فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے خارج؛ جج کے ساتھ دلچسپ مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالے جانے کے بعد ان کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
دورانِ سماعت ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے مطابق فواد چوہدری کا نام 4 جون کو فہرست سے خارج کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ عدالت نے اس سے قبل 25 ستمبر 2024 کو فواد چوہدری کا نام پی سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا تھا، تاہم عدالتی احکامات کے باوجود اس فیصلے پر بروقت عملدرآمد نہ ہونے پر فواد چوہدری نے توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی، جہاں فواد چوہدری اپنے وکیل فیصل چوہدری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت فواد چوہدری خود روسٹرم پر آئے اور جسٹس انعام امین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا، ’’عدالت کا بہت بہت شکریہ، آپ کو پتا ہے ہم نے کہاں جانا ہے، ہم نے یہیں اپوزیشن کرنی ہے‘‘۔
اس موقع پر جسٹس انعام امین منہاس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے، ’’آپ نے بھی ان کے پیچھے پڑ کر نام نکلوا ہی لیا‘‘۔ جج کے اس تبصرے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
وکیل فیصل چوہدری نے دورانِ سماعت جسٹس انعام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا، ’’آپ کے پاس آنے سے ہمارا فائدہ ہوتا ہے‘‘۔ بعد ازاں عدالت نے تمام شواہد اور رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد فواد چوہدری کی درخواست کو نمٹا دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فواد چوہدری کا نام
پڑھیں:
سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو لیک کے حوالے سے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست خارج
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق 2021 کی مبینہ آڈیو لیک کے حوالے سے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست عدم پیروی پر خارج کی، عدالت میں کیس کال ہونے پر درخواست گزار کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا، جسٹس محمد آصف نے درخواست عدم پیروی پر خارج کردی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی 2021 میں مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی، مبینہ آڈیو میں سابق چیف جسٹس پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق ہدایات دے رہے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ بار کے سابق صدر صلاح الدین نے مبینہ آڈیو پر کمیشن تشکیل کی درخواست دائر کی تھی، سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دلائل کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔