وکٹری پریڈ؛ بھارتی بورڈ نے فرنچائز کو مشکل میں تنہا چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری اور انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) چیئرمین ارون دھومل نے رائل چیلنجرز بنگلورو کی اسٹیڈیم کے باہر وکٹری پریڈ میں ہلاکتوں کے بعد دامن چھڑالیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز رائل چیلنجرز بنگلور فتح کا جشن منانے ہزاروں مداح چِنّاسوامی اسٹیڈیم پہنچے تھے، جہاں بھگڈر کے باعث کم ازکم 11 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
18 سال بعد آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے والی فرنچائز نے وکٹری پریڈ رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس میں ٹیم کے کپتان سمیت غیر ملکی کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف نے شرکت کی تاہم اس دوران پھگڈر مچنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔
مزید پڑھیں: "اسٹیڈیم کے باہر لوگ مر رہے تھے" کوہلی وکٹری پریڈ نہ رکوانے پر تنقید کی زد میں
بعدازاں معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بھارتی بورڈ کے سیکریٹری دیواجیت سائکیا نے کہا کہ بنگلورو میں پیش آنے المناک واقعہ پر افسردہ ہیں، آئندہ اس طرح کی تقریبات کیلئے بڑا فیصلہ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: وکٹری پریڈ! پولیس نے منع کیا تو فرنچائز نے کیا دلیل دی؟
بی سی سی آئی سیکریٹری نے واقعہ سے دامن چھڑاتے ہوئے کہا کہ فرنچائزز کی نجی تقریبات پر بھارتی بورڈ کا کوئی کنٹرول نہیں۔
اسی طرح انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) چیئرمین ارون دھومل نے بھی جان چھڑاتے ہوئے واقعہ کا ذمہ دار فرنچائز کو قرار دیدیا، انکا کہنا تھا کہ فرنچائز کی وکٹری پریڈ کو کوئی علم نہیں تھا، تو ہمیں اس کا ذمہ دار کیسے ٹھہرایا جا سکتا ہے؟۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل؛ رائل چیلنجرز کی فتح کے جشن میں بھگدڑ؛ 11 افراد ہلاک اور 25 زخمی
انہوں نے کہا کہ یہ واقعی ایک انتہائی افسوسناک ہے اور ہم اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں لیکن ہمیں کسی ایسی چیز کے لیے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا جس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل وکٹری پریڈ
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
ڈھاکا:بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک اور مشکل کا سامنا ہے جہاں کریمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) نے انہیں بغاوت کیس میں مفرور قرار دیتے ہوئے اخباروں میں نوٹس جاری کردیا ہے۔
بنگلہ دیش کے میڈیا کے مطابق سی آئی ڈی نے بغاوت کیس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور 260 دیگر کو مفرور قرار دیا گیا ہے اور تمام افراد کے خلاف نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
اسپیشل سپرنٹنڈنٹ سی آئی ڈی جسیم الدین خان کے دستخط سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ ڈھاکا میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ نے یہ حکم جاری کردیا ہے۔
ڈھاکا میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ 17 کے جج عارف الاسلام نے شیخ حسینہ اور دیگر 260 افراد کو مفرور قرار دیا ہے اور نوٹس باقاعدہ طور پر نوٹس شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر کے خلاف نوٹس انگریزی اور بنگالی زبان کے اخباروں میں شائع کیا گیا ہے۔
نوٹس کی منظوری بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت دے دی ہے اور سی آئی ڈی نے بغاوت کیس میں تفتیش شروع کردی ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا نے بتایا کہ سی آئی ڈی نے تفتیش کے دوران آن لائن پلیٹ فارم جوئے بنگلہ بریگیڈ کے ذریعے ملک کے اندر اور بیرون ملک بغاوت سے متعلق سرگرمیوں کے ثبوت جمع کیے ہیں، جس کا مقصد حکومت کا خاتمہ تھا۔
سی آئی ڈی نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، سرورس او سوشل میڈیا سے جمع کیے گئے مواد کی فرانزک تجزیے کے بعد تفتیش مکمل کرکے شیخ حسینہ واجد سمیت 286 افراد کے خلاف چارج شیٹ جمع کرادی ہے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد 2024 میں طلبہ کی جانب سے ملک گیر احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہو کربھارت پہنچ گئی تھیں جہاں وہ اس وقت مقیم ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں ان کے خلاف بغاوت سمیت مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔