وزیراعظم اور وزیرِاعلیٰ بے اختیار ہیں، اصل اختیار فیلڈ مارشل کے پاس ہے، پروفیسر ابراہیم
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہنی مون منایا ہے، چیک پوسٹوں پر عوام کے ساتھ فوجی اہلکاروں کا رویہ انتہائی تضحیک آمیز ہوتا ہے۔ اندرونی سلامتی کا کام فوج کا نہیں، سول اداروں کا ہے۔ ہم نے فوج کو نہیں کہاکہ اندرونی سلامتی سنبھالے، فوج کے اپنے جنرل مشرف نے یہ کام کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیرِ اعلیٰ بے اختیار ہیں، اصل اختیار فیلڈ مارشل عاصم منیر اور کورکمانڈر پشاور کے پاس ہے، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہنی مون منایا ہے، بنوں چھاؤنی ہمارے لیے مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ ہمارے لیے چھاؤنی میں جانے کے تمام راستے محدود کردیے گئے ہیں، چیک پوسٹوں پر عوام کے ساتھ فوجی اہلکاروں کا رویہ انتہائی تضحیک آمیز ہوتا ہے۔ چیک پوسٹوں پر تلاشی کے دوران عوام کو ذلیل کیا جاتا ہے، بنوں چھاؤنی شہر سے باہر منتقل کی جائے، شمالی وزیرستان میں ہر دوسرے تیسرے دن کرفیو لگا دیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ بیس سال سے جاری ہے لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔ اندرونی سلامتی کا کام فوج کا نہیں، سول اداروں کا ہے۔ ہم نے فوج کو نہیں کہا کہ اندرونی سلامتی سنبھالے، فوج کے اپنے جنرل مشرف نے یہ کام کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل بنوں کے اقوام پر مشتمل بنوں امن جرگے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء سابق سینیٹر باز محمد خان، میریان قوم کے رہنما ڈاکٹر پیر صاحب زمان، مئیر تحصیل بنوں عرفان درانی، اقوام بنوں کے عمائدین اور تاجر تنظیموں کے رہنما بھی موجود تھے۔پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم بنوں، خیبر پختونخوا ور پورے ملک میں امن چاہتے ہیں۔ امن کے لیے متحد ہو کر پُر امن لشکر بنانا ہوگا۔ ہم ہتھیار نہیں اٹھائیں گے لیکن متحد ہوکر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر پُرامن اورآئینی طریقوں اور ذرائع سے دباؤ ڈالیں گے۔ سرکاری اسکول کے مغوی استاد فرمان علی شاہ کو فی الفور بازیاب کرایا جائے۔جب تک اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے گرین سگنل نہیں ملتا فرمان علی شاہ کی بازیابی مشکل ہے۔ بنوں کی سڑکیں عوام کے لیے کھولی جائیں اور بدامنی کا خاتمہ کرکے پُرامن بنوں ہمارے حوالے کیا جائے۔ بدامنی لانے والے چاہتے ہیں کہ ہم تفرقے میں پڑیں، بندوق اٹھائیں اور کوئی غلطی کریں لیکن قوم کے نوجوان ہوش سے کام لیں۔ کسی تفرقے میں نہیں پڑنا، اپنی جدوجہد کو پُرامن طریقے سے آگے بڑھانا اور متحد رہنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اندرونی سلامتی کے ساتھ
پڑھیں:
ایمل ولی خان کے بیان پر ترجمان حکومت بلوچستان کا سخت ردِ عمل آگیا
ترجمان حکومت بلوچستان کا سربراہ اے این پی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوے کہنا تھا کہ سربراہ اے این پی پوائنٹ سکورنگ کے بجائے مظلومین کے ساتھ عملی یکجہتی کریں، وزیر اعلیٰ نے اعلیٰ سطح تفتیشی ٹیم تشکیل دی، خود پیش رفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کا سینیٹر ایمل ولی خان کے بیان پر سخت ردعمل آگیا۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ ایمل ولی خان نے انسانی سانحے پر سیاست چمکانے کی کوشش کی، وزیر اعلیٰ تفتیشی افسر نہیں ذمہ دار حکمران ہیں جو انصاف کے لئے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ شاہد رند نے کہا کہ سینیٹر ایمل ولی خان پوائنٹ سکورنگ کے بجائے مظلومین کے ساتھ عملی یکجہتی کریں، وزیر اعلیٰ نے اعلیٰ سطح تفتیشی ٹیم تشکیل دی، خود پیش رفت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی پہلے دن سے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہیں، سینیٹر ایمل ولی خان کا بیان غیر سنجیدگی، لا علمی اور تعصب کا مظہر ہے۔
شاہد رند کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام دکھ میں ہیں جبکہ ایمل ولی خان سیاسی نعرے بازی میں مصروف ہیں، جو شخص خیبر پختونخوا کے مسائل کا حل نہ دے سکا وہ بلوچستان پر رائے دینے سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تنقید کا نشانہ بنانا مظلومین کے زخموں پر وار کے مترادف ہے۔ شاہد رند نے سوال کیا کہ ایمل ولی خان بتائیں انہوں نے بلوچستان کے لئے کیا کردار ادا کیا۔؟ ایمل ولی خان اپنی ناکام سیاست چمکانے کے لئے بلوچستان کو بدنام نہ کریں۔