اڈانی گروپ کی ایرانی ایل پی جی درآمد پر امریکی تحقیقات، اہم انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے اڈانی گروپ کی ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی درآمد پر تحقیقات جاری ہیں، جس پر وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں اہم انکشافات کیے گئے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ نے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایرانی کمپنی سے کروڑوں ڈالرز کی ایل پی جی خرید کر بھارت درآمد کی۔ امریکی بینک Wells Fargo نے اڈانی کی ایران ڈیل پر خدشات کے باعث ٹرانزیکشنز بند کر دیں۔
امریکی تحقیقاتی ادارے فیکٹ فوکس نے اڈانی کے ایران کے ساتھ خفیہ کاروبار کی تصدیق کر دی۔
مودی سرکار نے اڈانی گروپ پر ایران سے درآمدات کے الزام میں کوئی کارروائی نہ کر کے دوست نوازی ثابت کی، اڈانی گروپ نے ایرانی کوئلہ درآمد کر کے عالمی قوانین اور امریکی پابندیوں کی دھجیاں اڑا دیں۔
ہندنبرگ کی تحقیقی رپورٹ میں اڈانی پر سیکیورٹیز فراڈ اور اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری کے سنگین الزامات بھی عائد کیے گئے تھے اور مودی سرکار نے اڈانی پر لگے کرپشن الزامات پر پردہ ڈالنے کی بھرپور کوشش کی۔
عالمی میڈیا نے مودی اور اڈانی کے گٹھ جوڑ کو بھارت کی جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا۔ مودی کے اقتدار میں اڈانی کی دولت میں غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا جس پر خود بھارتی اپوزیشن نے سوال اٹھائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اڈانی گروپ نے اڈانی
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔