Islam Times:
2025-07-25@00:13:42 GMT

”ضرب یداللٰہی“ کی ضرورت ہے

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

”ضرب یداللٰہی“ کی ضرورت ہے

اسلام ٹائمز: ریاست کی ہر لچک دار اور بے نتیجہ کاروائی محض ان فتنہ گروں کے تجربے میں مزید اضافے کا سبب ہی بنی۔ ریاست پاکستان نے جب بھی ان کے خلاف کوئی محدود پیمانے کی کاروائی کی تو ان شدت پسندوں کے کھلے اور ڈھکے چھپے خیر خواہوں نے ان میں اپنا ووٹ بینک محفوظ بنانے کیلئے انہیں میدان مبارزہ سے میدان مباحثہ میں کھینچ لانے کیلئے ریاست پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ تحریر: سید تنویر حیدر

امیرالمومنینؑ کا فرمانا ہے کہ” ظلم کے خلاف جلد آواز بلند کرو، جتنی دیر کرو گے ظلم کے خاتمے کیلئے اتنی بڑی قربانی دینا پڑے گی“۔ پاکستان جو ایک عرصے سے دہشتگردی کا کھلا نشانہ بنا ہوا ہے اور جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے، کیا وجہ ہے کہ پاکستان ایک ریاست کی طاقت رکھنے کے باوجود چند دہشت پسند گروہوں کا اب تک خاتمہ نہیں کر سکا۔ نہ صرف خاتمہ نہیں کر پایا بلکہ ان دہشتگردوں کی افزوں تر ہوتی ہوئی، طاقت کے سامنے کوئی بڑی رکاوٹ بھی کھڑی نہیں کر سکا۔ سوشل میڈیا پر جتنے ترانے ان دہشتگردوں کے ہیں، شاید ہمارے دفاعی اداروں کے بھی نہیں۔ کل تک جن دہشت پسندوں کے پاس ان کا سب سے بڑا ہتھیار ”خود کش جیکٹ“ تھا، آج ان کے پاس ”خودکش ڈرونز“ آ چکے ہیں۔ ڈرون آج کی ترقی یافتہ دور کا وہ سستا ترین اور خطرناک ہتھیار ہے، جس نے روس جیسی طاقت کو بھی زچ کر دیا ہے اور جو ان ڈرونز کی وجہ سے اپنے سے کہیں چھوٹی طاقت ”یوکرائن“ کے سامنے بے بس ہو کر رہ گیا ہے۔

حال ہی میں یوکرائن نے انہی ڈرونز کی مدد سے ایک ہی حملے میں روس کے بیسیوں جدید جنگی طیارے تباہ کرکے رکھ دیئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان میں سر اٹھاتے دہشتگردی کے اس فتنے کو ابتدا میں ہی کچل دیا جاتا، لیکن ہماری ریاست کو ان کے خلاف جس قسم کا بھرپور ایکشن لینا چاہیے تھا، وہ اس سے اجتناب کرتی رہی۔ ریاست کا خیال تھا کہ شاید ہم انہیں کوئی ”لولی پاپ“ دے کر اس کے بدلے میں ان سے ان کے ہتھیار رکھوا لیں گے، لیکن اس قسم کا خیال کسی شاعر کے شعر میں ترتیب پا کر کسی اہل ذوق سے داد تو وصول کر سکتا ہے، لیکن کسی ہتھیار بند لشکری سے ہتھیار وصول نہیں کر سکتا۔ لہٰذا ریاست کی ہر لچک دار اور بے نتیجہ کاروائی محض ان فتنہ گروں کے تجربے میں مزید اضافے کا سبب ہی بنی۔ ریاست پاکستان نے جب بھی ان کے خلاف کوئی محدود پیمانے کی کاروائی کی تو ان شدت پسندوں کے کھلے اور ڈھکے چھپے خیر خواہوں نے ان میں اپنا ووٹ بینک محفوظ بنانے کیلئے انہیں میدان مبارزہ سے میدان مباحثہ میں کھینچ لانے کیلئے ریاست پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔

ریاست نے بھی اپنی خام خیالی کی وجہ سے اس فتنے کا سر کچلنے کی بجائے اسے پھلنے پھولنے کیلئے مزید مہلت دی۔ یوں انہیں مہلت پر مہلت ملتی گئی اور یہ اپنی قوت میں اضافہ کرتے چلے گئے۔ بعض نے تو اپنے دور اقتدار میں اس ”مار آستیں“ کو اپنا ہم نشیں بنانے سے بھی دریغ نہیں کیا اور اسے اپنے گھر میں لا کر آباد کیا۔ وہ دن اور آج کا دن یہ سانپ اپنے ایسے ہی سہولت کاروں کی سہولت کاری کے نتیجے میں اپنی زہر بھری تھیلیوں کو مسلسل بھر رہے ہیں اور اپنے کاٹنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کی افرادی قوت میں بھی پہلے سے اضافہ ہو چکا ہے، ان کے پاس جدید ہتھیار بھی آ چکے ہیں، انہوں نے اپنے باہمی رابطے بھی پہلے سے زیادہ مضبوط کر لیے ہیں، ان کے مربی بھی اب کھل کر ان کی مدد کو آ گئے ہیں۔

مزید یہ کہ انہیں اپنی تمام تر دہشت پسندانہ کاروایوں کو انجام دینے کیلئے اپنی پسند کی فضاء بھی میسر ہے۔ لہٰذا ان کے خلاف ہر دور میں جس فیصلہ کن کارروائی کی اشد ضرورت تھی، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ضرورت کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ جتنی دیر اور ہوگی یہ دائرہ مزید اور پھیلتا جائے گا اور ہماری سلامتی کا دائرہ مزید تنگ ہوتا جائے گا۔ جو وقت ہاتھ سے نکل چکا ہے اس کا کیا رونا، البتہ جو وقت اس وقت ہماری مٹھی میں ہے اسے ضائع ہونے سے ضرور بچایا جا سکتا ہے اور ہماری جس قربانی کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے، اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ”بنیان مرصوص“ کی معنویت کا ادراک کرکے اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ان کے خلاف نہیں کر کے ہیں

پڑھیں:

صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ

اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی