Express News:
2025-06-05@17:30:48 GMT

پاکستان کی سفارتی محاذ پر مدبرانہ کاوشیں

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

پاکستان نے بھارت کے خلاف اپنی سفارتی کارروائی کے ایک حصے کے طور پر اہم عالمی دارالحکومتوں میں اعلیٰ سطح کے کثیر جماعتی وفود روانہ کر دیے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے نیویارک پہنچ کر اقوام متحدہ میں چین، روس سمیت کئی ممالک کے نمایندوں سے ملاقاتیں کیں۔

انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لیے جموں وکشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے۔ چیئرمین پی پی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن ہوسکے۔

حالیہ پاک بھارت عسکری تصادم کے بعد دونوں ملکوں میں اب سفارتی جنگ بھی شدت اختیار کرچکی ہے اور دونوں ملکوں نے اپنے اپنے اعلیٰ وفود مختلف ممالک کے دارالحکومتوں کی طرف بھیجے ہیں۔ حالیہ کشیدگی کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ مسئلہ کشمیر امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش سے بین الاقوامی تنازع کے طور پر اجاگر ہوا ہے۔ عالمی برادری اب اس مسئلے کو بھارت کا داخلی معاملہ ماننے کے بجائے ایک بین الاقوامی تنازع کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں کے باعث نہ صرف عالمی میڈیا نے اس تنازعے کو کوریج دی بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کو بے نقاب کیا، یوں بھارت پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبد اللہ نے بھی اس تبدیلی کا اعتراف کیا۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں انھوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے میں کامیاب ہوچکا ہے اور آج عالمی طاقتیں اس تنازعے میں سنجیدگی سے دلچسپی لے رہی ہیں۔ ان کا بیان نہ صرف بھارتی بیانیے کی نفی کرتا ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ مسئلہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازع نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے، جس کا حل ناگزیر ہو چکا ہے۔

اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، لیکن مسئلہ کشمیر بدستور حل طلب ہے۔ عالمی برادری کو اب صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خود ارادیت مل سکے اور خطے میں دیرپا امن قائم ہو۔یہ حقیقت تسلیم کرنی ہوگی کہ جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کا انحصار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔

پاکستان ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات پر آمادہ رہا ہے اور اس نے بارہا اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اس تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ اس حقیقت کا ادراک کرے کہ مزید ہٹ دھرمی خطے کو تباہی کی طرف لے جائے گی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔

پاکستان کی سفارتی مہم کا ایک اہم پہلو سندھ طاس معاہدے سے متعلق ہے۔ بھارت کی جانب سے دریاؤں پر ڈیمز بنا کر پاکستان کے پانی پر قابض ہونے کی کوششیں ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔ یہ خلاف ورزیاں نہ صرف بین الاقوامی قانون بلکہ انسانی اقدار کے بھی خلاف ہیں۔ پاکستان دنیا کو یہ بھی باور کرائے گا کہ بھارت کی یہ آبی جارحیت مستقبل میں ایک انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ پاکستان کی جانب سے برداشت، حقائق اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری نے اسے عالمی سطح پر عزت و وقار عطا کیا ہے۔ چین، ترکیہ، آذربائیجان اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔

اس کے برعکس بھارت کو سوائے اسرائیل کے کسی بڑی عالمی طاقت کی عملی حمایت حاصل نہیں ہو سکی، جو اس کی سفارتی تنہائی کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان کی سفارتی مہم صرف سفارت خانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ میڈیا، تھنک ٹینکس، بین الاقوامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ مختلف زبانوں میں بیانیے، رپورٹس، اور تحقیقی مواد تیار کیا جا رہا ہے تاکہ دنیا کو یہ بتایا جا سکے کہ بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، پاکستان پرامن اور ذمے دار ریاست ہے۔

 بھارت نے ہمیشہ پاکستان پر ہر حملے کا الزام بغیر ثبوتوں کے عائد کیا اور پاکستان کو ہمیشہ عالمی دنیا کے سامنے دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی، جس سے ہمیشہ علاقائی ماحول بدل جاتا ہے اور جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن (balance of power) متاثر ہوجاتا ہے۔ عالمی طاقتوں کو بھارت کے اس الزام کو عام طور پر نہ لیں یعنی روٹین کی چیز نہیں سمجھنی چاہیے بلکہ صاف شفاف تحقیقات ہو جائیں گی، تو اس خطے میں امن قائم ہوگا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے ہمیشہ قومی سلامتی اور عسکری قوت کے بیانیے کو انتخابی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا ہے۔ حالیہ کشیدگی میں بھی یہی طرز عمل اختیار کیا گیا، جہاں بھارتی حکومت نے ایک جانب عسکری کارروائیوں کے دعوے کیے تو دوسری طرف میڈیا کے ذریعے عوامی جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی۔ تاہم جب نتائج ان دعوؤں کے برعکس نکلے تو اپوزیشن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے جنگ کے دوران بھارتی فضائیہ کے طیاروں کے نقصان پر مودی سرکار سے سخت سوالات کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی کوئی بڑی عسکری کامیابی حاصل ہوئی ہے تو بھارت عالمی حمایت سے کیوں محروم رہا؟ سوشل میڈیا پر بھی فیک وار، الیکشن اسٹنٹ اور ریاستی ڈرامہ جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ بھارتی عوام میں سرکاری بیانیے پر عدم اعتماد بڑھ رہا ہے۔ بی جے پی کے بعض اراکین بھی نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ مودی کی جارحانہ حکمت عملی بھارت کو عالمی تنہائی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

پاکستانی دفترِ خارجہ اور فوجی قیادت نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین، چین، ترکی اور دیگر اہم ممالک سے براہِ راست رابطے کیے۔ ان رابطوں نے واضح کیا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری سے رابطے میں ہے اور ذمے داری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ چین، ترکی اور آذربائیجان نے پاکستان کے مؤقف کی نہ صرف زبانی بلکہ عملی حمایت کی۔ چین نے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور بھارت کی یکطرفہ پالیسیوں پر تنقید کی۔

ترکی نے بھارتی اشتعال انگیزی پر براہِ راست بیانات جاری کیے اور پاکستان کے دفاعی حق کو تسلیم کیا۔ آذربائیجان نے بھی بھرپور سفارتی حمایت فراہم کی، جس سے یہ ثابت ہوا کہ پاکستان کی سفارتی کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔ اس کے برعکس، بھارت کو روایتی حمایت تک میسر نہ آ سکی۔ یورپی ممالک اور کئی نیوٹرل طاقتیں اس بار بھارت کے موقف کی حمایت سے گریزاں رہیں۔ پاکستان نے اس بحران میں جس تدبر، صبر اور ذمے داری کا مظاہرہ کیا، وہ قابلِ تحسین ہے۔

 دراصل عالمی سطح پر ممالک کے تعلقات اور ان کی پالیسیوں کا دار و مدار صرف عسکری طاقت پر نہیں بلکہ سفارتی حکمت عملی اور بین الاقوامی تعلقات میں مہارت پر بھی ہوتا ہے۔ پاکستان سے عسکری محاذ پر شکست کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ جھوٹے الزامات، گمراہ کن بیانیے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے تناظر میں پاکستان نے ایک مؤثر اور ہمہ جہت سفارتی مہم شروع کی ہے، اس مہم کا مقصد بھارتی جھوٹ، سازشوں اور خطے میں امن کو لاحق خطرات کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے موجودہ بین الاقوامی صورتحال کا درست ادراک کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی جھوٹ پر مبنی سفارتی مہم کا مؤثر جواب دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح سفارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں چار سابق وزرائے خارجہ، تجربہ کار ماہرینِ خارجہ اور سفارت کار شامل کیے گئے ہیں۔ یہ کمیٹی نہ صرف اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر بلکہ دنیا کے مختلف خطوں میں جا کر پاکستان کا مؤقف پیش کر کے بھارت کی سازشوں کا پردہ چاک کررہی ہے۔

بلاشبہ یہ مہم نہ صرف پاکستان کے عالمی تشخص کو بہتر بنائے گی بلکہ خطے میں امن کے قیام، بھارت کی جارحیت کو بے نقاب کرنے اور پاکستان کے دیرینہ مسائل (خصوصاً کشمیر اور پانی کے مسائل) پر عالمی ہمدردی حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔ سفارتی محاذ پر پاکستان کی حالیہ سرگرمیاں نہ صرف مؤثر ہیں بلکہ عالمی امن کے لیے ایک مثبت قدم بھی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کی سفارتی بین الاقوامی مسئلہ کشمیر کہ پاکستان سفارتی مہم پاکستان کے کی جانب سے حکمت عملی کے طور پر کشمیر کے بھارت کو بھارت کی ممالک کے کہ بھارت کی طرف کیا کہ رہا ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، اسحٰق ڈار

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی، بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صف ماتم ہے، بھارت میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں دورہ چین کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ 19 مئی کا دورہ چین دوطرفہ تھا، بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس ہوا، دورہ چین کے دوران دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، چین سے دوطرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیررسمی تھیں۔

نائب وزیراعظم نے کہاکہ چین کی درخواست پر 19 مئی کی میٹنگ کو سہ فریقی کیا گیا،انہوں نے کہاکہ دوست ممالک نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کی پیشکش کو سراہا، دوست ممالک کوآگاہ کیاکہ بھارت نے پاکستان پر جھوٹا الزام لگایا۔

اسحٰق ڈار نے کہاکہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا جواب دیا، بھارتی الزامات اور جارحیت کےمعاملے پر چین نےپاکستان کی بھرپورحمایت کی۔

نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ بلاول بھٹوزرداری کی سربراہی میں وفدپاکستانی موقف اجاگر کرنے کے لیے بیرون ملک دورے پر ہے، پاکستان نے مؤثر انداز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے، خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی، بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صف ماتم ہے، بھارت میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی ، نیتن یاہو کا سستا چربہ
  • بھارتی ’’نیو  نارمل‘‘ بالادستی کا دعویٰ دفن، ہمیں ہر محاذ پر کامیابی ملی: اسحاق ڈار
  • پانی کا بحران علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، مقررین کا کامسٹیک میں سیمینار سے خطاب
  • پاکستان اقوام متحدہ کی انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب صدر منتخب، بھارت کی مخالفت مسترد
  • بھارتی بیانیہ دفن: سلامتی کونسل کی انسداد دہشتگردی کمیٹی کی نائب صدارت پاکستان کو مل گئی
  • پاکستان نے بھارت کو عسکری میدان، بیانیہ کی جنگ اور سفارتی محاذ پر موثر اور بھرپور انداز میں شکست دی، بھارتی بیانیہ کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا ہوا، وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ
  • خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، اسحٰق ڈار
  • بھارت کو سفارتی محاذ پر سبکی کا سامنا ، مودی کو جی 7 اجلاس میں شرکت کی دعوت نہ ملی
  • سفارتی محاذ پر نئی صف بندی