امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایران پر جوہری معاہدے پر سست روی اختیار کرنے کا الزام لگادیا۔ یہ بات ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے بیان کے جواب میں تھی جنہوں نے کہا کہ (جوہری معاہدے کے حوالے سے) امریکا کی تجویز ایران کے قومی مفاد کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے ڈیل ‘دہشتگرد تنظیموں سے تعاون اور جوہری پروگرام ترک’ کرنے سے مشروط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

دونوں ممالک نے اپریل سے لے کر اب تک مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے ہیں تاکہ بڑی طاقتوں کے ساتھ معاہدے کو تبدیل کرنے کے لیے ایک نیا معاہدہ کیا جا سکے جسے ٹرمپ نے سنہ 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ترک کر دیا تھا لیکن اس بات پر شدید اختلافات باقی ہیں کہ آیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھ سکتا ہے یا نہیں۔

ہفتے کے روز ایران نے کہا کہ اسے عمانی ثالثوں کے ذریعے امریکی تجویز موصول ہوئی ہے۔ اس کی تفصیلات عوامی سطح پر ظاہر نہیں کی گئیں۔

خامنہ ای نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے نظریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کی طرف سے پیش کی گئی تجویز 100 فیصد آزادی اور خود انحصاری کے تصورات کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ ہے کہ امریکا اور امریکا جیسے ممالک کی طرف سے گرین لائٹ کا انتظار نہ کیا جائے۔

ایران کا یورینیم کی افزودگی ایک بڑا تنازعہ بن کر ابھرا ہے۔

ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ کسی بھی افزودگی کی اجازت نہیں دے گی۔

بدھ کو ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی جنہوں نے تجویز کیا کہ وہ ایران کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیں گے۔

مزید پڑھیے: ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق

ٹرمپ نے لکھا کہ میری رائے ہے کہ ایران اس انتہائی اہم معاملے پر اپنے فیصلے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور ہمیں بہت کم وقت میں اس کا قطعی جواب درکار ہو گا۔

کم درجے کی افزودگی

خامنہ ای نے کہا کہ افزودگی ایران کے جوہری پروگرام کی کلید ہے اور امریکا اس معاملے پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس 100 جوہری پاور پلانٹس ہیں لیکن ان کی افزودگی نہیں ہے تو وہ ہمارے کسی کام کے نہیں ہوں گے کیونکہ ایٹمی پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے منگل کو رپورٹ کیا تھا کہ امریکی تجویز میں ایک ایسا انتظام شامل ہے جو ایران کو کم سطح پر یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کی اجازت دے گا کیونکہ امریکا اور دیگر ممالک ایک مزید تفصیلی منصوبہ تیار کریں گے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کے راستے کو روکنا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس تجویز میں امریکا کو ایران کے لیے جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر اور علاقائی ممالک کے کنسورشیم کے زیر انتظام افزودگی کی تنصیبات کی تعمیر میں معاونت کے لیے بات چیت کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ایران اور امریکا کے جوہری مذاکرات ختم، اگلا دور دونوں حکومتوں کی منظوری کامنتظر

ایران نے پہلے کہا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی پر عارضی حدبندی اور علاقائی جوہری ایندھن کے کنسورشیم کے قیام پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

لیکن اس نے زور دیا ہے کہ اس طرح کے کنسورشیم کا کسی بھی طرح سے ایران کے اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

ایران کے چیف مذاکرات کار، وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ جوہری ہتھیار نہ بنانے پر بات ہوسکتی ہے لیکن افزودگی نہ کرنے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔

ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو سنہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.

67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے لیکن پھر بھی جوہری وار ہیڈ کے لیے درکار 90 فیصد کی حد سے کم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران جوہری معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ علی خامنہ ای

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران جوہری معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ علی خامنہ ای یورینیم کی افزودگی نے کہا کہ خامنہ ای ایران کے کی تجویز کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس

روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔

ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت

امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔

دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔

سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن

متعلقہ مضامین

  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس