طویل انتظار ختم؛ ٹرمپ اور چینی صدر شی کے درمیان 90 منٹ تک ٹیلیدونک گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
صدر ٹرمپ اور صدر شی جنپنگ کے درمیان بالآخر ٹیلی فونک رابطہ ہوگیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تجارتی تعلقات کے خاتمے کی امید پیدا ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جنپنگ نے ٹیلی فونک گفتگو کو "مثبت" اور "حوصلہ افزا" قرار دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کال کے بعد "سچ سوشل" پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ گفتگو "بہت اچھی" رہی اور دونوں ممالک کے اقتصادی ماہرین جلد مزید بات چیت کریں گے۔
امریکی صدر نے مزید بتایا کہ گفتگو کے دوران مکمل توجہ صرف تجارتی معاملات پر رہی۔ ایران یا یوکرین جیسے دیگر معاملات زیر بحث نہیں آئے۔
ٹرمپ نے گفتگو میں خاص طور پر نایاب معدنیات کے معاملے کو اجاگر کیا جن پر چین نے اپریل میں برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اس موضوع پر پیش رفت ہوئی ہے اور اب ان مصنوعات کی پیچیدگی پر کوئی سوال باقی نہیں رہنا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ "صدر شی جنپنگ نے خاتون اوّل اور مجھے چین کے دورے کی دعوت دی جس پر میں نے بھی انھیں امریکا آنے کی دعوت دی ہے۔ دونوں عظیم اقوام کے صدور ہونے کے ناطے، ہم اس دورے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جنپنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو برابری کے جذبے کے ساتھ اور ایک دوسرے کے خدشات کا احترام کرتے ہوئے باہمی مفاد کے اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جنپنگ نے مزید کہا کہ چین امریکا تعلقات کے دیوہیکل جہاز کی سمت درست کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہنر مندی سے اس کی رہنمائی کریں۔
چینی وزارت خارجہ کے بقول چینی صدر نے امریکا سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور صدر شی جنپنگ کی یہ گفتگو ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عالمی معیشت بے یقینی کا شکار ہے۔
اگر یہ بات چیت عملی اقدامات میں ڈھلتی ہے تو نہ صرف امریکا اور چین بلکہ عالمی منڈیوں کے لیے بھی امید کی کرن بن سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ اور
پڑھیں:
روسی صدر پیوٹن یوکرینی ڈرون حملے کا سخت جواب دیں گے، ٹرمپ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے کے جواب میں کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔روسی حکام کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو میں یوکرین جنگ، ایران جوہری معاہدے اور پاکستان بھارت تنازع پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔(جاری ہے)
ایک گھنٹے سے زائد طویل ٹیلیفونک گفتگو کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئیبتایا کہ صدر پیوٹن نے بہت سختی سے کہا کہ وہ یوکرین کی جانب سے فضائی اڈوں پر ہونے والے حالیہ حملے کا جواب ضرور دیں گے۔ٹرمپ نے واضح کیا کہ یہ فون کال فوری طور پر روس اور یوکرین کے درمیان امن کا سبب نہیں بنے گی، تاہم امریکی صدر نے بات چیت جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔دونوں رہنماں نے ایران کے معاملے پر بھی گفتگو کی، جس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیوٹن نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔