’بچے دو ہی اچھے‘ پالیسی ختم؛ ویتنام میں 2 سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
شرح پیدائش میں پریشان کن کمی کے بعد ویتنام نے اپنی پالیسی ’’بچے دو ہی اچھے‘‘ ختم کرنے کا اعلان کرکے 2 سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ویتنام میں شرح پیدائش 2.1 سے گھٹ کر 1.9 رہ گئی جب کہ ملک میں معمر آبادی میں اضافہ ہوگیا اور جوانوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے۔
جس کے باعث ملک افرادی قوت کی کمی اور اقتصادی ترقی میں دشواریوں کا سامنا کر رہا ہے۔ اس لیے حکومت نے اپنی پالیسی میں انقلابی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔
ویتنام کی قومی اسمبلی نے خاندانوں کو ایک یا دو بچوں کی پیدائش تک محدود کرنے کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی۔
خیال رہے کہ یہ قوانین کمیونسٹ پارٹی کے اراکین پر زیادہ سختی سے لاگو ہوتے تھے جنھیں تیسرے بچے کی صورت میں ترقی یا بونس سے محروم کیا جا سکتا تھا۔
ویتنام میں 2021 میں پیدائش کی شرح فی عورت2.
جنس کے لحاظ سے بھی شرح پیدائش میں عدم توازن موجود ہے جو بیٹوں کو ترجیح دینے کی قدیم روایت کی وجہ سے ہے۔
ڈاکٹروں کو پیدائش سے پہلے بچے کی جنس بتانے کی اجازت نہیں ہے اور جنس کی بنیاد پر اسقاط حمل پر پابندی ہے مگر پھر بھی کچھ ڈاکٹر مبہم زبان استعمال کر کے جنس کا اشارہ دے دیتے ہیں۔
منگل کو وزارت صحت نے پیدائش سے پہلے جنس کا انتخاب کرنے پر جرمانے کو تین گنا کر کے 3 ہزار 800 ڈالر کرنے کی تجویز دی۔
یاد رہے کہ ویتنام نے 1988 میں صرف دو بچوں کی حد بندی کے قوانین لاگو کیے تھے تاکہ وسائل پر دباؤ کم کیا جا سکے۔
یہ وہ وقت تھا جب ویتنام کو فرانس اور امریکا کے ساتھ جنگ اور شدید تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔ ملک کی آبادی تقریباً 62 ملین تھی۔
ویتنام خاندانوں کو سب سے زیادہ فائدہ دینے والا ملک بھی ہے۔ جن میں چھ ماہ کی مکمل تنخواہ کے ساتھ زچگی کی رخصت اور 6 سال سے کم عمر بچوں کے لیے مفت طبی سہولیات شامل ہیں۔
سرکاری اسکولوں میں تعلیم 15 سال کی عمر تک مفت ہے اور ستمبر سے یہ ہائی اسکول کے اختتام تک مفت ہوجائے گی۔
چین نے 1979 میں ایک بچے کی پالیسی نافذ کی تھی مگر اب وہاں بھی معمر آبادی اور اقتصادی دباؤ کے پیش نظر اس پالیسی میں نرمی کی جا رہی ہے۔
چین میں پہلے دوسرے بچے اور پھر 2021 میں تیسرے بچے کی اجازت دی گئی مگر اس سے شرح پیدائش میں نمایاں اضافہ نہیں ہو سکا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شرح پیدائش کی اجازت بچے کی
پڑھیں:
فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔