جیل سے خود احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا۔
بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’ اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے اور سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے۔’
بانی پی ٹی آئی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا، اس احتجاجی تحریک کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں سمیت تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے اور ماہرنگ بلوچ کو بھی دعوت دیں گے، انشااللہ اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے پاکستانی قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شاید یہ پھر سے میری ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دیں لیکن آپ کو خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔
عمران خان نے مزید کہاکہ احتجاجی تحریک ملک گیر اور مسلسل ہو گی کیونکہ اسلام آباد میں اسنائپرز تعینات ہوتے ہیں جو معصوم شہریوں اور پر امن احتجاجیوں پر سیدھے فائر کھول دیتے ہیں، جو قتل عام تحریک انصاف کے ساتھ کیا گیا اور کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔
انہوں نے پارٹی عہدیداران کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ کو بھی کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیئے، اب تک پارٹی سب کو بنی بنائی مل گئی تھی، اب مشکل وقت ہے اور سب کا امتحان ہے، مجھے بھی جیل میں ڈالنے کے بعد تین سال خاموش ہو جانے پر آرام سے بنی گالا بیٹھ جانے کا کہا گیا تھا جیسے نواز شریف کو دس سال تک چپ رہنا پڑا مگر میں بزدل نہیں ہوں اور یزیدیت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے پیغام میں سمبڑیال کے ضمنی الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کا فیصلہ وہی ہے جو 8 فروری کو انھوں نے سنایا تھا، مگر اس الیکشن میں بھی بے شرمی سے دھاندلی کر کے عوامی مینڈیٹ کو پیروں تلے روندا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ جنھوں نے 8 فروری کا دو تہائی مینڈیٹ چرا لیا وہ ہمیں ضمنی انتخاب کیسے جیتنے دیتے؟ کیونکہ ان کو یہی ڈر ہے کہ میں جیل سے باہر نہ آ جاؤں، لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حیثیت اب سیاسی لاشوں سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، ان کو اپنے اصل ٹھکانے لندن واپس چلے جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو کرش کرنا ’ لندن پلان’ کا حصہ تھا اور لندن پلان کے تحت ہی نو مئی بھی کروایا گیاجس کا مقصد تحریک انصاف کو توڑنا اور ختم کرنا تھا۔
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں عدلیہ مکمل طور پر مفلوج ہے، اب ہم سے مخصوص نشستیں بھی چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں کے ذریعے چھیننے کی کوشش میں ہیں۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اس حکومت سے کیا بات کریں جو خود دو این آر اوز کی پیداوار ہے، اس حکومت میں بیٹھی کٹھ پتلیوں نے پہلے مشرف اور پھر باجوہ سے این آر او لیا اور اپنی چوریاں معاف کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے تمام انسانی حقوق معطل ہیں، میں 2 سال سے قید میں ہوں جبکہ میری اہلیہ کو 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے، میں یہ سب ظلم صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ کو پیغام ہے کہ آپ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے مجھے آپ کی کوئی ضرورت نہیں، اصل طاقت اسی کے پاس ہوتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تین وجوہات کی وجہ سے اس وقت قوم کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے: ایک تو یہ کہ مودی اس وقت زخمی ہے اور پاکستان پر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہو سکتا ہے، بھارت کی معیشت ہم سے کافی مضبوط ہے اور 700 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں، ہمیں بھی معاشی لحاظ سے مضبوط ہونا ہو گا تاکہ بھارت کا مقابلہ کر سکیں-
انہوں نے کہا کہ پھر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے میں جس میں معصوم لوگ شہید ہو رہے ہیں، اور تیسرا یہ کہ معیشت مکمل طور پر تباہ حال ہے اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں آ سکتی، سرمایہ کاری کے لیے کوئی بھی کلیہ آزما لیں عوام کی منشاء کی حکومت جب تک قائم نہیں ہو گی یہ بس ایک خواب ہی رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے انہوں نے کہا کہ اپنے پیغام میں احتجاجی تحریک تحریک انصاف نہیں ہو کے ساتھ کروں گا جیل سے ہے اور
پڑھیں:
ملک میں ایک شخص کی مرضی چل رہی ہے( عمران خان)
قاسم اور سلیمان میری اولادیں ہیں،باپ کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا اُن کا حق ہے، گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا رہائی کیلئے بھرپور تحریک چلائیں، بانی کی ہدایت
ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں ہے،میرے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے،فیملی، وکلاء اور میڈیا کو آج اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قاسم اور سلیمان میری اولادیں ہیں اور باپ کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا اُن کا حق ہے۔ ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں بلکہ ایک شخص کی ایماں پر سب کچھ ہورہا ہے۔ علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی ہے کہ بھرپور تحریک چلائیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے ایک بار پھر بیانات دہرا کر انہیں بانی پی ٹی آئی سے منسوب کرنے کا دعویٰ کیا۔اڈیالہ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں تھی، ہمیں گزشتہ رات 12 بجے سماعت کی اطلاع دی گئی اور آج صرف دو وکلاء کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ فیملی، وکلاء اور میڈیا کو آج اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، ہم ساڑھے چار گھنٹے تک اڈیالہ جیل کے دروازے پر انتظار کرتے رہے۔علیمہ خان کے مطابق ’بانی نے کہا ہے انہیں 22 گھنٹے تک سیل میں رکھا جارہا ہے، اُن کا اخبار، کتابیں اور ٹی وی تک بند کردیا گیا ہے جبکہ انہوں نے وکیل کو بتایا کہ انہیں آج ایک کتاب فراہم کی گئی ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے اپنے وکیل کو بتایا ہے باہر جاکر بتائیں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے، ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں بلکہ ایک شخص کی ایماں پر سب کچھ ہورہا ہے۔بہن کے مطابق بانی نے کہا ہے پاکستان میں ڈاکو ڈفر الائنس بن چکا ہے، عدلیہ کی آزادی ختم کردی گئی ہے، عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے اور پاکستان میں انصاف کا نظام دفن ہوچکا ہے۔علیمہ خان نے مطالبہ کیا کہ ہمیں بتایا جائے بانی کے ساتھ کس بات پر غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی ہے کہ بھرپور تحریک چلائیں۔