پاکستان میں 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے، عالمی بینک
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
پاکستان میں 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے، عالمی بینک WhatsAppFacebookTwitter 0 6 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے جو اس سے قبل 39.8فیصد تھی۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے لوئر مڈل آمدن والے ممالک کے لیے 4.
اس کے نتیجے میں پاکستان میں غربت کی سطح 44.7فیصد ہو گئی، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک کی غریب ترین آبادی کی شرح 16.5فیصد ہے جس کی روزانہ آمدن 3 ڈالر فی کس ہے جبکہ اپر مڈل آمدن ساڑھے 8 ڈالر روزانہ ہےا ور پاکستان کی کل آبادی کا 88.4 فیصد افراد اس پر مشتمل ہیں۔
عالمی بینک کے غربت کے یہ اعدادوشمار 2017کی آبادی کے مطابق مرتب کیے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں 2023میں نئی مردم شماری ہوئی ہے، 2017کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 20کروڑ 60لاکھ افراد پر مشتمل تھی اسے غربت کا شکار ساڑھے 8کروڑ آبادی بڑھ کر سوا 9کرو ڑ تک پہنچ گئی ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں امریکی تنظیم نے امدادی مراکز دوبارہ کھول دیے سعودی عرب سمیت دیگرخلیجی ممالک میں آج عیدالضحیٰ منائی جارہی ہے ایلون مسک اور ٹرمپ میں ٹھن گئی، ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائد کردئیے گیس لیکج دھماکے میں زخمی سابق سینیٹر عباس آفریدی انتقال کرگئے پاکستان میں بہت مضبوط لیڈر شپ ہے، ٹرمپ کے نئے بیان پر بھارت سیخ پا پاکستان میں غربت کا شکار آبادی 39.8 سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی: عالمی بینک نئے چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر کا سپیکر سے رابطہ،پارلیمانی کمیٹی کیلئے نام تجویزCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان میں عالمی بینک کے مطابق فیصد ا
پڑھیں:
پاکستان میں یومیہ 1200 روپے سے کم کمانے والے افراد اب غریب تصور ہوں گے، عالمی بینک
نیو یارک(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت کی پیمائش کے پیمانے کو تبدیل کرتے ہوئے نئی حدود متعین کردی ہیں۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان سمیت لوئر مڈل انکم ممالک کے لیے غربت کی یومیہ آمدن کی حد 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.20 ڈالر مقرر کی گئی ہے اور نئے معیار کے مطابق پاکستان کی 44.7 فیصد آبادی یعنی 10 کروڑ 79 لاکھ 50 ہزار افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
پرانے معیار (3.65 ڈالر یومیہ) کے تحت یہ شرح 39.8 فیصد تھی۔پاکستان میں یومیہ 1200 روپے سے کم کمانے والے افراد اب غریب تصور ہوں گے، تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پیمانے کی تبدیلی سے لوگوں کے معیار زندگی پر کوئی براہ راست اثر نہیں پڑے گا۔غربت کی پیمائش کے لیے نئی مردم شماری کے بجائے 2018-19 کا پرانا ڈیٹا استعمال کیا گیا کیونکہ حکومت پاکستان نے تاحال نئی مردم شماری کے نتائج فراہم نہیں کیے۔عالمی بینک نے انتہائی غربت کی پیمائش کے لیے یومیہ آمدن کی حد 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر فی کس مقرر کی ہے اور اس نئی تعریف کے تحت پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی یعنی 3 کروڑ 98 لاکھ سے زائد افراد، انتہائی غربت کا شکار ہیں۔
مکہ مکرمہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا دفاعی میزائل سسٹم نصب کردیا گیا
اپر مڈل انکم ممالک کے لیے غربت کی پیمائش کا معیار 6.85 ڈالر سے بڑھا کر 8.30 ڈالر یومیہ مقرر کیا گیا ہے اور اس معیار کے مطابق پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے جو ملک کی معاشی صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔عالمی بینک نے پاکستان کو نچلے درمیانے آمدن والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ معاشی عدم استحکام، مہنگائی، سیلاب اور دیگر بحرانوں نے غربت میں اضافے کو جنم دیا ہے جبکہ 2023 کے بدترین سیلاب نے زرعی پیداوار اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا جس سے غربت کی شرح میں اضافہ ہوا۔عالمی بینک نے زور دیا کہ غربت کے خاتمے کے لیے پاکستان کو انسانی وسائل میں سرمایہ کاری، تعلیم، صحت، اور روزگار کے مواقع بڑھانے کی ضرورت ہے تاہم، نئی مردم شماری کے فقدان نے اعداد و شمار کی درستگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
ملزم عمر حیات مقتولہ ثنا گھر میں کیسے داخل ہوا؟
مزید :