نائیجیریا میں بدترین سیلاب، 200 سے زائد افراد ہلاک، سیکڑوں لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ابوجا / موکوا : نائیجیریا کی ریاست نیگر کے شہر موکوا میں گزشتہ ہفتے آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ سینکڑوں افراد تاحال لاپتا ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسانی ہمدردی کے کمشنر نے سیلاب سے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پانی میں بہہ جانے والے متعدد افراد کی تلاش جاری ہے، اور اگر لاشیں برآمد ہو گئیں تو ہلاکتوں کی تعداد 2024 کے سیلاب سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
موکوا کے رہائشی احمد سلیمان کے مطابق، صرف نیگر اسٹیٹ میں 200 سے زائد افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا: "یہاں کوئی واضح معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ ہم خود اپنے پیاروں کو پانی میں ڈھونڈ رہے ہیں۔"
عینی شاہدین کے مطابق پانی کا لیول مسلسل بڑھ رہا ہے، ریلوے لائنیں متاثر ہو چکی ہیں اور کئی دیہات مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے ہیں۔ سیلاب کی بڑی وجہ ناقص نکاسی آب اور کچے گھروں کی تعمیر کو قرار دیا جا رہا ہے۔
رضا کاروں اور ایمرجنسی ٹیموں نے دریائے نیگر سے درجنوں لاشیں نکال لی ہیں، جو کہ موکوا سے 10 کلومیٹر دور برآمد ہوئیں۔
سرکاری حکام نے دعویٰ کیا کہ متاثرین کو امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے، لیکن مقامی افراد نے شکایت کی کہ انہیں اب تک کوئی سرکاری مدد نہیں ملی۔
نائیجیرین میٹرولوجیکل ایجنسی نے ملک کی 36 میں سے 15 ریاستوں میں مزید سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں