غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
تحریر: راجہ بلال کیانی
فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام ایک بار پھر ظلم و بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے نہ صرف ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں، بلکہ پورا نظامِ زندگی تباہ ہو گیا ہے۔ بچے، عورتیں، بزرگ—سبھی نشانے پر ہیں، اور دنیا صرف تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مسلم دنیا، جو ایک عظیم امت کہلاتی ہے، آج ایک امتحان سے گزر رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی ایک قوم ہیں؟ کیا ہم اپنے مظلوم بھائیوں کے لیے صرف سوشل میڈیا پوسٹس تک محدود ہو چکے ہیں؟ تقریریں، دعائیں اور بیانات—مگر عملی اقدامات کہاں ہیں؟
عالمی برادری کی خاموشی
اقوام متحدہ جیسے ادارے صرف قراردادیں منظور کرتے ہیں، مگر مظلوموں کو انصاف نہیں ملتا۔ امریکہ اور یورپی ممالک، جو انسانی حقوق کے دعوے دار ہیں، اسرائیل کے مظالم پر خاموش ہیں بلکہ بعض اوقات ان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔
مسلم ممالک کی ذمہ داری
دنیا بھر میں تقریباً 50 سے زائد مسلم ممالک موجود ہیں۔ ان کے پاس وسائل بھی ہیں، فوج بھی، اور اثر و رسوخ بھی۔ مگر افسوس کہ ان میں اتحاد نہیں۔ اگر یہ سب ممالک یکجا ہو کر آواز بلند کریں، تو شاید فلسطینی عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔
ہمارا کردار
ہم عام لوگ شاید حکومتیں نہ بدل سکیں، مگر اپنی آواز ضرور بلند کر سکتے ہیں۔ ہمیں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر، تعلیمی اداروں میں، اور ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کے حق میں بات کرنی چاہیے۔ بائیکاٹ، آگاہی، اور دباؤ—یہ سب وہ ہتھیار ہیں جو ہم استعمال کر سکتے ہیں۔
نتیجہ
فلسطین صرف ایک خطہ نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا ضمیر ہے۔ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی، تو کل جب ہم پر وقت آئے گا، تب کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے قول اور عمل دونوں سے فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتاریخ کے چوراہے پر کھڑے چین کی ترقی کی سمت بیلٹ اور بندوق: بھارت کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کیوں انحصار کرتے ہیں؟ مُودی کا ”نیو نارمل” اور راکھ ہوتا سیندور! اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا جوہری بازدارندگی اور قومی وقار،28 مئی کی میراثCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پولیس کا اصل امتحان میدانِ عمل میں ہوگا، عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے:وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پولیس افسروں اور اہلکاروں کا اصل امتحان میدانِ عمل میں ہوگا جہاں انہیں عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے۔وزیراعظم نے نیشنل پولیس اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے پولیس اصلاحات، تربیت اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق اہم اعلانات کیے، فائرنگ رینج اور ہاسٹل کی تعمیرکے منصوبوں کا سنگ بنیادرکھا، ماسٹرز ڈگری کے اجرا کا بھی اعلان کیا، بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کو لیپ ٹاپ دیے گئے۔وزیراعظم نے پولیس فورس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تربیت کے بعد میدان عمل میں آپ نے عام آدمی کو انصاف دینا ہے اور عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے، آپ نے شہروں اور دیہات میں امن قائم کرنا ہے، اہداف کا حصول تبھی ممکن ہے جب بہترین تربیت اور سہولتوں کویقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دوبارہ دہشتگردی نے سر اٹھایا ہے، دہشتگردی کا قلع قمع کرنے کیلئے ہماری بہادرافواج سرگرم ہیں، رینجرز، ایف سی، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے روز دہشتگردوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ان کا پولیس افسران سے یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت اورانصاف مہیا کرنا آپ کی ترجیح ہونی چاہئے، آج نیشنل پولیس اکیڈمی میں آکر بہت خوشی ہوئی۔محمد شہباز شریف نے بتایا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایلیٹ فورس کا قیام عمل میں لایا جس کا مقصد ایلیٹ کا تحفظ نہیں بلکہ معاشرتی برائیوں کوختم کرنا ہے، انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لائے اور لاہور میں فرانزک لیب قائم کی، پنجاب پولیس میں 100 فیصد میرٹ پر بھرتیاں کیں جس کے بعد سب اداروں نے مل کردہشت گردی کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔وزیراعظم نے پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دریائے جہلم میں ایک پولیس جوان نے شہریوں کی جان بچاتے ہوئے شہادت پائی، وطن کی آبیاری اور فرض کی ادائیگی کے لیے پولیس کے جوان اپنی جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں۔قبل ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک سال پہلے اکیڈمی کی حالت بہت خستہ تھی، اکیڈمی میں کوئی سٹاف ممبرنہیں تھا اور یہ ڈمپنگ سٹیشن بن چکی تھی، وزیراعظم سے اکیڈمی کی تزئین و آرائش سے متعلق بات کی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کی طرز پر پولیس اکیڈمی اور تربیت کا معیار بہتر بنائیں گے، اس اکیڈمی میں دوسرے ممالک کے لوگ تربیت کے لیے آتے تھے، اکیڈمی میں اقوام متحدہ اپنا پروگرام شروع کرے گی، سائبرکرائم، کریمنالوجی جیسے جدید کورسز متعارف کرائے جائیں گے، تربیت دینے والے افسران کو مناسب تنخواہیں دی جائیں گے۔نیشنل پولیس اکیڈمی میں 52ویں کامن بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ ہوئی، جس میں 43 افسران نے تربیت مکمل کی، جن میں 9 خواتین افسران بھی شامل ہیں، تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی شریک ہوئے۔