چین اور جنوبی کوریا ایک دوسرے کے لیے اہم شراکت دار ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
چین اور جنوبی کوریا ایک دوسرے کے لیے اہم شراکت دار ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چینی صدر شی جن پھنگ نے لی جیے میونگ کو جنوبی کوریا کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بقصدر شی نے نشاندہی کی کہ چین اور جنوبی کوریا ایک دوسرے کے لیے اہم پڑوسی اور شراکت دار ہیں۔ 33 سالہ سفارتی تعلقات کے دوران، دونوں فریقوں نے نظریاتی اور سماجی نظام کے اختلافات سے بالاتر ہو کر ہاتھ ملایا ہے، باہمی ترقی حاصل کی ہے،
اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم اور صحت مند ترقی دی ہے۔ اس نے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو بڑھایا ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام اور ترقی و خوشحالی میں بھی مثبت کردار ادا کیا ہے۔
صدر شی نے زور دے کر کہا کہ “میں چین-جنوبی کوریا تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہوں۔ موجودہ دور میں، دنیا میں بڑی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں، اور بین الاقوامی و علاقائی حالات میں غیر یقینی عوامل بڑھ رہے ہیں۔ بحیثیت عالمی و علاقائی اہم ممالک، چین جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر سفارتی تعلقات کے ابتدائی مقاصد پر قائم رہنے، ہمسائیگی کی دوستی کے رخ کو مضبوطی سے برقرار رکھنے، اور باہمی مفاد اور باہمی جیت کے ہدف پر کاربند رہنے کے لیے تیار ہے، تاکہ چین-جنوبی کوریا کی اسٹریٹجک شراکت داری کو مسلسل آگے بڑھایا جا سکے اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے بہتر فوائد حاصل کیے جا سکیں۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور بیلا روس کو بالادستی کے خلاف مشترکہ طور پر مزاحمت کرنی چاہیے، چینی صدر چین اور بیلا روس کو بالادستی کے خلاف مشترکہ طور پر مزاحمت کرنی چاہیے، چینی صدر تاریخ کے چوراہے پر کھڑے چین کی ترقی کی سمت ٹریڈنگ آرٹسٹ”،جو کہے کچھ اور کرے کچھ ،وہ زمانے میں اپنی پوزیشن کھو دے گا پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے کھلتے ہی نئی تاریخ رقم کردی رواں مالی سال تنخواہ دار طبقے کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کا انکشاف وفاقی بجٹ 2025-26کی تیاریاں مکمل، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بجٹ اجلاس طلبCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا شراکت دار چینی صدر چین اور کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کا یارانہ دشمنی میں بدل گیا، ایک دوسرے پر سنگین الزامات
واشنگٹن:ایک وقت میں ایک دوسرے کے قریب سمجھے جانے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک اب کھلے عام ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں۔
دونوں کے درمیان اختلافات اب محض تنقید تک محدود نہیں رہے بلکہ سنسنی خیز الزامات، دھمکیاں اور سیاسی بیانات کی جنگ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
ایلون مسک نے سابق صدر ٹرمپ پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اصل ڈونلڈ ٹرمپ جیفری ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان فائلوں کو عوام کے سامنے نہیں لا رہی۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا
مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سچ سامنے لایا جائے۔ یاد رکھیں، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔
He’s not wrong… pic.twitter.com/UkdzB43zIq
— @amuse (@amuse) June 5, 2025مسک نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ٹرمپ صدارتی الیکشن ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیتے۔
دوسری جانب، صدر ٹرمپ نے مسک کی تنقید کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے ان کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی۔
ٹرمپ نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک منشیات استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
جواباً مسک نے بل کی منظوری کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل اتنی جلدی میں منظور کیا گیا کہ ارکان کو پڑھنے کا موقع ہی نہ ملا۔
اس سیاسی محاذ آرائی کے درمیان مسک کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز 15 فیصد تک گر گئے، جس نے اسٹاک مارکیٹ میں بھی ہلچل مچا دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک نے اپنے فالوورز سے رائے مانگی ہے کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانی چاہیے؟ اس سوال نے امریکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
Is it time to create a new political party in America that actually represents the 80% in the middle?
— Elon Musk (@elonmusk) June 5, 2025یاد رہے کہ چند ماہ قبل ٹرمپ نے ایلون مسک کو سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے ایک اہم ذمہ داری سونپی تھی، تاہم مسک نے حال ہی میں انتظامیہ سے اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا۔