لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا کارکن نکلے گا تو عمران خان کے کہنے پر نکلے گا، غالباً سوچ بھی یہی ہے جو پیٹرن انچیف خود کو قرار دیا ہے، عمران خان نے اور یہ کہا ہے اب میں کال دوں گا اور میں لیڈکروں گا اس احتجاج کو، مجھے لگتا ہے کہ کارکن کیلیے میسج عمران خان صاحب کاچونکہ میں کال دوں گا، میں لیڈ کروں گا لہذا آپ نکلیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو آج بہت زیادہ ہائیپ بنی ہوئی تھی کہ پانچ جون کو رہا ہو جائیں گے اب ایک چیز بالکل واضح ہے چونکہ کیس سیاسی ہیں اس لیے ان کا فیصلہ تو عدالتوں سے نہیں ہونا ان کا فیصلہ تو کہیں اور ہونا ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ بات کرنے کو تو ٹرپ رہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ میں صرف آپ سے بات کروں گا پھر کہتے ہیں کہ آپ جنگل کے بادشاہ ہیں، آپ بادشاہ کہلوا لیں اپنے آپ کو، کیا کیا لقب نہیں دیے انھوں نے پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ کو اسی دوران انھیں مارنگ بلوچ بھی یاد آئی کہ جا کہ اس تحریک میں مارنگ بلوچ سے بھی مدد لینی ہے جس کو فوج نے کہا کہ فتنہ الہندوستان ہے۔ 

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ اب سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا پی ٹی آئی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے قانونی راستہ اختیار کر ے گی یا پھر جو سیاسی سوچ ہے اس کے تحت معاملات کو طے کیا جائے گا، دیکھیے سب سے بڑا معاملہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف جو مقدمات ہیں وہ سیاسی کیسز ہیں، ان کا فیصلہ سیاسی سطح پر ہونا ہے۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا جہاں تک ان کی ذات کا مسئلہ ہے ایک شعر کا مصرع ہے کہ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔ خان صاحب کی جب بات چیت ہونے لگتی ہے تو ان کو بتایا جاتا ہے کہ اگر آپ اس طریقے سے رہا ہو کر باہر آئیں گے تو آپ کی جو پاپولیرٹی ہے وہ ختم ہو جائے گی ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے کہا کہ

پڑھیں:

مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی

ممتاز عالم دین نے کہا کہ رہبر معظم نے امت کو سیاسی شعور دیا، مظلوم کی ہمیشہ حمایت کی اور ڈنکے کی چوٹ پر کی، کیا مظلوم کی حامی کی حمایت کرنا یا اس کی تصویر مجلس میں لانا کیسے سیاست ہو گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسا کہتے ہیں یا سوچتے ہیں تو وہ دین کی روح سے نابلد ہیں، رہبر کی مخالفت کرنیوالوں کا کھوج لگانا ہوگا کہ ان کی کڑیاں کہاں ملتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ مجلس عزاء میں رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر لانا سیاست نہیں، بلکہ عین دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے جو لوگ ایسا سوچتے ہیں کہ رہبر کی تصویر مجلس میں ہو تو سیاست ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ کوئی کرپٹ، بدعنوان اور لٹیرا سیاسی لیڈر اگر مجلس میں آ جائے یا اس کی تصویریں لے کر آ جاو تو یہ سیاست نہیں؟؟ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کوئی سیاسی لیڈر اگر مجلس میں آ جائے تو لوگ مجلس چھوڑ کر اس کے آگے پیچھے ہو رہے ہوتے ہیں، یہ چاپلوسی ہی اصل سیاست ہے۔
 
علامہ حسن ظفر نے کہا کہ رہبر معظم نے امت کو سیاسی شعور دیا، مظلوم کی ہمیشہ حمایت کی اور ڈنکے کی چوٹ پر کی، کیا مظلوم کی حامی کی حمایت کرنا یا اس کی تصویر مجلس میں لانا کیسے سیاست ہو گیا؟۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسا کہتے ہیں یا سوچتے ہیں تو وہ دین کی روح سے نابلد ہیں، رہبر کی مخالفت کرنیوالوں کا کھوج لگانا ہوگا کہ ان کی کڑیاں کہاں ملتی ہیں، یہ کون لوگ ہیں جو فلسطین کے مظلوم بچوں کیلئے آواز اٹھانے والوں کیخلاف بول رہے ہیں؟ ایسے عناصر کا محاسبہ کرنا ہوگا۔
 

متعلقہ مضامین

  • ’اداکار نہیں بن سکتے‘ کہنے والوں کو قہقہوں سے جواب دینے والے ورسٹائل ایکٹر محمود
  • شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،جس کسی نے ان پر 9مئی کا کیس بنایا ہے وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،حامد میرکا تبصرہ
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی؟ ابھی کون کون سے کیسز میں ضمانت ہونا باقی ہے؟
  • خیبرپختونخوا حکومت کی امن و امان پر آل پارٹیز کانفرنس طلب، تمام سیاسی قوتوں کو دعوت نامے ارسال
  • کیا سیاست میں رواداری کی کوئی گنجائش نہیں؟
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘
  • بیساکھیوں کی سیاست۔ مفاہمت یا مجبوری؟
  • سینیٹ انتخابات اور عوام کی امیدیں
  • تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی