تاریخ کے چوراہے پر کھڑے چین کی ترقی کی سمت
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
تاریخ کے چوراہے پر کھڑے چین کی ترقی کی سمت WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :تاریخ اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں داخل ہوچکی ہے، دنیا ایک منظم تبدیلی سے گزر رہی ہے جو توقع سے کہیں زیادہ گہری ہے۔سنہ 2017 کے آخر میں شی جن پھنگ نے پہلی بار یہ خیال ظاہر کیا کہ ہم دیکھ رہے ہیں دنیا میں بری تبدیلیاں رونما ہونے جا رہی ہیں، جو گذشتہ ایک صدی میں نظر نہیں آئیں انہوں نے اس بڑِ ی تبدیلی کی وضاحت کے لیے تین پہلووں سے “بے مثال” کے الفاظ کا استعمال کیا ۔ سب سے پہلا یہ کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے احیاء کی رفتار بے مثال ہے ۔
دوسرا یہ ہے کہ سائنسی اور تکنیکی انقلاب سے پیدا ہونے والی صنعتی تبدیلی اور مقابلے کی شدت بے مثال ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ عالمی گورننس کے نظام اور بین الاقوامی صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں کے درمیان ناموافقت اور غیر مساوی کی حالت بے مثال ہے ۔ اس وقت دنیا ایک چوراہے پر کھڑی ہے، اس تناظر میں شی جن پھنگ نے چین کو ایک ایسے راستے پر لے گئے جو مغربی جدیدیت سے مختلف ہے، جس نے دنیا کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک نیا نمونہ فراہم کیا ہے:
عالمی حکمرانی میں جیت جیت کی منطق کو ضم کرنا اور فائدہ مند تعاون کے ساتھ زیرو سم کے کھیل کو ختم کرنا۔150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر پر دستخط سے لے کر “انسانیت کے ہم نصیب معاشرے “کے تصور کو اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی دستاویزات میں کئی بار شامل کیا گیا ہے۔ چین کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی دنیا کے لیے کھلے پن سے لے کر ڈیپ سیک کے عالمی اوپن سورس تک؛
شی جن پھنگ کے عالمی ترقی، سلامتی اور تہذیبی انیشی ایٹوز سے لے کر شنگھائی تعاون تنظیم، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک، سلک روڈ فنڈ اور برکس ممالک کے نئے ترقیاتی بینک جیسے بین الاقوامی اداروں کی ترقی تک، چین نے بین الاقوامی سلامتی، معیشت اور تجارت، علاقائی تعاون اور عالمی امور کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ اہم کردار ادا کیاہے ۔ چین کی پیش کردہ تجویز “تہذیبوں کے تصادم” کے نظریے سے آگے بڑھنے کا امکان پیش کرتی ہے۔
علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی)، جسے چین فعال طور پر فروغ دے رہا ہے، نے دنیا کا سب سے بڑا آزاد تجارتی علاقہ تعمیر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی پیش گوئی کے مطابق 2023 سے 2029 تک آر سی ای پی عالمی اقتصادی ترقی میں 40 فیصد سے زیادہ کا حصہ ڈالے گا۔تاریخ کے چوراہے پر کھڑا چین ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کا معمار بن چکا ہے۔ چین کی طاقت نے دنیا میں تنازعات اور جنگ نہیں لائی ہے بلکہ تہذیب کی ایک نئی شکل متعارف کرائی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور امریکہ کا اختلافات کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق ٹریڈنگ آرٹسٹ”،جو کہے کچھ اور کرے کچھ ،وہ زمانے میں اپنی پوزیشن کھو دے گا پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے کھلتے ہی نئی تاریخ رقم کردی رواں مالی سال تنخواہ دار طبقے کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کا انکشاف وفاقی بجٹ 2025-26کی تیاریاں مکمل، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بجٹ اجلاس طلب تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف میں اہم پیشرفت، آئی ایم ایف شرح کم کرنے پر آمادہ پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کیے جانے کا امکان، مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کی
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔