پاکستانی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پیدائش کےذریعے چین کی ڈیری صنعت کو فروغ ملے گا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پاکستانی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پیدائش کےذریعے چین کی ڈیری صنعت کو فروغ ملے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
نان ننگ(شِنہوا) چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خودمختار علاقے میں پاکستان سے درآمد شدہ دودھ دینے والی نیلی راوی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پہلی کھیپ کی پیدائش ہوئی ہے۔
یہ چین کی اعلیٰ معیار کی دودھ دینے والی بھینسوں کی صنعت کی ترقی اور دیرینہ افزائش نسل کے مسائل کے حل کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔یہ بچھڑے 8 جون 2024 کو رائل سیل بائیوٹیکنالوجی (گوانگ شی) لمیٹڈ(رائل سیل) کی طرف سے متعارف کرائے گئے 5ہزار پاکستانی بھینسوں کے جنین کی کامیاب ٹرانسپلانٹیشن کے بعد گوانگ شی کے دارالحکومت نان ننگ میں واقع بھینسوں کی افزائش نسل کے آزمائشی فارم میں پہنچے۔ یہ منصوبہ گوانگ شی کے محکمہ زراعت اور کسٹمز کی مشترکہ سرپرستی میں مکمل ہوا اور پہلے بچھڑوں کی پیدائش اپریل 2025 میں ہوئی۔رائل سیل کے نائب جنرل منیجر جی گوانگ چھیانگ نے کہا کہ یہ پیش رفت افزائش نسل کے دورانیے کو 12 سال سے گھٹا کر محض 28 ماہ کر دیتی ہے۔
بالغ نیلی راوی بھینسیں دودھ دینے والے دور میں 3 سے 5 ٹن دودھ دیتی ہیں جو بھینسوں کی مقامی نسلوں سے 2سے 3 گنا زیادہ ہے۔چین-پاکستان اقتصادی راہداری اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت زرعی تعاون کے طور پر یہ منصوبہ 2023 میں وزارت زراعت و دیہی امور اور چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی سرپرستی میں شروع کیا گیا تھا۔رائل سیل اس منصوبے کی قیادت کر رہا ہے۔ گوانگ شی کی حکومت نے بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور گوانگ شی یونیورسٹی سمیت کئی تحقیقی اداروں کو جنین کی حفاظت سے لے کر بیماریوں پر قابو پانے جیسے تکنیکی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے متحرک کیا ہے۔بھینسوں کے دودھ کا حصہ دودھ کی عالمی پیداوار میں تقریباً 15 فیصد ہے جو اب چین میں اپنی غذائیت اور گاڑھی ساخت کی وجہ سے مقبول ہو رہا ہے۔ کبھی صرف گوانگ شی اور گوانگ ڈونگ تک محدود رہنے والا یہ دودھ اب ای کامرس اور رجحان کی حامل دودھ والی مشروبات کے ذریعے پورے ملک تک پہنچ چکا ہے۔
میننر کافی، چاجی اور زُوئیکس جیسے معروف برانڈز نے اپنی اعلیٰ معیار کی مصنوعات میں بھینس کے دودھ کو شامل کیا ہے۔ رائل سیل کے مطابق وہ بڑے بیوریج چینز کے لئے بھینس کے دودھ پر مبنی خصوصی فارمولے تیار کر رہا ہے جو کہ اجزاء کے روایتی ڈیری سے آگے بڑھنے کا ثبوت ہے۔چین کا سب سے بڑا بھینس کا دودھ پیدا کرنے والا علاقہ ہونے کے باوجود گوانگ شی کو اہم مسائل کا سامنا ہے جن میں جانوروں کی تعداد میں کمی، جینیاتی کمزوری اور محدود ترسیل شامل ہے۔
روایتی کراس بریڈنگ کا عمل 10 سال سے زائد لیتا ہے اور اس کے فوائد محدود ہوتے ہیں جس کی وجہ سے درآمد شدہ جنین سے جینیاتی ترقی ناگزیر ہوگئی ہے۔گوانگ شی کے زراعت و دیہی امور کے ڈائریکٹر جنرل ہوانگ ژی یو نے چین کے جنوبی علاقوں کے ڈیری شعبےکے لئے اعلیٰ پیداوار والی بھینسوں کی افزائش کی تحقیق کی تزویراتی اہمیت پر زور دیاہے۔چین کے سب سے بڑے بھینس کا دودھ پیدا کرنے والے علاقے کے طور پر گوانگ شی کو صنعت میں منفرد فوائد بھی حاصل ہیں۔رائل سیل کی ایمبریو بائیوٹیکنالوجی کے ذریعے تیز رفتار اعلیٰ نسل کی افزائش نے چین کی افزائش نسل کے بنیادی ڈھانچے میں اہم خلا کو پُر کر دیا ہے۔
یہ بیجوں کی صنعت کی ٹیکنالوجی سے چلنے والی بحالی کا آغاز ہے۔رائل سیل کی چیئرپرسن تِنگ چوئی جِن نے اس پیش رفت کو بنیاد بناتے ہوئے قومی سطح کے ڈیری بھینس افزائش پلیٹ فارم کی ترقی کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ نسل کی افزائش کو وسعت دیں گے اور ایمبریو ٹرانسفر ٹیکنالوجی کو گوانگ شی اور ملحقہ علاقوں میں فروغ دیں گے۔
انہوں نے کمپنی کی جانب سے افزائش نسل کی صلاحیت میں خودکفالت حاصل کرنے اور علاقائی صنعت کو اپ گریڈ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔گوانگ شی بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے نائب ڈائریکٹر ژینگ چھنگ کُن کے مطابق اگر پاکستان کی نیلی راوی ایمبریو ٹیکنالوجی کا دائرہ وسیع ہوگیا تو گوانگ شی کی بھینس کے دودھ کی سالانہ پیداوار 5 لاکھ میٹرک ٹن سے تجاوز کرسکتی ہے جو کہ 100 ارب یوآن (تقریباً 13.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحج کارکنِ اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا ڈیفنس تشدد کیس: متاثرہ نوجوان نے ملزم سلمان فاروقی کو معاف کردیا پاکستان اور امریکا تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے پر عزم ہیں، وزیراعظم سپریم کورٹ کا بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار،اپیلیں خارج کردیں عمران خان کو کہا جارہا ہے حکومت کو قبول کریں،نو مئی پر معافی مانگیں، علیمہ خان محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، ملکی صورتحال پر گفتگو ثناء یوسف قتل کیس: ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھینسوں کے جنین کی پیدائش چین کی
پڑھیں:
دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025
چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔
غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائممیڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘
ملکی ضرورت اور عالمی منڈیاس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔
’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘
نجی شعبے کی شمولیت ناگزیرفائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔
علاقائی موازنہ اور چیلنجزحکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔
جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیںاگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ
ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدتی وژناگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔
پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس