غزہ اور مغربی کنارے میں اس وقت بھیانک صورت حال ہے؛ اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششوں کو تیز تر کریں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر خبردار کیا کہ دو ریاستی حل کا کوئی بھی قابلِ قبول متبادل موجود نہیں ہے۔
انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ اس وقت ہم غزہ اور مغربی کنارے میں جو بھیانک صورت حال دیکھ رہے ہیں۔ اس میں انتہائی ضروری ہے کہ ہم دو ریاستی حل کی امید کو زندہ رکھیں۔
انھوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے طلب کردہ کانفرنس کا مقصد بھی ایک عملی لائحہ عمل ترتیب دینا ہے جو دو ریاستی حل کی بنیاد پر استوار ہو۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ جو لوگ دو ریاستی حل پر شک کرتے ہیں، میں ان سے پوچھتا ہوں: متبادل کیا ہے؟
انھوں نے مزید سوال کیا کہ آیا متبادل ایک ایسی ریاست ہے جس میں فلسطینیوں کو بیدخل کر دیا جائے یا انہیں ان کی اپنی سرزمین پر بغیر کسی حق کے زندگی گزارنے پر مجبور کیا جائے؟
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے بلائی گئی اس کانفرنس میں سیکیورٹی، انسانی بحالی، اور فلسطینی ریاست کی اقتصادی پائیداری جیسے موضوعات پر مختلف مکالمے اور مباحثے بھی ہوں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتونیو گوتریس نے دو ریاستی حل اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔
اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔
ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔