اسلام ٹائمز: ریاست کی ہر لچک دار اور بے نتیجہ کاروائی محض ان فتنہ گروں کے تجربے میں مزید اضافے کا سبب ہی بنی۔ ریاست پاکستان نے جب بھی ان کے خلاف کوئی محدود پیمانے کی کاروائی کی تو ان شدت پسندوں کے کھلے اور ڈھکے چھپے خیر خواہوں نے ان میں اپنا ووٹ بینک محفوظ بنانے کیلئے انہیں میدان مبارزہ سے میدان مباحثہ میں کھینچ لانے کیلئے ریاست پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ تحریر: سید تنویر حیدر
امیرالمومنینؑ کا فرمانا ہے کہ” ظلم کے خلاف جلد آواز بلند کرو، جتنی دیر کرو گے ظلم کے خاتمے کیلئے اتنی بڑی قربانی دینا پڑے گی“۔ پاکستان جو ایک عرصے سے دہشتگردی کا کھلا نشانہ بنا ہوا ہے اور جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے، کیا وجہ ہے کہ پاکستان ایک ریاست کی طاقت رکھنے کے باوجود چند دہشت پسند گروہوں کا اب تک خاتمہ نہیں کر سکا۔ نہ صرف خاتمہ نہیں کر پایا بلکہ ان دہشتگردوں کی افزوں تر ہوتی ہوئی، طاقت کے سامنے کوئی بڑی رکاوٹ بھی کھڑی نہیں کر سکا۔ سوشل میڈیا پر جتنے ترانے ان دہشتگردوں کے ہیں، شاید ہمارے دفاعی اداروں کے بھی نہیں۔ کل تک جن دہشت پسندوں کے پاس ان کا سب سے بڑا ہتھیار ”خود کش جیکٹ“ تھا، آج ان کے پاس ”خودکش ڈرونز“ آ چکے ہیں۔ ڈرون آج کی ترقی یافتہ دور کا وہ سستا ترین اور خطرناک ہتھیار ہے، جس نے روس جیسی طاقت کو بھی زچ کر دیا ہے اور جو ان ڈرونز کی وجہ سے اپنے سے کہیں چھوٹی طاقت ”یوکرائن“ کے سامنے بے بس ہو کر رہ گیا ہے۔
حال ہی میں یوکرائن نے انہی ڈرونز کی مدد سے ایک ہی حملے میں روس کے بیسیوں جدید جنگی طیارے تباہ کرکے رکھ دیئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان میں سر اٹھاتے دہشتگردی کے اس فتنے کو ابتدا میں ہی کچل دیا جاتا، لیکن ہماری ریاست کو ان کے خلاف جس قسم کا بھرپور ایکشن لینا چاہیے تھا، وہ اس سے اجتناب کرتی رہی۔ ریاست کا خیال تھا کہ شاید ہم انہیں کوئی ”لولی پاپ“ دے کر اس کے بدلے میں ان سے ان کے ہتھیار رکھوا لیں گے، لیکن اس قسم کا خیال کسی شاعر کے شعر میں ترتیب پا کر کسی اہل ذوق سے داد تو وصول کر سکتا ہے، لیکن کسی ہتھیار بند لشکری سے ہتھیار وصول نہیں کر سکتا۔ لہٰذا ریاست کی ہر لچک دار اور بے نتیجہ کاروائی محض ان فتنہ گروں کے تجربے میں مزید اضافے کا سبب ہی بنی۔ ریاست پاکستان نے جب بھی ان کے خلاف کوئی محدود پیمانے کی کاروائی کی تو ان شدت پسندوں کے کھلے اور ڈھکے چھپے خیر خواہوں نے ان میں اپنا ووٹ بینک محفوظ بنانے کیلئے انہیں میدان مبارزہ سے میدان مباحثہ میں کھینچ لانے کیلئے ریاست پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔
ریاست نے بھی اپنی خام خیالی کی وجہ سے اس فتنے کا سر کچلنے کی بجائے اسے پھلنے پھولنے کیلئے مزید مہلت دی۔ یوں انہیں مہلت پر مہلت ملتی گئی اور یہ اپنی قوت میں اضافہ کرتے چلے گئے۔ بعض نے تو اپنے دور اقتدار میں اس ”مار آستیں“ کو اپنا ہم نشیں بنانے سے بھی دریغ نہیں کیا اور اسے اپنے گھر میں لا کر آباد کیا۔ وہ دن اور آج کا دن یہ سانپ اپنے ایسے ہی سہولت کاروں کی سہولت کاری کے نتیجے میں اپنی زہر بھری تھیلیوں کو مسلسل بھر رہے ہیں اور اپنے کاٹنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کی افرادی قوت میں بھی پہلے سے اضافہ ہو چکا ہے، ان کے پاس جدید ہتھیار بھی آ چکے ہیں، انہوں نے اپنے باہمی رابطے بھی پہلے سے زیادہ مضبوط کر لیے ہیں، ان کے مربی بھی اب کھل کر ان کی مدد کو آ گئے ہیں۔
مزید یہ کہ انہیں اپنی تمام تر دہشت پسندانہ کاروایوں کو انجام دینے کیلئے اپنی پسند کی فضاء بھی میسر ہے۔ لہٰذا ان کے خلاف ہر دور میں جس فیصلہ کن کارروائی کی اشد ضرورت تھی، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ضرورت کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ جتنی دیر اور ہوگی یہ دائرہ مزید اور پھیلتا جائے گا اور ہماری سلامتی کا دائرہ مزید تنگ ہوتا جائے گا۔ جو وقت ہاتھ سے نکل چکا ہے اس کا کیا رونا، البتہ جو وقت اس وقت ہماری مٹھی میں ہے اسے ضائع ہونے سے ضرور بچایا جا سکتا ہے اور ہماری جس قربانی کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے، اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ”بنیان مرصوص“ کی معنویت کا ادراک کرکے اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ان کے خلاف نہیں کر کے ہیں
پڑھیں:
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے وزیرِ خارجہ سید محمد عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ عباس عراقچی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔ برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔