پاکستان یو این سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کو منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا۔
پاکستان 1988 کی طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کی سربراہی بھی کرے گا۔ جو افغانستان کے امن، استحکام اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے افراد، گروہوں، اداروں اور طالبان سے وابستہ افراد پر اثاثے منجمد، سفری پابندی اور ہتھیاروں پر پابندی عائد کرتی ہے۔
گیانا اور روس طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کے نائب سربراہ ہوں گے۔آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر، اپنے خطوں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی قانونی اور ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل درآمد کریں۔
(جاری ہے)
پاکستان دستاویزی اور دیگر طریقہ کار سے متعلق سوالات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے عمومی مسائل پر غیر رسمی ورکنگ گروپس کا بھی شریک چیئرمین ہو گا۔
خیال رہے پاکستان نے نئے سال کے پہلے دن یو این ایس سی کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز کیا تھا۔
’اہم سفارتی پیش رفت‘، پاکستاناقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے، ایک پریس ریلیز میں، ان تقرریوں کو ’’اہم سفارتی پیش رفت" قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ تقرریاں اقوام متحدہ کے نظام کے ساتھ پاکستان کی فعال شمولیت اور سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اس کے تعمیری کردار کا اعتراف اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کا مظہر ہیں۔‘‘
دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
پاکستان نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ اور دوسرے رکن ممالک کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔
اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے کردار کو نبھانے کیلئے پرعزم ہے۔انتخابات میں، خفیہ رائے شماری کے ذریعے پانچ نئے غیر مستقل اراکین کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔ یہ بحرین، جمہوری جمہوریہ کانگو، لائبیریا، لاتویا اور کولمبیا ہیں۔ ان کی دوسالہ مدت یکم جنوری 2026 سے 31 دسمبر 2027 تک ہو گی۔
بھارت کو بڑا دھچکہپاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب صدر منتخب کیا جانا بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جارہا ہے۔ تجزیہ کار اسے عالمی سطح پر اسلام آباد کے لیے ایک اہم سفارتی فتح قرار دے رہے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بھارت کے متعدد پارلیمانی وفود دنیا کے مختلف ملکوں کے دورے پر ہیں، جہاں وہ پاکستان کی مبینہ طور پر دہشت گردی کی اعانت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
بھارت غیر مستقل رکن کے طور پر سلامتی کونسل میں 2021-22 کے دوران انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ تھا۔ اس دوران بھارت نے بین الاقوامی برادری کو مسلسل یاد دلایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے ممنوع دہشت گردوں اور اداروں کی دنیا کی سب سے بڑی تعداد کا میزبان ہے۔
بھارت کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت اور پاکستانی تشویش
گوکہ بھارت نے اس پیش رفت پر سرکاری طور پر فی الحال کوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مایوسی اور ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے میڈیا سیل کے سربراہ پون کھیڑا نے سوشل میڈیا ہر اپنے پوسٹ میں کہا،’’یقیناً، یہ ہماری اپنی خارجہ پالیسی کے خاتمے کی افسوسناک کہانی ہے، لیکن عالمی برادری پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مسلسل سرپرستی کو قانونی جواز کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟‘‘
بھارت کی معروف خبر رساں اینجسی اے این آئی کی ایڈیٹر سمیتا پرکاش نے پاکستان کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین بنائے جانے کی خبر دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’’اقوام متحدہ سلامتی کونسل اب ایک مذاق بن گیا ہے۔
‘‘لیکن برمنگھم میں بین الاقوامی امور کی ماہر جولیا کینڈرک نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی تحفظات کے باوجود یو این ایس سی کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اس پیش رفت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو فیصلہ کن طور پر رسوا کر دیا ہے، اور ان الزامات کے سیاسی محرکات کو بے نقاب کیا ہے۔‘‘
ج ا ⁄ ص ز ( خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی سلامتی کونسل کی بین الاقوامی دہشت گردی کی پاکستان کی بھارت کے پیش رفت کے لیے
پڑھیں:
اگر آئی ایس آئی اور را ملکر کام کریں تو دہشتگردی میں کمی آئے گی، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں۔ آئی ایس آئی اور "را" ساتھ بیٹھیں تو دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
رپورٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ڈیڑھ ارب لوگوں کی قسمت نان اسٹیٹ ایکٹرز یا شرپسندوں کے ہاتھ میں نہیں دی جاسکتی، پاکستان اب بھی دہشت گردی کےخلاف انڈیا سے تعاون کرنا چاہتا ہے۔
بلاول بھٹو نے نریندر مودی کو نیتن یاہو کی سستی کاپی قرار دیا اور کہا کہ بھارت اسرائیلی حکومت کے نقش قدم پر چل رہا ہے، بدقسمتی سے بھارت ہر غلط چیز سے متاثر ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں۔ آئی ایس آئی اور "را" ساتھ بیٹھیں تو دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کے دوران بھارتی الزامات اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف پاکستان کا مؤقف تفصیل سے پیش کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے ایک تحریری پیغام اقوام متحدہ کے سربراہ کو پیش کیا اور حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کے خدشات اور تجاویز سے انہیں آگاہ کیا۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ اور شواہد سے عاری قرار دیتے ہوئے انہیں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول
انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کی طرف سے کیے گئے حالیہ یکطرفہ فوجی اقدامات جن میں شہری املاک پر حملے، معصوم جانوں کا ضیاع، اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی شامل ہیں جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ بھارت ایک نیا، خطرناک معمول قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو طاقت کے استعمال، بین الاقوامی قوانین سے انحراف، اور سفارتی اصولوں کی نفی پر مبنی ہے، اور جو ایک ایٹمی خطے کو بڑے تصادم کی جانب دھکیل سکتا ہے۔
پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے ممکنہ انسانی اثرات، پاکستان پر آبی دباؤ ڈالنے کی بھارتی کوششوں، اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر مفصل بریفنگ دی۔