خادمِ حرمین شریفین کے 2 ہزار سے زائد مہمان مناسکِ حج کی ادائیگی کے لیے مقدس مقامات پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
مکہ مکرمہ، 05 جون، 2025، کُل 100 ممالک سے 2,443 عازمین حج، عمرہ اور زیارت کے لیے دو مقدس مساجد کے مہمانوں کے پروگرام کے متولی کے حصے کے طور پر مقدس مقامات پر پہنچے، جس کی نگرانی وزارت اسلامی امور اور گوئدانت کی طرف سے کی گئی۔
وزارت نے اعلیٰ سطح کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر انسانی اور لاجسٹک وسائل کو متحرک کیا، جس سے عازمین حج کے مناسک کو آسانی کے ساتھ ادا کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:مکہ مکرمہ: حج فراڈ کے الزام میں 2 رہائشی گرفتار
حجاج کرام کو مکہ مکرمہ کی رہائش گاہوں سے مکمل طور پر لیس بسوں کے ایک بیڑے کے ذریعے مقدس مقامات تک پہنچایا گیا، ان کے ساتھ تربیت یافتہ عملہ اور ایمبولینسیں بھی تھیں تاکہ حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
مقدس مقامات پر پہنچ کر حجاج کرام نے اپنے ہاتھ اٹھا کر اپنے حج کی تکمیل کی دعا کی۔
انہوں نے سعودی عرب کی دو مقدس مساجد اور ان کے زائرین کی خدمت میں شاندار کاوشوں کو سراہتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے لیے اس کی فیاضانہ مہمان نوازی اور غیر معمولی دیکھ بھال کے لیے مملکت کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حج خادم الحرمین الشریفین عرفات مزدلفہ مقامات مقدسہ منیٰ مہمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خادم الحرمین الشریفین عرفات مزدلفہ مقامات مقدسہ مقدس مقامات کے لیے
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔