کراچی رن وے اپ گریڈیشن منصوبے کی مئی میں پیش رفت ہدف سے بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2025ء)جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر رن وے 07L/25R کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ مئی 2025 کے اختتام پر 53 فیصد مکمل ہو چکا ہے، جو کہ مقررہ ہدف 51 فیصد سے زیادہ ہے۔یہ منصوبہ جولائی 2024 میں شروع ہوا تھا اور جنوری 2026 تک اس کی تکمیل متوقع ہے۔
(جاری ہے)
منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے ڈبل شفٹوں میں کام جاری ہے۔اہم پیش رفت میں ائیر فیلڈ لائٹنگ (AFL) کے درآمد شدہ آلات کی پہلی کھیپ کی منصوبے کی سائٹ پر ترسیل شامل ہے۔ اس جدید نظام کے موثر استعمال کے لیے ائیرپورٹس اتھارٹی کے انجینئرز نے بیرون ملک تربیت بھی مکمل کر لی ہے۔تقریبا 8.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے پیٹرولیم پر ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کردی، 6 ارب ڈالر کا معاہدہ خطرے میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ سے متعلق حکومتی تجاویز مسترد کر دیں، جس کے بعد مقامی ریفائنریوں کے 6 ارب ڈالر مالیت کے اپ گریڈیشن منصوبے کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ حکومت نے اب براؤن فیلڈ ریفائنری پالیسی 2023 میں ترمیم پر غور شروع کر دیا ہے۔
وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن ایک نظرِ ثانی شدہ پالیسی سمری تیار کر رہا ہے، جو جلد ہی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، نئی پالیسی میں ریفائنریوں کے لیے متعدد نئی مراعات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن میں پلانٹس اور مشینری کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ بھی شامل ہوگی۔ یہ رعایتیں گرین فیلڈ ریفائنری پالیسی کے تحت دی گئی سہولیات کے مماثل ہوں گی۔
حکومت ایک تجویز پر بھی غور کر رہی ہے جس کے تحت ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (جو فی لیٹر 1.87 روپے ہے) کو آئندہ 6 سے 7 سال کے لیے ریفائنریوں کے ضمانت شدہ مارجن کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔
پالیسی میں ایک “استحکام کی شق” (Stability Clause) بھی شامل کی جائے گی تاکہ اپ گریڈیشن کے منصوبوں پر کام کرنے والی ریفائنریوں کے مالی ماڈلز کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ حکومت ایک ایسکرو اکاؤنٹ قائم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، جو ریفائنریوں کو ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کے باعث ہونے والے نقصانات کا معاوضہ فراہم کرے گا۔ حکام کے مطابق، یہ فنڈ آئندہ چھ سالوں میں 900 ملین ڈالر تک جمع کرے گا، جو سود سمیت بڑھ کر 1 سے 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، پالیسی پر نظرِ ثانی کی فوری ضرورت اس وقت پیدا ہوئی جب فنانس بل 2025 کے تحت پیٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر سے جنرل سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا۔
اگرچہ اس اقدام کا مقصد صارفین کو ریلیف فراہم کرنا تھا، لیکن اس سے ریفائنریوں کی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی اہلیت ختم ہو گئی، جس کے باعث ان کے اپ گریڈیشن منصوبے مالی طور پر ناقابلِ عمل ہو گئے۔
اب تک صرف پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (PRL) نے حکومت کے ساتھ اپ گریڈیشن منصوبے پر عمل درآمد معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جبکہ دیگر ریفائنریاں نئی پالیسی کے حتمی فیصلے کی منتظر ہیں۔