حوریا منصور کو کیسے جیون ساتھی کی تلاش؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اداکارہ و ماڈل حوریا منصور کا کہنا ہے کہ وہ شریک حیات کے طور پر ایسا شخص چاہتی ہیں جو زندگی کے ہر پہلو میں توازن رکھتا ہو۔
انہوں نے ایک نجی پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق دلچسپ گفتگو کی۔
شادی سے متعلق سوال پر حوریا کا کہنا تھا کہ فی الحال ان کی تمام تر توجہ اپنے کیریئر پر مرکوز ہے اور وہ فی الوقت شادی کے بارے میں نہیں سوچ رہیں۔
جب شریکِ حیات کے انتخاب کی بات آئی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا شخص چاہتی ہیں جو زندگی کے ہر پہلو میں توازن رکھتا ہو۔
ان کے مطابق لڑکا صرف پریکٹیکل نہ ہو بلکہ اس میں جذبات بھی ہوں۔ وہ مالی طور پر مستحکم ہو، چاہے بہت امیر نہ بھی ہو، لیکن اس میں احساسِ تحفظ ہو اور وہ ان سکیور نہ ہو، ورنہ ہر بات پر مسئلہ بن جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شریکِ حیات کو چھوٹے چھوٹے لمحات میں بھی دلچسپی لینی چاہیے، مثلاً شام کے کھانے یا کسی ملاقات کو اہم سمجھنا اور اس کے لیے کوشش کرنا۔
پروگرام کے ایک سیگمنٹ پاور پلے میں اداکارہ نے اعتراف کیا کہ وہ پیسے کے بجائے محبت کو ترجیح دیتی ہیں۔ انہوں نے سینئر اداکارہ سویرا ندیم کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
پروجیکٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حوریا نے کہا کہ تاحال کوئی ایسا پراجیکٹ نہیں جس کا ان کے ہاتھ سے نکل جانا افسوسناک ہو، بلکہ بعض مواقع پر ایسا بھی ہوا کہ کوئی پراجیکٹ پہلے ان سے چلا گیا اور بعد میں انہیں دوبارہ آفر کیا گیا۔
خود کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ میں واقعی ایک نمبر کی ڈرامے باز ہوں، کبھی کبھار بھول جاتی ہوں کہ میں کتنی جذباتی اور حساس ہوں۔
یاد رہے کہ حوریا منصور نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے معروف ڈرامہ ’نقاب‘ میں اپنی اداکاری سے شہرت حاصل کی، جبکہ اس وقت وہ ڈرامہ سیریل دستک میں بھی اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس منصور کا19 جون کے اجلاس سے پہلے کا لکھا خط سامنے آگیا، جوڈیشل کمیشن ممبران کا جسٹس منصور کا خط پہنچایا گیا۔
خط کے متن کے مطابق 26ویں ترمیم کیس فیصلے تک توسیع نہ کی جائے، پیشگی بتا دیا تھا 19 جون کے اجلاس کیلئے پاکستان میں دستیاب نہیں، توقع تھی عدم دستیابی پر اجلاس موخر کیا جائے گا۔
خط میں کہا گیا کہ ماضی میں ایگزیکٹو ممبران کی عدم موجودگی پر اجلاس موخر ہو چکا، عدلیہ ممبران اقلیت میں ہیں اس لئے شاید موخر نہیں کر پائے، 26 ویں ترمیم فیصلے سے پہلے توسیع بحران کو مزید گہراکرے گی۔
اس میں مزید کہا گیا کہ یہ تنازع ادارے کی ساکھ اور اس پر عوامی اعتبار کو تباہ کر رہا ہے، 26 ویں ترمیم کے فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بینچ ڈیکلئیر کیا جائے، آئینی بنچ میں شمولیت کا معیار اور پیمانہ بھی طے کیا جائے۔