کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں گریڈ6کے ملازم کی برطرفی کیخلاف درخواست پر سندھ حکومت کی اپیل خارج  کردی ،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ وفاقی حکومت کو بھی لکھ چکا ہوں کہ اس معاملے کو دیکھیں،برطرف ملازمین کے پاس ماسٹر آف سرونٹ کے سوا کوئی فورم نہیں،حکومت کا اپنا فورم  ہونا چاہئے جو ملازمین کے کیسز کے بروقت فیصلے کرے،برطرف ملازمین کے کیس20،20سال چلتے ہیں،کیسز کی پیروی کرتے ہوئے ملازمین انتقال کرجاتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  میں پی آئی اے میں گریڈ6کے ملازم کی برطرفی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی،عدالت نے سرکاری اور نجی ملازمین کی برطرفیوں کے خلاف فورم نہ ہونے پراظہار برہمی  کیا۔

ثنا یوسف قتل کیس،ملزم عدالت عدالت ، تفتیشی افسر کی استدعا پر فیصلہ سنا دیا گیا

جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ وفاقی حکومت کو بھی لکھ چکا ہوں کہ اس معاملے کو دیکھیں،برطرف ملازمین کے پاس ماسٹر آف سرونٹ کے سوا کوئی فورم نہیں،حکومت کا اپنا فورم  ہونا چاہئے جو ملازمین کے کیسز کے بروقت فیصلے کرے،برطرف ملازمین کے کیس20،20سال چلتے ہیں،کیسز کی پیروی کرتے ہوئے ملازمین انتقال کرجاتے ہیں،جن اداروں میں سروس کے قواعد نہیں ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑتا۔

جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ سوموٹو طرز پر پورے ملک  کو لپیٹ لیا گیا،ایسااہم کیس لارجر یا آئینی بنچ کو بھیجاجانا چاہئے تھا، اے اے جی نے کہاکہ سپریم کورٹ فیصلے کے  بعدفوتگی کوٹہ کے مزید کیسز آ رہے ہیں،عدالت نے کہاکہ فیصلے سے پہلے تقرری کے باوجود جوائننگ نہ ہونے کا معاملہ بھی اہم ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ عدالتی فیصلے کااثر دیگر کیسز پر بھی پڑے گا، فوتگی کوٹہ والے بنچ کا حصہ نہیں تھا، کیا سوموٹوطرز پر وفاق اور صوبوں کو نوٹس جاری کیاگیا، فریق محمد علی نے کہاکہ مجھے سپریم کورٹ فیصلے سے قبل تقرری لیٹر جاری ہو چکا تھا۔

مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے پڑوسی نے ساری کہانی بتادی

دوران سماعت  عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پر اظہار برہمی  کیا،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ سے بہتر معاونت تو مالی کررہا ہے،عدالت سے حقائق چھپانا اچھی بات نہیں،آفر لیٹر اور فیصلے کے باوجود اپیل لے کر آگئے،عدالت نے فوتگی کوٹہ پر مالی کو بھرتی نہ کرنے پر سندھ حکومت کی اپیل خارج  کردی ،سپریم کورٹ کے فوتگی کوٹہ فیصلے پر 3رکنی بنچ نے اعتراض کردیا،عدالت نے وفاقی حکومت اور پی آئی اے سمیت دیگر کو نوٹس  جاری کردیا۔ 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ برطرف ملازمین کے سپریم کورٹ عدالت نے

پڑھیں:

وقف بل کے حوالے سے مودی حکومت کا اقدام عدالت کی توہین ہے، مسلم پرسنل لاء بورڈ

بورڈ کا دعویٰ ہے کہ اسطرح کا اقدام پورٹل کی بنیاد کے طور پر توہین عدالت کو تشکیل دیتا ہے یعنی وقف قانون سازی کی توثیق عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے 6 جون سے وقف امید پورٹل کو چلانے کے مودی حکومت کے اقدام پر اعتراض جتایا ہے۔ لاء بورڈ نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بات کہی ہے۔ پریس بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ مودی حکومت کا یہ اقدام غیر قانونی ہے اور یہ توہین عدالت کے مترادف ہے کیونکہ اس کی حمایت کرنے والا قانون وقف ترمیمی ایکٹ فی الحال سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ وہ توہین عدالت کی عرضی داخل کرکے حکومتی اقدام کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔ بورڈ کے مطابق تمام مسلم تنظیموں نے اس قانون کی مخالفت کی ہے اور اس پر اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کے گروپوں اور اقلیتی برادریوں بشمول سکھ اور عیسائی اداروں کی جانب سے بھی تنقید کی گئی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے الزام لگایا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہونے کے باوجود حکومت نے پورٹل کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے ذریعے وقف املاک کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بورڈ کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کا اقدام پورٹل کی بنیاد کے طور پر توہین عدالت کو تشکیل دیتا ہے یعنی وقف قانون سازی کی توثیق عدالت میں زیر سماعت ہے۔ پریس نوٹ میں مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈ سے مزید اپیل کی گئی ہے کہ جب تک سپریم کورٹ اپنا فیصلہ نہیں سناتی اس پورٹل کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ اس قانون میں متنازعہ دفعات کو اس وقت تک لاگو نہیں کیا جائے گا جب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا لیکن اس دوران حکومت 6 جون سے وقف امید پورٹل شروع کرنے جا رہی ہے، جس کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سربراہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ وقف ترمیمی ایکٹ فی الحال سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

سپریم کورٹ نے صرف دو ہفتے قبل وقف ترمیمی ایکٹ پر روک لگانے کی درخواستوں کے بیچ میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے عبوری ریلیف پر اپنا حکم محفوظ رکھنے سے پہلے تین دن تک تمام فریقین کے دلائل سنے تھے۔ ترمیمی ایکٹ کو 5 اپریل کو صدارتی منظوری ملی تھی۔ نئے قانون نے وقف املاک کے ضابطے کو حل کرنے کے لئے 1995ء کے وقف ایکٹ میں ترمیم کی جو اسلامی قانون کے تحت خصوصی طور پر مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لئے وقف کی گئی ہیں۔ کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ محمد جاوید اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی سمیت ترمیم کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کا ایک بیچ سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا تھا۔ اس طرح کی مزید درخواستیں آنے والے دنوں میں سامنے آئیں۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق ترامیم مسلمانوں کے مذہبی اوقاف کو منتخب طور پر نشانہ بناتی ہیں اور کمیونٹی کے اپنے مذہبی معاملات کو سنبھالنے کے آئینی طور پر محفوظ حق میں مداخلت کرتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: سندھ میں گریڈ 1 تا 4 بھرتیوں پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف ایک اور نظرثانی درخواست دائر
  • وقف بل کے حوالے سے مودی حکومت کا اقدام عدالت کی توہین ہے، مسلم پرسنل لاء بورڈ
  • مختلف محکموں میں بھرتیاں روکنے کیخلاف حکومت سندھ کی اپیل پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
  • سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی اپیل خارج کردی، سزائے موت برقرار
  • فوتگی کوٹے پر بھرتی کا معاملہ، سندھ حکومت کی توہین عدالت کی درخواست کیخلاف دائر اپیل خارج
  • حکومت کا کوئی فورم ہونا چاہیے جو برطرف ملازمین کے کیسز کا فیصلہ کرے: جسٹس محمد علی مظہر
  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کیخلاف دائر درخواست خارج
  • عارضی و مستقل ملازم مراعات کیس: سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف شوگر مل کی اپیل مسترد