عالمی یوم ماحولیات: پلاسٹک آلودگی سے زمین، سمندر اور انسان سب خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پلاسٹک کی آلودگی آج زمین کے ہر خطے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ چاہے وہ قطب شمالی کی برف پوش وادی ہو یا بحرالکاہل کی گہرائیاں، پلاسٹک ہر جگہ موجود ہے اور اس کے اثرات نہ صرف ماحولیاتی نظام اور جنگلی حیات بلکہ انسانوں کی صحت پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں ہر سال قریباً 400 ملین ٹن پلاسٹک پیدا ہوتا ہے، جس میں سے نصف مقدار صرف ایک بار استعمال کے بعد کچرے میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ اس میں سے محض 10 فیصد پلاسٹک دوبارہ استعمال ہو پاتا ہے۔ باقی سارا کوڑا، زمین، دریا اور سمندر میں جمع ہوتا چلا جاتا ہے۔
سمندروں میں پھیلتی تباہی
ہر سال 19 تا 23 ملین ٹن پلاسٹک براہِ راست آبی ماحولیاتی نظام کا حصہ بن جاتا ہے۔ اگر اس سنگین خطرے کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو 2040 تک اس مقدار میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ نتیجتاً، آبی حیات کی بقا خطرے میں ہے، اور ہمارے غذائی ذرائع زہریلے ہو سکتے ہیں۔
پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات، جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے، اب خوراک، پانی اور ہوا میں بھی پائے جا رہے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر انسان سالانہ 50 ہزار پلاسٹک ذرات نگل رہا ہے، جبکہ ہوا کے ذریعے جذب ہونے والے ذرات اس کے علاوہ ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا پائیدار آبی تحفظ کا ماڈل عالمی سطح پر قابل تحسین
ماحولیات پر منڈلاتا خطرہ
اقوام متحدہ خبردار کرتا ہے کہ اگر پلاسٹک کی آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ دہائی میں فضائی آلودگی محفوظ حد سے 50 فیصد تجاوز کر جائے گی اور 2040 تک یہ آلودگی سمندروں اور میٹھے پانی کے ذخائر میں 3 گنا بڑھ جائے گی۔
عالمی یوم ماحولیات 2025
رواں سال اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام (UNEP) 52واں عالمی یوم ماحولیات منا رہا ہے۔ اس سال مرکزی تقریب جنوبی کوریا کے شہر جیجو میں منعقد ہو رہی ہے، جس کا موضوع ہے: #BeatPlasticPollution
اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام 2018 سے اس مہم کے ذریعے پلاسٹک پر انحصار کو کم کرنے اور اس کے متبادل کے فروغ کے لیے سرگرم ہے۔ عالمی یوم ماحولیات ہر سال حکومتوں، کاروباری اداروں اور عام لوگوں کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے عملی اقدامات کا موقع فراہم کرتا ہے۔
پلاسٹک کے خلاف عالمی معاہدہ
اس موقع پر اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ دنیا بھر کے ممالک ایک ایسا قانونی طور پر لازمی معاہدہ کریں جو پلاسٹک کی پیداوار، استعمال اور تلفی کے تمام مراحل کو محیط ہو۔ اس سلسلے میں مذاکرات کا اگلا دور اگست میں متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو غیر معمولی موسمیاتی تباہ کاریوں کا سامنا ہے، وزیراعظم کا بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ فوری، مؤثر اور شفاف ہونا چاہیے تاکہ انسانی ضروریات اور پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے ساتھ ہم آہنگی قائم رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ صرف ماحول نہیں، انسانیت کا مستقبل محفوظ بنانے کی بنیاد ہوگا۔
اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے بھی رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پلاسٹک کے متبادل تلاش کریں اور اختراعی حل اپنائیں۔
ایک موقع، ایک عزم
سال 2025 کا عالمی یوم ماحولیات ہمیں یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ اگر ہم نے فوری اور ٹھوس اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلوں کے لیے زمین کو محفوظ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ وقت آ چکا ہے کہ ہم صرف گفتگو سے آگے بڑھ کر قانون سازی، پیداوار میں تبدیلی، اور عوامی شعور کی سطح پر سنجیدہ عملی اقدامات کریں۔
ماحولیات کا عالمی دن: کیوں اور کب سے منایا جاتا ہے؟
ہر سال 5 جون کو دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد ماحول کی بہتری، آلودگی کے خاتمے اور زمین کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر شعور و آگاہی کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے تحت 1974 سے باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے اور تب سے دنیا بھر میں یہ دن ماحول دوست سوچ اور عمل کی علامت بن چکا ہے۔
ماحولیات کا عالمی دن دراصل زمین پر بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تباہی، آلودگی، جنگلات کی کٹائی، زمین کی بربادی، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے خطرات کے خلاف عالمی ردعمل کا اظہار ہے۔ اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ حکومتیں، ادارے، کاروبار اور عوام سب مل کر ماحول کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پلاسٹک آلودگی عالمی یوم ماحولیات مشکورعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پلاسٹک ا لودگی عالمی یوم ماحولیات مشکورعلی اقوام متحدہ کا عالمی جاتا ہے ہر سال کے لیے
پڑھیں:
آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم بھی کردینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔
ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کردیں اور اس کے انتہاپسند وزرا پر پابندیاں عائد کریں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی جب کہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔