کئی لڑکیاں شہرت کی خاطر خود اپنی غیر اخلاقی ویڈیوز لیک کرتی ہیں: عریقہ حق
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پاکستان کی مشہور کونٹینٹ کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر عریقہ حق نے انکشاف کیا ہے کہ آج کل کئی لڑکیاں شہرت کی خاطر اپنی ویڈیو خود لیک کر دیتی ہیں۔عریقہ حق کا شمار پاکستان کے مشہور ڈیجیٹل کو نٹینٹ کریئیٹرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز میں کیا جاتا ہے، ٹک ٹاک پر ان کے 12 ملین فالوورز ہیں جبکہ عریقہ حق، عاصم اظہر کے گانے 'تم تم' سمیت کئی گانوں میں بھی جلوہ گر ہو چکی ہیں۔حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران عریقہ حق نے اپنے کیرئیر اور ذاتی زندگی سمیت دلچسپ موضوعات پر گفتگو کی۔ ویڈیو لیک سے متعلق کیے گئے سوال عریقہ حق نے بتایا کہ آج کل لڑکیاں اپنی ویڈیوز خود لیک کرتی ہیں، اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اکثر لڑکیاں کچھ عرصے تک لائم لائٹ میں ہوتی ہیں لیکن اس کے بعد جب منظر عام سے غائب ہونے لگتی ہیں تو شہرت کی خاطر اپنی ہی ویڈیوز لیک کردیتی ہیں۔عریقہ حق کے مطابق پہلے مجھے ایسی لڑکیوں سے ہمدردی ہوتی ہے لیکن اب دیکھتی ہوں کہ کئی لڑکیاں خود ہی ویڈیوز لیک کر دیتی ہیں، تاہم ایسی لڑکیوں کی تعداد بہت کم ہے جو اپنی غیر اخلاقی ویڈیوز لیک کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ویڈیوز لیک
پڑھیں:
یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟
بارش ہو یا طوفان، زلزلہ ہو یا سیلاب، ایک نام ہے جو ہر پاکستانی کے ذہن میں سب سے پہلے آتا ہے — پاک آرمی۔
حالیہ دنوں میں شدید بارشوں کے بعد جب شہروں کی گلیاں دریا بن گئیں، جب چھتیں گرنے لگیں، جب خاندان پانی میں محصور ہو گئے، اور جب حکومت کی سول مشینری ہنگامی ردعمل میں سست دکھائی دی، تو یہی وردی پوش جوان تھے جو بغیر کسی تردد کے پانی میں اتر گئے۔
کسی کے بچے کو کندھے پر اٹھا کر محفوظ مقام تک لے جایا، تو کسی بیمار بزرگ کو بانہوں میں اٹھایا۔ مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر سلبریٹیز کے فیشن شوز، سیاستدانوں کے بیانات، اور یوٹیوبرز کے جگتیں تو وائرل ہو جاتی ہیں، مگر جو جوان کیچڑ میں گھٹنوں تک دھنسا ہوا ہے، جو ہیلی کاپٹر سے راشن نیچے پھینک رہا ہے، یا جو سیلابی پانی سے دو معصوم بچیوں کو بچا رہا ہے۔
اس کا نام کوئی نہیں لیتا، اس کی تصویر کوئی پوسٹ نہیں کرتا، اس کا شکریہ کوئی ادا نہیں کرتا۔
یہ کیوں ہے؟کیا ہمیں پاک فوج سے کوئی شکایت ہے؟ شاید ہوگی، سیاسی حوالوں سے، پالیسیوں سے اختلاف ہوسکتا ہے، مگر کیا ان سپاہیوں کا کوئی قصور ہے جو آپ کی گلی میں بغیر کسی معاوضے، بغیر کسی مطالبے، صرف فرض کی ادائیگی کے لیے اترے ہیں؟
یہ وہی فوج ہے جس کے جوان کو آپ نام سے نہیں جانتے، مگر وہ آپ کی ماں کو اٹھا کر اسپتال پہنچاتا ہے۔ یہ وہی فوج ہے جس کے پائلٹ نے سیلاب زدہ علاقے میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچوں کو بچایا اور بدلے میں اسے کوئی ایوارڈ نہیں، صرف ایک دھندلا سا شکریہ۔
ہم اکثر مغرب کی افواج کو فلموں میں دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔ مگر یہاں ہمارے درمیان وہ اصل ہیرو موجود ہیں جن پر کوئی فلم نہیں بنتی، کوئی ناول نہیں لکھا جاتا، اور کوئی قومی ترانہ ان کے لیے مخصوص نہیں ہوتا ، مگر وہ پھر بھی اپنے فرض کی راہ سے نہیں ہٹتے۔
پاک فوج کے ان گمنام ہیروز کو ہمارا سلام!انہیں صرف نعرے کی نہیں، بلکہ عمل کی سطح پر عوامی قدر کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی کاوشوں کو اجاگر کریں، میڈیا پر سراہیں، ان کے انٹرویوز لیں، ان کی خدمات کو قومی بیانیے میں جگہ دیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں