آپریشن سندور میں بدترین ناکامی،اپوزیشن نے مودی سرکار پر سوالات کی بوچھاڑ کردی
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)آپریشن سندور میں بھارت کی ناکامی اوراپوزیشن رہنمائوں کے اہم سوالات نے مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے اور آپریشن سندور میں مودی کی ناکام حکمت عملی پر بھارتی اپوزیشن رہنماں نے شدید تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسی حوالے سے کانگریس رہنما پون کھیرہ نے پریس کانفرنس میں مودی پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
کانگریس رہنما پون کھیرہ کا کہنا تھا کہ سارے عوام مودی سے آپریشن سندور کی ناکامی پر سوال کررہے ہیں، مگر کوئی جواب نہیں۔ جو بھی سوال کرتا ہے، اسے پاکستان کا حامی قرار دے دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں مودی سرکار تنہا ہو چکی ہے۔(جاری ہے)
پاکستان کی حمایت میں ترکی، چین اور آذربائیجان سب کا ساتھ ہے۔ مودی سرکار کے آپریشن سندور کے بعد بہادری کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
پون کھیر کا کہنا تھا کہ کہیں مودی نے ٹرمپ کو آنکھ اٹھا کر جواب نہیں دیا، نام نریندر، کام سرینڈر۔ یہی حقیقت ہے اس شخص کی جو گزشتہ 11 برس سے اس ملک کی باگ ڈور سنبھالے بیٹھا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے حمایتیوں نے مودی کو مقدر کا سکندر سمجھا، گیارہ سال بعد فلم نکلی تو نکلا نریندر کا سرینڈر۔ عوام بزدل مودی سے تنگ ہوگئے ہیں، اس کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مودی سرکار
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔