امریکی صدر نے ہارورڈ اور کولمبیا پر حملے تیز کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
امریکی محکمہ تعلیم کے بیان کے مطابق اس کی شہری حقوق کی شاخ نے کولمبیا کی منظوری دینے والے ادارے سے اس مبینہ خلاف ورزی پر رابطہ کیا ہے۔ اگر کولمبیا کی منظوری واپس لی گئی تو یونیورسٹی تمام وفاقی فنڈنگ سے محروم ہو جائے گی، جو اس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز امریکا کی اعلیٰ جامعات کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی، ہارورڈ یونیورسٹی میں داخل ہونے والے تمام غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے گئے اور کولمبیا یونیورسٹی سے تعلیمی اسناد کی منظوری ختم کرنے کی دھمکی دی گئی۔ ٹرمپ ان جامعات کو زیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ بین الاقوامی طلبہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، یہ ادارے اپنے کیمپسز پر یہود مخالف رجحانات کو نظر انداز کرتے ہیں اور لبرل نظریات کو فروغ دیتے ہیں۔
بدھ کی رات وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ ہارورڈ میں کورس شروع کرنے کے لیے بین الاقوامی طلبہ کے داخلے کو 6 ماہ کے لیے معطل اور محدود کر دیا گیا ہے اور پہلے سے داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ کے ویزے بھی منسوخ کیے جاسکتے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ کے طرز عمل نے اسے غیر ملکی طلبہ اور محققین کے لیے ایک ناموزوں مقام بنا دیا ہے۔ آسٹریا کے ایک طالبعلم کارل مولڈن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں کانپ رہا ہوں، یہ ناقابلِ یقین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ایگزیکٹو پاور کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں تاکہ ہارورڈ کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں۔ ہارورڈ کے ایک اور بین الاقوامی طالبعلم نے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ میرے خدا! یہ انتہائی شرمناک ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہارورڈ کے غیر ملکی طلبہ کے اندراج کا حق ختم کرنے کی کوششیں ایک جج کی جانب سے روک دی گئی تھیں۔
حکومت پہلے ہی ہارورڈ کو ملنے والے تقریباً 3.
ترجمان کے مطابق ہارورڈ اپنے بین الاقوامی طلبo کا تحفظ جاری رکھے گی۔ ادھر بدھ ہی کو، ٹرمپ کی وزیر تعلیم نے کولمبیا یونیورسٹی سے اس کی تعلیمی اسناد کی منظوری واپس لینے کی دھمکی دے دی۔ ریپبلکن پارٹی نے نیویارک کی اس آئیوی لیگ یونیورسٹی پر الزام لگایا ہے کہ اس نے یہودی طلبہ کو ہراساں کیے جانے کو نظرانداز کیا، جس سے اس کی تمام وفاقی فنڈنگ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
ہارورڈ کے برعکس، کولمبیا سمیت کئی اعلیٰ تعلیمی ادارے ٹرمپ انتظامیہ کے سخت مطالبات کے آگے جھک چکے ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تعلیمی اشرافیہ بہت زیادہ لبرل ہو چکی ہے۔ لیکن بدھ کی کارروائی سے یہ اشارہ ملا کہ ٹرمپ اس پر بھی مطمئن نہیں، وزیر تعلیم لنڈا میک میہن نے ایکس پر کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے یہودی طلبہ کو ہراساں کیے جانے پر آنکھیں بند رکھیں۔ انہوں نے یونیورسٹی پر نسلی، رنگ یا قومی شناخت کی بنیاد پر امتیاز برتنے کی ممانعت کرنے والے وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
امریکی محکمہ تعلیم کے بیان کے مطابق اس کی شہری حقوق کی شاخ نے کولمبیا کی منظوری دینے والے ادارے سے اس مبینہ خلاف ورزی پر رابطہ کیا ہے۔ اگر کولمبیا کی منظوری واپس لی گئی تو یونیورسٹی تمام وفاقی فنڈنگ سے محروم ہو جائے گی، جو اس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اس کے طلبا کو بھی وفاقی گرانٹس یا قرضے نہیں مل سکیں گے۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ یہود مخالف رویے کے الزامات کو استعمال کر کے تعلیمی اشرافیہ کو نشانہ بنا رہی ہے اور جامعات کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہی ہے۔
انتظامیہ پہلے ہی کولمبیا کو ملنے والے 400 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا جائزہ لے چکی ہے، جس کے بعد مارچ میں یونیورسٹی نے حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے انسدادِ یہود دشمنی، احتجاجات کی نگرانی، اور مخصوص تعلیمی شعبوں پر نظر رکھنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا۔ کولمبیا کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم حکومت کی جانب سے اپنی منظوری دینے والے ادارے کے ساتھ اٹھائے گئے خدشات سے آگاہ ہیں، اپنے کیمپس پر یہود دشمنی کے خلاف جنگ کے لیے پُرعزم ہے، ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کولمبیا کی منظوری غیر ملکی طلبہ بین الاقوامی وفاقی فنڈنگ کی جانب سے ہارورڈ کے کرنے کی طلبہ کے چکی ہے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔
لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔
اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔
(جاری ہے)
"سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔
ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔
کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔
جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔
وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"
ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے
اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔
"ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔
ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔
ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔
اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔
ادارت: جاوید اختر