کیا عید قربان سے قبل کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول دستیاب ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک بار پھر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والا ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مختلف کاروائیوں میں 100 سے زائد غیر قانونی نجی پیٹرول پمپس کو سیل جبکہ درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا موقف ہے کہ غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والا ایرانی پیٹرول جہاں معیشت کو نقصان پہنچاتا ہے وہیں نجی پیٹرول پمپس گنجان آباد علاقوں میں قائم کیے جاتے ہیں جس سے ہر وقت حادثات کا خطرہ بنا رہتا ہے تاہم حکومت بلوچستان کی جانب سے اس کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا ہے اور مستقبل میں مزید تنگ کیا جائے گا۔
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر میں حکومت کی جانب سے سخت پابندی عائد کی گئی ہے اس ضمن میں حکومت جہاں پیٹرول پمپس کو سیل کر رہی ہے وہیں پیٹرول فروخت کرنے والے افراد کو گرفتار بھی کیا جا رہا ہے اس خوف کے تحت شہر کے لگ بھگ تمام غیر قانونی پیٹرول پمپ بند ہو گئے ہیں البتہ اب بھی لوگ غیر قانونی طور پر اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول فروخت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا پیٹرول پمپوں پر کیش ادائیگی کی صورت میں اضافی رقم دینا ہوگی؟
دراصل ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک لوگ ہیں ایرانی پیٹرول رکھ کر مختلف علاقوں میں بیٹھے ہوئے ہیں نیچے دکانوں میں ان بوتلوں کو چھپا کر لوگوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ بعض افراد کو ایرانی پیٹرول کیا ٹھکانے معلوم ہے لیکن متعدد افراد ایسے ہیں جن کو ابھی ایک جانب موجود نہیں اس لیے کاروبار محدود سطح پر اب بھی جاری ہیں۔
کوئٹہ کے باسی حمزہ احمد بتاتے ہیں کہ ایرانی پیٹرول پر پابندی سے قبل اس کی قیمت 190 روپے فی لیٹر تھی جبکہ پاکستانی پیٹرول 253 روپے میں فروخت ہو رہا تھا ایسے میں حکومت نے عوام کو عید کا تحفہ دیتے ہوئے پیٹرول میں ایک روپے کا اضافہ کیا ہے جو 190 روپے میں ایرانی پیٹرول ڈلوا رہا تھا وہیں اب مجبوراً 254 میں پاکستانی پیٹرول ڈلوانا پڑ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی پیٹرول بلوچستان ڈیزل کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران ایرانی پیٹرول بلوچستان ڈیزل کوئٹہ ایرانی پیٹرول
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو چار ماہ بعد کامیاب آپریشن کے ذریعے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے تربت سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ، بشیر احمد بڑیچ نے میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کامیاب ریسکیو آپریشن بلوچستان کی سیکیورٹی فورسز بشمول فرنٹیئر کور (ایف سی)، لیویز فورس، اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایران سرحد کے قریب خفیہ مقام پر کی گئی۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو 4 جون 2025 کو عید کی تعطیلات کے دوران کوئٹہ جاتے ہوئے ٹیگران آباد کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
وہ اس وقت اپنے خاندان، ڈرائیور اور گن مین کے ہمراہ سفر پر تھے۔ اغوا کار صرف انہیں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ دیگر افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی، جس نے اسے ایک انٹیلیجنس پر مبنی کارروائی قرار دیا تھا۔
ڈی سی کیچ کے مطابق بازیابی کے دوران اغوا کاروں کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چند ملزمان ہلاک جبکہ کچھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو بازیابی کے فوراً بعد تربت کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اگرچہ جسمانی طور پر وہ محفوظ ہیں تاہم طویل قید کے باعث وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کے مکمل علاج اور آرام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
حنف نورزئی بلوچستان سول سروس کے سینئر افسر ہیں جو ماضی میں مختلف اضلاع میں اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان کا اغوا بلوچستان میں سرکاری افسران کو درپیش خطرات کی ایک اور مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں زیارت میں بھی ایک اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔
مقامی افراد، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنائے اور سرحد پار عناصر کی مداخلت کو روکا جائے۔
ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے مزید سرچ آپریشنز بھی شروع کر دیے ہیں تاکہ مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔
حنف نورزئی کی بحفاظت واپسی پر مقامی آبادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے میں امن و امان کی بحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق وہ جلد اپنی ذمہ داریوں پر دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔