امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون ۔2025 )امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے باقی 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا امریکی ناظم الامور ڈوروتھی شیا نے سلامتی کونسل میں کہا کہ یہ قرارداد حماس کی مذمت یا اس کے ہتھیار ڈالنے کی بات نہیں کرتی اس لیے امریکہ اس کی حمایت نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ اس قرارداد سے امریکہ کی قیادت میں جاری جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا.
(جاری ہے)
ادھر اسرائیل نے جنگ بندی کی کسی بھی غیر مشروط تجویز کو مسترد کر دیا ہے اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے قرارداد کے حامیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ امن کے بجائے ”مزید دہشت گردی“کے راستے پر ہیں برطانوی سفیر نے اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیوں میں اضافے اور انسانی امداد کی فراہمی پر سخت پابندیوں کو غیر ضروری، غیر متناسب اور نقصان دہ قرار دیا حماس نے امریکی ویٹو کو اسرائیل کی کھلی حمایت قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے. سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے تمام سرحدی راستے کھولنے، امداد پر عائد پابندیاں ختم کرنے اور قافلوں کی بلا تاخیر فراہمی کی اپیل کی امکان ہے کہ اسی نوعیت کی ایک قرارداد اب جنرل اسمبلی میں پیش کی جائے گی، جہاں ویٹو پاور نہیں ہوتی اور اس کے منظور ہونے کا قوی امکان ہے تاہم اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی قرارداد یا ووٹ اس کی کارروائیوں کو نہیں روک سکے گا. ادھر اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل میں غیر مشروط اور مستقل فائر بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کونسل کے ضمیر پر اخلاقی داغ اور مجرمانہ خاموشی قرار دیا ہے قرارداد کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اسے اس باوقار ادارے کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب قرار دیا جس پر اقوام متحدہ کے منشور کے تحت بین الاقوامی امن و سلامتی کی بنیادی ذمہ داری عائد ہے. اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر گہرا افسوس ہے کہ یہ کونسل ان دس منتخب ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہی جو ہماری عصرِ حاضر کی بدترین اور مسلسل جاری انسانی تباہی سے نمٹنے کی ایک کوشش تھی ایک بار پھر منتخب ارکان نے یہ ثابت کیا کہ وہ اس اعتماد اور ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں جو اقوام متحدہ کی عمومی رکنیت نے انہیں سونپی ہے. پاکستان کے مستقل مندوب نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ صرف جنگ نہیں بلکہ ایک قوم کی منظم تباہی، جنگی جرائم، نسل کشی ہے غزہ میں محدود امداد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ فضائی امداد یا مسلح نگرانی میں دی جانے والی امداد کوئی حل نہیں بلکہ ایک تماشہ ہے ان اقدامات کا دفاع عقلمندی نہیں بلکہ اخلاقی ناکامی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیںبیان میں فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد میں پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل کی اکثریتی رکنیت کے ساتھ انسانیت، قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں ہم ان رکن ممالک سے بھی یہی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا موقف درست کریں. رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ نے بھی کہا کہ آج کے ووٹ کے نتائج ایک بار پھر اس بات کو بے نقاب کرتے ہیں کہ غزہ میں تنازع ختم نہ ہونے کی بنیادی وجہ امریکہ کی مسلسل رکاوٹ ہے فرانس کے اقوام متحدہ میں سفیر جیروم بونافوں نے کہا کہ کونسل کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے روک دیا گیا حالانکہ ہم میں سے اکثر ایک متفقہ موقف کی طرف بڑھ رہے تھے‘اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے ووٹنگ کے بعد اعلان کیا کہ وہ اب جنرل اسمبلی میں فائر بندی سے متعلق اسی قرارداد پر ووٹ لینے کی کوشش کریں گے انہوں نے کہا قرار داد کی حمایت کرنے والے 14 ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم سلامتی کونسل میں کارروائی کے مطالبے پر آپ کی ثابت قدمی کے شکر گزار ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ ہماری حمایت جاری رکھیں تاکہ کونسل اپنی ذمہ داری ادا کرے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل میں انسانی امداد کی اقوام متحدہ میں میں پاکستان قرارداد کو کی جانب سے کرتے ہوئے نے کہا کہ کی بلا
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔