کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جسمانی اور اعصابی نشوونما میں مسائل کا شکار بچوں کی بحالی کے لیے قائم مرکز کا افتتاح کردیا۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ مرکز امید کی ایک کرن ہے اور ان بچوں کے لیے ہماری اجتماعی وابستگی کا مظہر ہے جو جسمانی یا اعصابی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں جن میں آٹزم اور ڈان سنڈروم جیسے امراض بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا وژن بالکل واضح ہے کہ ان بچوں کو دیکھ بھال، علاج اور مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ ایک باوقار اور بھرپور زندگی گزار سکیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ مرکز ایک ہی چھت تلے ایک جامع اور مکمل طور پر مربوط سہولیات کا مجموعہ فراہم کرتا ہے جو مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ایک پرعزم ٹیم کی جانب سے مہیا کی جا رہی ہیں۔ وزیراعلی نے مرکز کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، وہاں موجود سہولیات کا جائزہ لیا اور بچوں سے ملاقات بھی کی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ یہ مرکز ذہنی اور جسمانی دونوں قسم کی صحت کے مسائل کے علاج کی سہولت فراہم کرے گا۔ بچوں کی بحالی کے مراکز (سی آر پی ڈی)حکومت سندھ کے محکمہ بحالی معذور افراد(ڈی ای پی ڈی)کی کاوشوں کو مثر انداز میں تقویت دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افتتاح کے پہلے ہی دن مرکز میں 50بچوں کا اندراج ہو چکا ہے۔ مراد علی شاہ نے کوڑھ (لیپروسی)کے خلاف میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر (ایم اے ایل سی)کی کوششوں کو سراہا اور شاہراہِ بھٹو پر قائم ہونے والے نئے بڑے بحالی مرکز کو اجاگر کیا جو بیک وقت ہزاروں بچوں کے علاج کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بحالی مراکز کراچی، گمبٹ، لاڑکانہ، ٹنڈو محمد خان اور نوابشاہ میں قائم کیے جا چکے ہیں۔ وزیراعلی نے اعلان کیا کہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی خصوصی بچوں کے لیے ایسے مراکز قائم کیے جائیں گے۔وزیراعلی نے بتایا کہ حکومت نے کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کے قریب 100ایکڑ بازیاب شدہ زمین پر انکلوسِو سٹی کے قیام کے لیے جگہ مختص کی ہے جو خصوصی افراد کے لیے مخصوص ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انکلوسِو سٹی ایک جامع ماحول فراہم کرے گا جس میں خصوصی افراد کے لیے اسکول، بحالی مراکز، فنی تربیتی ادارے، جنرل اسپتال، نیوروسائیکیٹری وارڈ اور ان افراد کے لیے رہائشی سہولیات ہوں گی جنہیں مسلسل دیکھ بھال اور تعاون کی ضرورت ہے۔اس منصوبے میں 20ایکڑ پر مشتمل ایک پارک بھی شامل ہے جو خصوصی بچوں کے لیے محفوظ اور خوشگوار کھیل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ ایک بڑی عمارت بھی تعمیر کی جائے گی جہاں فلاحی تنظیموں کے دفاتر قائم ہوں گے۔ وزیراعلی سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ کے الیکٹرک اور دیگر بجلی تقسیم کرنے والے اداروں کے انتظامی بورڈز میں صوبے کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ صوبے کے صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ آئینی طور پر بجلی کی تقسیم صوبائی ذمہ داری ہے لیکن اسے ہمیشہ وفاقی حکومت ہی چلاتی رہی ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت حیسکو (حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی)اور سیپکو (سکھر الیکٹرک پاور کمپنی)کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت چلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کارکردگی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایسی خدمات مثر انداز میں چلانے کے لیے تکنیکی طور پر ماہر اداروں کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات چیت جاری ہے اور کہا کہ اگرچہ ہمارا کام جاری ہے لیکن اس کے نتائج آنے میں وقت لگے گا۔وزیراعلی نے بجلی تقسیم کرنے والے اداروں کی ناقص فیصلہ سازی پر تشویش کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ ایسے فیصلوں کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ڈال دی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے نے کہا کہ یہ وزیراعلی نے بتایا کہ انہوں نے بچوں کے کے لیے

پڑھیں:

ملک بھر میں بارشوں سے 118 بچوں سمیت 245 افراد جاں بحق ہوئے،  رپورٹ

ملک بھر میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے دوران 118 بچوں سمیت 245 افراد جاں بحق ہوئے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک میں جاری مون سون بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق 26 جون سے اب تک مجموعی طور پر 245 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ 602 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حالیہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا میں 3 ہلاکتیں اور 2 زخمی جب کہ اسلام آباد میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں 26 جون سے اب تک 135 افراد جاں بحق اور 470 زخمی ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 59 اموات اور 73 زخمیوں کی اطلاع ہے، جب کہ سندھ میں 24 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں بارشوں کے نتیجے میں اب تک 16 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔

گلگت بلتستان میں بھی بارشوں کے باعث 3 افراد جاں بحق جب کہ 4 زخمی ہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر میں 2 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 6 اموات اور 3 زخمیوں کی اطلاع ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں کے باعث جاں بحق ہونے والوں میں 83 مرد، 44 خواتین اور 118 بچے شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں 232 مرد، 168 خواتین اور 202 بچے شامل ہیں۔

بارشوں کے دوران ہونے والی تباہ کاری کی مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بارشوں سے 854 مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہو چکے ہیں جب کہ 208 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق زیادہ تر اموات گھروں کے منہدم ہونے، پانی میں ڈوبنے، لینڈ سلائیڈنگ یا اچانک آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث ہوئیں۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کا ماسٹر مائنڈ اسوقت اڈیالہ جیل میں قید ہے، شرجیل میمن
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ نے قوم کے بچوں کو انتشار میں لگایا اور اپنے بچوں کو ملک سے باہر رکھا: شرجیل میمن
  • ملک بھر میں بارشوں سے 118 بچوں سمیت 245 افراد جاں بحق ہوئے: رپورٹ
  • ملک بھر میں بارشوں سے 118 بچوں سمیت 245 افراد جاں بحق ہوئے،  رپورٹ
  • بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • مراد علی شاہ کی کے فور اور بی آر ٹی کے کام کو ستمبر میں شروع کرنیکی ہدایت
  • کراچی کی مخدوش عمارتیں مکینوں سے خالی کروا کے بلڈرز کو فروخت کی جاسکتی ہیں، ایم کیو ایم
  • نجکاری سے قبل قومی ایئرلائن کے تمام شعبوں کا انٹرنل آڈٹ شروع