عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس کاز لسٹ سے خارج
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس کاز لسٹ سے خارج کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی چیئرمین اور پیٹرن انچیف پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتیں نہ کروانے پر توہین عدالت کا کیس غلطی سے مقرر ہوا، جس کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج کی کاز لسٹ سے کیس نکال دیا۔
ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق کیس غلطی سے مقرر ہوگیا تھا اور رجسٹرار آفس نے آج سماعت کے لیے کاز لسٹ جاری کی تھی ۔
یاد رہے کہ پیٹرن انچیف عمران خان کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی نے توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر قائم مقام چیف سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کرنا تھی ۔ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد آصف بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
توہین عدالت کی درخواست 24 مارچ کے عدالتی آرڈر پر عمل درآمد نہ کرنے پر دائر کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: توہین عدالت کی کاز لسٹ
پڑھیں:
متنازع پیکا ایکٹ ،وزارت قانون، آئی ٹی، ایف آئی اے ،پی ٹی اے کو جواب داخل کروانے کیلئے آخری مہلت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازع پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر وزارت قانون، وزارت آئی ٹی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو جواب داخل کروانے کیلئے آخری مہلت دے دی۔بدھ کواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے متنازع پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے، اینکرز اور صحافتی تنظیموں کی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔درخواست گزاروں کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر جواب داخل نہ کروایا تو تب بھی سماعت کو آگے بڑھائیں گے، میرا خیال ہے کہ اس کیس میں لمبا ٹائم چاہیے، اسے عید کے بعد ہی رکھیں۔عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق نے وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات کے ذریعے جواب داخل کیا ہے، وزارت قانون اور پارلیمانی امور، پی ٹی اے نے جواب جمع نہیں کروایا۔(جاری ہے)
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ وفاق نے انوکھا جواب داخل کروا کر اس عدالت کے دائرہ اختیار پر ہی سوال اٹھا دیا، وفاق نے کہا ہے 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد صرف ہائیکورٹ کا آئینی بینچ یہ کیس سن سکتا ہے، جب تک ہائیکورٹ کا آئینی بینچ نہیں بنتا تب تک یہ عدالت ہی کیس سن سکتی ہے، یہ اعتراض کسی صورت نہیں بنتا صرف اس لیے اعتراض اٹھایا کہ معاملے کو طول دیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ دوسرا اعتراض ایک قرآنی آیت کا سہارا لے کر اٹھایا گیا ہے، قرآنی آیت کا سہارا لیا گیا کہ بات پھیلانے سے پہلے اس کی تحقیق کرلیا کرو، لوگوں پر ایف آئی آرز درج ہو رہی ہیں، عدالت اس کیس کو جلد سنے۔جسٹس انعام نے کہا کہ کیا کوئی بھی خبر نہیں چل رہی کوئی خبر دینے یا پبلیکیشن سے روک رہا ہے۔ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ اسٹے دے دیں کہ خبر دینے پر صحافی پر کوئی ایف آئی آر یا گرفتاری نہیں ہوگی، فریقین جواب جمع نہیں کرا رہے اور عدالت سے ٹائم پر ٹائم لے رہے ہیں، عدالت کے حکم پر جواب نہیں دیا جارہا تو یہ عدالت اور فریقین کے درمیان معاملہ ہے، عدالت ان پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کر کے جواب جمع کرانے کا موقع دے۔بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو جواب جمع کروانے کی آخری مہلت دے دی اور متنازع پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔