدمے میں ابتدائی طور پر ایک خاتون اور ایک بینک مینجر کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ کال سینٹرز کے وسیع نیٹ ورک کا انکشاف اسٹیٹ بنک کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں “36” کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا تھا، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے انکوائری کےبعد مقدمہ درج کرکے گرفتاریاں شروع کیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک ایک خاتون چلاتی تھیں، ان کے ساتھ دو چینی باشندے بھی شامل ہیں اور نیٹ ورک انٹرپرائز غیرقانونی آن لائن سرگرمیوں سے رقم جمع کرتا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس میں جوا، قرض دینے والی ایپس، کال سینٹرز کے ذریعے دھوکا دہی پر مبنی سرمایہ کاری کی اسکیمیں اور پونو گرافی مواد کے پلیٹ فارمز شامل ہیں۔
تحقیقات کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ نیٹ ورک میں سائبر کرائم اور ایف آئی اے کے بعض اعلیٰ افسران کے بھی ملوث ہونے پر انکوائری جاری ہے۔
ایف آئی اے کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کیا گیا ہے، تفتیش میں مصروف ہیں اور ابھی تک صرف دو گرفتاریاں ہوئی ہیں جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے جاری ہیں۔