ملیر جیل سے فرار قیدیوں کی تلاش پولیس کے لیے دردِ سر بن گئے، صرف 91 گرفتار،125 تاحال مفرور
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار پولیس اور جیل انتظامیہ کے لیے درد سر اور ایک بڑا امتحان بن چکا ہے۔ گزشتہ روز کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے ملیر جیل میں بڑا ہنگامہ برپا ہوگیا جس وجہ سے بہت سے قیدی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، جن کی تعداد 216 بتائی گئی۔پولیس کی جانب سے 216 مفرور قیدیوں میں سے اب تک صرف 91 کو دوبارہ گرفتار کیا جا سکا ہے، جب کہ 125 قیدی تاحال پولیس کی پہنچ سے دور آزاد گھوم رہے ہیں۔ پولیس کے لیے ان کی تلاش ایک مشکل مہم بنتی جا رہی ہے، جو 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکی۔ گزشتہ رات مزید دو قیدیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں ایک قیدی کو اس کے بھائی نے ازخود پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس پیشرفت کے باوجود باقی قیدیوں کا سراغ لگانا پولیس کے لیے ایک معمہ بن گیا ہے۔ فرار ہونے والے بعض قیدیوں کی قریبی گلی سے گزرنے کی ویڈیوز بھی سامنے آ چکی ہیں، جس سے پولیس نے سرچ آپریشن کا دائرہ مزید بڑھا دیا ہے۔ اس واقعے کے بعد جیل انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کو معطل کر دیا گیا ہے۔ غفلت برتنے پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ، تین کانسٹیبلز اور اٹھارہ دیگر جیل اہلکاروں کو بھی معطلی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کا مقدمہ تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں درج کر لیا گیا ہے اور شہر بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ تاہم، تاحال پولیس ان 125 قیدیوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے، جو قانون کے لیے کھلا چیلنج بن چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولیس کے ملیر جیل کے لیے گیا ہے جیل سے
پڑھیں:
ملیر جیل کراچی سے 216 قیدی دیواریں توڑ کرفرار( 87 دوبارہ گرفتار،فائرنگ سے ایک ہلاک، 3 زخمی)
قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے، 9 مشتبہ افرادزیر حراست
زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا،قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے، وزیر جیل کی گفتگو
کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے۔قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے 87 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا، وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے ہدایت کی کہ علاقے کو کارڈن آف کر دیا جائے۔ڈی آئی جی جیل حسن سہتو اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کئے جانے والے قیدی سکھن تھانے کے لاک اپ میں رکھا گیا ہے۔وزیر جیل کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے اور واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیا جائے گا۔ڈی آئی جی جیل کا کہنا ہے کہ جیل میں موجود قیدیوں کی گنتی کی جائے گی جس کے بعد پتہ چلے گا کہ کتنے قیدی فرار ہوئے ہیں، پولیس نے پوری جیل کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس، رینجرز اور ایف سی نے بروقت کارروائی کی، آپریشن کے دوران تین ایف سی اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں چھیپا ایمبولینس کے ذریعے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں میں سکندر ولد امام بخش اور شمریز شامل ہیں۔پولیس حکام کے مطابق کراچی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 500 سے 600 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی، 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے، پولیس نے 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا اور بقایا قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز ملیر جیل پہنچے، رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی جیل میں موجود تھے جبکہ جیل حکام نے ڈی جی رینجرز کو واقعہ پر بریفنگ دی۔